Thursday, July 29, 2021

افغانستان کی صورتحال کے پیشِ نظر پاکستان کے لیئے ضروری ہے کہ ملک میں حکومت پاکستان پیپلز پارٹی کی ہو، چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری

کراچی (29 جولائی 2021) پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ افغانستان کی صورتحال کے پیشِ نظر پاکستان کے لیئے ضروری ہے کہ ملک میں حکومت پاکستان پیپلز پارٹی کی ہو۔ نظر آرہا ہے، اگلی حکومت پی پی پی کی ہوگی۔ کارکنان ابھی سے تیاری شروع کردیں، عام انتخابات کسی وقت بھی ہو سکتے ہیں۔ پی پی پی کراچی ڈویژن سے تعلق رکھنے والے ارکانِ اسمبلی، عہدیداران اور کارکنان کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ آنے والے دنوں میں مشکلات ہیں، اور ایسے حالات میں ملک کو فقط ایک پارٹی سنبھال سکتی ہے، اور وہ پاکستان پیپلز پارٹی ہے۔ افغانستان کی صوررتحال کا اثر کراچی پر بھی ہو سکتا ہے، جو دنیا میں پشتون آبادی کا سب سے بڑا شہر ہے۔ “ہم تیاری کر رہے، ہیں کہ آنے والے دنوں میں پیدا ہونے والی صورتحال کا کس طرح سامنا کرنا ہے”
چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں پی پی پی کراچی کے عہدیداران، کراچی سے پی پی پی کے ٹکٹ ہولڈر اور کراچی سے پی پی پی کے اراکین پارلیمان کے اجلاس میں چیئرمین پی پی پی کو کراچی کے عوامی نمائندوں نے ہر علاقے کے عوامی مسائل اور ان کے حل کے اقدامات کے حوالے سے آگاہ کیا گیا، اجلاس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پورا پاکستان جان چکا ہے کہ پی ٹی آئی کا مقابلہ اور اسے شکست سے ہمکنار فقط پی پی پی کرسکتی ہے۔ “یہ حکمت عملی پی پی پی کی تھی کہ ضمنی انتخابات میں سلیکٹڈ حکومت کا مقابلہ کرنا ہے، جو کامیاب ثابت ہوئی”۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ کارکنان پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ بلدیاتی الیکشن کے لیئے بھرپور تیاری کرلیں۔ کراچی کے عوام جان چکے ہیں کہ اگر کراچی کو بچانا ہے تو پی ٹی آئی اور دہشتگردوں کو بھگانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں تک انتظامی و ترقیاتی کاموں کا معاملہ ہے، کراچی میں عوام کے مسائل حل کرنے کے لیئے پولیکٹیکل مانیٹرنگ اور چیک اینڈ بیلنس کا فقدان ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کراچی میں پانی، کچرے اور ٹرانسپورٹ کے مسائل کو حل کرنا ان کی ترجیحات میں شامل ہے۔
چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ انہوں نے وزیراعلی کو ٹاسک دیا ہے کہ کراچی سمیت تمام اضلاع میں عوام کے مسائل حل کرنے کے لیئے ایسا سیاسی نمائندہ لایا جانا چاہئے، جو عام شہریوں کے لیئے ہر وقت موجود ہو”۔چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کچھ لوگ جو سندھ پر حملہ آور ہیں اور یہاں حکومت کرنے کے خواب دیکھ رہے ہیں، پاکستان پیپلز پارٹی اپنے بل بوتے پر ان کا مقابلہ کرے گی۔ “سندھ کا پورا سیاسی کچرا جمع کرکے پاکستان پیپلز پارٹی کا مقابلہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے”۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ صوبہ سندھ سے وفاقی حکومت کی جانب سے ناانصافیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ حکمران جماعت کے وفاقی وزیر نے اسمبلی فلور پر اعتراف کیا تھا کہ پانی کے معاملے پر سندھ کے ساتھ ناانصافی ہو رہی ہے، لیکن اس کے باوجود عمران خان نے سندھ کے لیئے پانی میں ایک قطرے کا بھی اضافہ نہیں کیا۔ مردم شماری کے معاملے پر ڈاکہ ڈالا گیا ہے، جبکہ گیس، بجلی، اور روزگار کے معاملے پر بھی ناانصافیاں کی جاتی ہیں۔ اسٹیل ملز کے 10 ہزار خاندانوں سے زریعہ گذرمعاش چھینا گیا ہے، جبکہ ایف آئی آے میں سندھ سے تعلق رکھنے والے افسران کو نوکریوں سے نکالا گیا ہے، اجلاس میں شیری رحمان، نثار کھوڑو، وزیراعلی سندھ، وقار مہدی، ناصر شاہ، عاجز دھامراہ، تاج حیدر اور راجہ عبدالرزاق بھی شریک تھے۔
https://www.ppp.org.pk/pr/25291/

No comments: