M WAQAR..... "A man's ethical behavior should be based effectually on sympathy, education, and social ties; no religious basis is necessary.Man would indeed be in a poor way if he had to be restrained by fear of punishment and hope of reward after death." --Albert Einstein !!! NEWS,ARTICLES,EDITORIALS,MUSIC... Ze chi pe mayeen yum da agha pukhtunistan de.....(Liberal,Progressive,Secular World.)''Secularism is not against religion; it is the message of humanity.'' تل ده وی پثتونستآن
Wednesday, December 11, 2019
کہیں پورا ملک بی آر ٹی نہ بن جائے؟
میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف موٹرویز، میٹروز اور اورنج ٹرین منصوبوں کے شوقین ہیں۔
مخالفین الزام لگاتے ہیں کہ وہ اِن بڑے پروجیکٹس کی طرف اس لئے لپکتے ہیں کیونکہ ان میں بڑے پیمانے پر کمائی آسان ہوتی ہے جبکہ ان کا فلسفہ یہ ہے کہ انفراسٹرکچر کے بہتر ہو جانے سے معیشت مضبوط بنیادوں پر استوار ہوتی ہے اور آگے جاکر یہ معاشی سرگرمیوں میں اضافے، غربت کے خاتمے اور عام آدمی کا معیارِ زندگی بہتر بنانے کا موجب بنتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ مسلم لیگ(ن) کے دور میں تعلیم اور صحت پر براہِ راست خاص توجہ نہیں دی جاتی اور بےنظیر انکم سپورٹ جیسے غریبوں کو براہِ راست فائدہ پہنچانے والے پروگرام بھی بس بادلِ نخواستہ برداشت کئے جاتے ہیں۔ اِس کے برعکس عمران خان بڑے پروجیکٹس کے اِس قدر مخالف کہ کہا کرتے تھے کہ اگر پرویز خٹک نے میٹرو بس بنانے کی حماقت کی تو وہ انہیں جیل میں ڈال دیں گے لیکن اِس حوالے سے بھی عمران خان نے یوٹرن لیا اور اچانک خیبرپختونخوا میں بی آر ٹی منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کردیا۔
میری معلومات کے مطابق بی آر ٹی کے لئے ٹھیکیدار کے ساتھ ابتدائی میٹنگز بنی گالہ میں ہی ہوئی تھیں۔
یہ دیکھ کر ہم جیسے طالب علم حیران رہ گئے کیونکہ لاہور اور پنڈی، اسلام آباد کی نسبت پشاور بہت چھوٹا شہر تھا۔ ایک جی ٹی روڈ پورے شہر کے درمیان میں گزرتی تھی جس پر بی آرٹی جیسے پروجیکٹ کی گنجائش نہیں تھی۔
لاہور میں شاید میٹرو بس کا متبادل موجود نہیں تھا لیکن پشاور میں رنگ روڈ کے تین حصے بن گئے ہیں اور ایک باقی ہے۔ چند ارب روپے سے وہ مکمل کرکے اور رنگ روڈ کو کشادہ کرکے ٹریفک کا مسئلہ دائمی طور پر حل کیا جا سکتا تھا لیکن پھر بھی الیکشن سے صرف چند ماہ قبل ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے قرضے سے بی آر ٹی پروجیکٹ کا آغاز کردیا گیا۔
ہم نے سوال اٹھایا کہ جناب آپ تو میٹروز کے خلاف تھے تو جواب ملا شہباز شریف کے میٹروز برے ہیں جبکہ ہمارا بی آر ٹی اچھا ہے۔
سوال اٹھایا کہ یہ چھوٹا سا صوبہ اتنے بڑے پروجیکٹ کا قرضہ کیسے چکائے گا تو جواب دیا گیا کہ یہ چند ہی برسوں میں اپنا خرچہ واپس کردے گا۔
سوال اٹھایا کہ فزیبلیٹی اور پی سی ون کے بغیر آپ لوگ اتنا بڑا پروجیکٹ کیوں شروع کررہے ہیں تو کہا کہ ہم نے باہر سے کنسلٹنٹس کی خدمات لی ہیں۔
ہم نے سوال اٹھایا کہ متعلقہ وزارت جماعت اسلامی کے پاس ہے جس کے وزیر عنایت اللّٰہ خان اس منصوبے کے مخالف ہیں تو کہا کہ جماعت اسلامی پرانی سوچ کی جماعت ہے۔
اس لئے ہم نے یہ منصوبہ اُن کی وزارت سے نکال کر وزارتِ ٹرانسپورٹ کو دے دیا جو پی ٹی آئی کے پاس ہے۔ ہم نے سوال اٹھایا کہ اگر مسلم لیگ(ن) کے بڑے پروجیکٹس میں بقول عمران خان کے کرپشن ہورہی تھی تو اس پروجیکٹ میں تو بڑے پیمانے کی کرپشن ہوئی ہوگی کیونکہ ضروری قانونی تقاضے بھی پورے نہیں کئے گئے تو جواب دیا گیا کہ اوپر عمران خان بیٹھا ہے جو اس پروجیکٹ کی خود نگرانی کررہا ہے۔
سوال اٹھایا کہ پروجیکٹ کا ٹھیکہ ایسی کمپنی کو دیا جارہا ہے جسے شہباز حکومت نے بلیک لسٹ کیا ہے تو جواب ملا کہ یہ پٹواریوں اور لفافہ صحافیوں کا پروپیگنڈا ہے۔
ہم کہا کرتے تھے کہ پختونخوا حکومت کو کپیسٹی کے مسئلے کا بھی سامنا ہے اور مشکل ہے کہ یہ منصوبہ ایک سال میں مکمل ہو تو کہا گیا کہ ہمارے پاس اعظم خان جیسے ذہین اور تیز افسر چیف سیکرٹری ہیں جو ناممکن کو ممکن بنا سکتے ہیں اور چھ ماہ کے اندر اندر بی آرٹی پر بسیں دوڑتی نظر آئیں گی۔
بہر حال بی آر ٹی کا دھوم دھام سے آغاز کیا گیا۔ سوشل میڈیا پر اتنی تشہیر پاکستان میں اب تک بننے والے تمام بڑے پروجیکٹس کی نہیں ہوئی، جتنی پی ٹی آئی نے صرف بی آر ٹی کی کر دی۔
راتوں رات ایک سرے سے لے کر دوسرے سرے تک پشاور کے مین جی ٹی روڈ کو خندقوں میں بدل دیا گیا اور یوں پھولوں کا شہر گردوغبار کا شہر بن گیا۔ جی ٹی روڈ کے دونوں طرف دکانوں کا کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گیا۔
گھنٹوں ٹریفک جام معمول بن گیا۔ لیکن چھ ماہ گزرے، سال، پھر سوا سال گزر گیا اور اب دو سال پورے ہونے کو ہیں تاہم بی آر ٹی مکمل ہونے کا نام نہیں لے رہی۔
سوا سال بزدار پلس (محمود خان) کی حکومت کو ہو گئے اور ان کی حکومت نے کئی تاریخیں دیں، صحافیوں کو لے کر لوگوں کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لئے بس میں سیر بھی کروائی گئی، کئی پروجیکٹ ڈائریکٹر بھی بدل دئیے گئے لیکن بی آر ٹی مکمل ہوتی نظر نہ آئی۔
کسی غیرجانبدار ادارے کی تحقیقات کے بعد تو نہ جانے کیا انکشافات ہوں گے لیکن خود صوبائی حکومت کی انسپکشن ٹیم کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ اربوں روپے کے کک بیکس لئے گئے ہیں۔
اب پشاور ہائی کورٹ نے ایک درجن سے زائد سوالات اٹھا کر ایف آئی اے کو تحقیقات کا حکم دے دیا ہے لیکن دال میں اتنا زیادہ کالا ہے کہ صوبائی حکومت ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ جاکر تحقیقات رکوانا چاہتی ہے۔ پشاور کے شہری کہتے ہیں کہ جیسا بھی ہو اب اس عذاب سے نجات مل جائے۔
پشاور کا جو حشر ہونا تھا وہ تو پی ٹی آئی کے ہاتھوں ہو گیا لیکن اب ہمیں فکر ہے کہ کہیں اس حکومت کے ہاتھوں باقی پاکستان کا وہ حشر نہ ہو جائے جو پشاور کا ہو گیا۔
یہاں بھی ہم سوال اٹھاتے رہے کہ اس پارٹی کی کوئی تیاری نہیں لیکن ہمیں کہا جاتا رہا کہ بہت ہوم ورک کیا ہے۔ تاہم اقتدار میں آنے کےبعد پتا چلا کہ اس پارٹی کے پاس اپنا وزیر خزانہ اور وزیر اطلاعات تک نہیں۔
پرویز مشرف اور پیپلز پارٹی کی ٹیم سے کام چلایا جارہا ہے۔ معیشت کا ستیاناس ہو گیا۔ خارجہ پالیسی کی سمت معلوم نہیں۔ کشمیر ہندوستان نے ہڑپ کرلیا، سی پیک پر کام آگے نہیں بڑھ رہا۔
بلوچستان کو جام میں ڈال دیا گیا ہے، پنجاب بزدار جبکہ پختونخوا بزدار پلس کے سپرد ہے۔ اور تو اور کرکٹر کی حکومت میں کرکٹ کا بھی ستیاناس ہوگیا۔
میرے منہ میں خاک لیکن سچی بات یہ ہے کہ ملکی معاملات سمجھنے والے سنجیدہ حلقے پریشان ہیں کہ کہیں پی ٹی آئی حکومت پورے پاکستان کو بی آر ٹی نہ بنا دے۔
پاکستان میں 10 سال تک کی عمر کے 75 فیصد بچے تعلیمی غربت کا شکار، عالمی بینک
پاکستان میں 10 سال تک کی عمر کے 75فیصد بچے تعلیمی غربت (لرننگ پاورٹی ) کاشکار ہیں یعنی سکو ل جانیوالے 75فیصد بچےایک پیراگراف بھی پڑھ اور سمجھ نہیں سکتے، اس کا انکشاف عالمی بنک کی ایک رپورٹ میں کیا گیا جوعالمی بنک کے زیر اہتما م خواتین کی تعلیم سے خواتین کو معاشی بااختیار بنانےکے موضوع پر 100روزہ ایکشن پروگرام کے اجراء کے موقع پر پیش کی گئی، 100روزہ تعلیمی ایکشن پروگرام میں یکم دسمبر2019 سے 10مارچ 2020کے دوران لڑکیوں کی تعلیم اور خواتین کو معاشی با اختیار بنانے کے حوالے سے آگاہی مہم چلائی جائیگی، تقریب عالمی بنک ، وزارت تعلیم ، وزارت انسانی حقوق کے اشتراک سے قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں ہوئی ، تقریب کے مہمان خصوصی وفاقی وزیر تعلیم شفقت تھے ، زندگی ٹرسٹ کے چیئرمین شہزاد رائے ، عالمی بنک کے کنٹری ڈائر یکٹر النگوائن پیچاموتھو ، عالمی بنک کے ڈائر یکٹرتعلیم ہیمے ساویدرہ ، قائداعظم یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر محمد علی بھی شریک ہوئے،عالمی بنک کےڈائر یکٹر
تعلیم نے 10سال تک کے بچوں کے پڑھنے اور سمجھنے کی صلاحیتوں سے متعلق رپورٹ پیش کی ،رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا میں 58 فیصد 10سال تک کے بچے تعلیمی غربت کا شکار ہیں ، پاکستان میں 27.3فیصد بچے سکولوں سے باہر ہیں ان میں 55فیصدیعنی دو کروڑ25لاکھ بچیاں شامل ہیں، 26فیصد خواتین ملک کی لیبر فورس میں متحرک ہیں ، اس موقع پر خطاب میں وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہاکہ تعلیم کے حوالے سے ریاست کی کارکردگی گزشتہ 72برس میں قابل فخر نہیں رہی ،اب بھی چیلنجز کا سامنا ہے لیکن حکومت ان چیلنجز سے نمٹنے کیلئے موثر اقدامات کرررہی ہے ، تعلیمی غربت کی اصطلا ح میرے لئے بھی نیا تصور ہےلیکن یہ بہت اہم موضوع ہے، ہماری کوشش ہوتی ہےکہ سکول میں زیادہ سے زیادہ بچوں کو داخلہ کیلئے اقدامات کئے جائیں لیکن انکو کس قسم کی معیاری تعلیم دی جارہی ہےا س پر توجہ نہیں دی جاتی ، یہ بہت دلچسپ اور اہم ہے کہ ملک کے 10سال کے بچوں میں پڑھنے اور سمجھنے کی کیا صلاحیت ہے، ملک بھر میں تمام نصاب تعلیم کی تجدید کرتے ہوئےیکساں قومی نصاب تعلیم کو مرتب کرنے پر کام ہو رہا ہے،زیادہ سے زیادہ بچوں کے سکولوں میں داخلے اور معیاری تعلیم کی فراہمی کی کوشش کررہےہیں ، اساتذہ کی ٹریننگ پر بھی توجہ دی جارہی ہے، انہوں نے کہا کہ بچوں کی بہت بڑی تعداد سکول سے باہر ہے اس کیلئےاقدامات کررہےہیں ، معیاری تعلیم کی فراہمی کیلئےجدید ٹیکنالوجی کو بھی استعمال کیا جائیگا،تعلیم کے فروغ کیلئے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ بہت مفید ہو گا اس حوالے سے شہزاد رائے کا اہم کردار ہے ، عالمی بنک کے کنٹر ی ڈائر یکٹر الینگوائن پیچا موتھو نے کہا کہ لڑکیوں اور خواتین کا پاکستان کو خوشحال بنانے میں مرکزی کردارہے ، عالمی بنک لڑکیوں کی تعلیم اور خواتین کو باروزگار بنا نے میں ترجیحاً حمایت و مدد کیلئے پرعزم ہے، شفقت محمود کیساتھ ملکر تعلیم کے شعبے میں بہت سے پروگرام کررہےہیں ، شہزاد رائے تعلیم کے شعبے میں بہت اچھا کام کررہے ہیں ، عالمی بنک کے تعلیم سے متعلق گلوبل ڈائر یکٹر ہیمے ساویدرہ نے تعلیمی صورتحال پر پریزینٹشن دی اور بتایا کہ غریب اور متوسط ممالک میں 10سال کے بچوں کو معیاری تعلیم فراہم نہیں ہورہی انکی شر ح 53فیصد ہے ، ترقی یافتہ ممالک ایسے بھی ہیں جہاں پر یہ شرح صفر ہے، تعلیمی غربت کے خاتمے کیلئےوالدین ، اساتذہ ، سکول پرنسپل اورپالیسی سازوں کو انقلابی کردار ادا کرنا ہوگا، افریقہ میں تعلیمی غربت 90فیصد ، جنوب مشرقی ایشیا میں 20فیصد ، لاطینی امریکا میں 50فیصد اور جنوبی ایشیا میں 58فیصد جبکہ پاکستان میں 75فیصد 10سال تک کے بچے پڑھنے اور سمجھنے کی صلاحیت نہیں رکھتے ، پاکستان کے مختلف علاقوں میں بھی اس شرح میں فرق ہے۔
لاہور واقعہ شہر میں مکمل انارکی کی تازہ قسط ہے، بلاول
پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے لاہور انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں پیش آنے والے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ لاہور کا افسوسناک واقعہ پنجاب کے دارالحکومت میں مکمل انارکی کی تازہ قسط ہے۔
ایک بیان میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پارلیمنٹ پر حملہ کرنے والی پارٹی برسرِ اقتدار ہے اور ہم فسطائیت دیکھ رہے ہیں۔
چیئرمین پی پی نے کہا کہ اسپتال پر وکلاء کا حملہ پستی کی نئی حد ہے، ایسا تو جنگوں میں بھی نہیں ہوتا، واقعے کی مکمل تحقیقات کی ضرورت ہے۔
اُن کا کہنا ہے کہ ہمیں اجتماعی احتساب کی بھی ضرورت ہے، یہ بھی دیکھنا ہوگا کہ عمران خان کے نئے پاکستان میں ہم بطور قوم کتنا گرگئے ہیں۔ ہم اس سے بہتر ہیں، پاکستان اس سے بہتر ہے۔
#Pakistan #PPP - Bilawal thanks judges for granting bail to Asif Ali Zardari
Chairman Pakistan People’s Party (PPP) Bilawal Bhutto Zardari on Wednesday thanked judges for granting bail to former president Asif Ali Zardari on medical grounds, ARY News reported.
Talking to the newsmen outside the Islamabad High Court, Bilawal Bhutto Zardari showing concerns over the medical report of his ailing father thanked the masses for their prayers.
He said Asif Ali Zardari will go through the treatment as the medical report highlights serious threats to his life.
Criticizing the incumbent government, the PPP leader claimed that incompetent government has ruined our economy and politics. “This is the last year of the PTI government.”
Bilawal Bhutto Zardari was confident that his party will be in a position to form government next year.
Earlier, the Islamabad High Court (IHC) had approved the bail petition of former president and Pakistan People’s Party (PPP) co-chairman Asif Ali Zardari on medical grounds.
The petitioner was directed to submit Rs10 million surety bonds in the court. Asif Ali Zardari is facing corruption charges and currently, he is in the PIMS hospital owing to his worsening health.
On Tuesday, the former president had filed a bail petition on medical grounds in the Islamabad High Court (IHC).
On Monday, Pakistan People’s Party (PPP) Chairman Bilawal Bhutto Zardari had announced that his ailing father will file a bail petition on medical grounds.
https://arynews.tv/en/bilawal-bhutto-zardari-thanks-judges-bail-asif-ali-zardari/
#Pakistan court orders release of ailing ex-president Zardari, gets bail in fake accounts case
A Pakistani court ordered on Wednesday (Dec 11) that ailing former president Asif Ali Zardari be released on bail on medical grounds so that he can seek medical treatment at a hospital of his choice in the country.
The development came about five months after Zardari, the widower of the country's assassinated former prime minister Benazir Bhutto, was arrested by Pakistan's anti-graft body in a multimillion-dollar money laundering case.
Shortly after the court order, Zardari's son Bilawal Bhutto Zardari, who heads the key opposition Pakistan People's Party, claimed that the days of the government of Prime Minister Imran Khan were numbered.
He told reporters that once he recovers, his father will launch a campaign to oust Khan's government.
Former president Zardari, a lawmaker in the Lower House of Parliament, has been accused of having dozens of bogus bank accounts, a charge he denies, saying he was being politically victimised by Khan's government.
Since coming to power, Khan has pledged that his government would make good on his election campaign promise to fight corruption on all fronts.
Zardari, who was arrested in June, was expected to to be freed later on Wednesday.
Pakistan's anti-graft body has arrested several politicians and businessmen on corruption charges since Khan took office last year after winning a narrow majority in parliamentary elections.
Khan's predecessor, Nawaz Sharif, was removed from office by the country's Supreme Court over corruption allegations in 2017.
Sharif is currently undergoing medical tests in London after being released on bail on medical grounds. Sharif and Zardari are long-time political rivals but their parties have vowed to launch protests against Khan's government over increasing inflation and a spike in prices of essential foods.
Zardari became president in 2008, after Pakistan's former military dictator Pervez Musharraf was forced to resign. Zardari's wife Benazir Bhutto served twice as a prime minister before being killed by the Taleban in 2007. Zardari served as Pakistan's president until 2013.
https://www.straitstimes.com/asia/south-asia/pakistan-court-orders-release-of-ailing-ex-president-zardari
Subscribe to:
Posts (Atom)