پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے آزاد کشمیر میں پی پی پی رہنما چوہدری یاسین اور ان کے خاندان کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنائے جانے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ قاتلانہ حملہ چوہدری یاسین پر ہوا اور پولیس نے حملہ آوروں پر مقدمہ درج کرنے کے بجائے الٹا چوہدری یاسین کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی گئی جبکہ کوٹلی سے ان کے نامزد امیدوار چوہدری یاسین نے اپنے خلاف ہوئے قاتلانہ حملے کی ایف آئی آر درج کرانے کی کوشش کی مگر پولیس نے درج نہیں کی،
میڈیا سیل بلاول ہاؤس سے جاری اپنے ایک بیان میں چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر میرے کارکنوں کے خلاف سیاسی انتقام کا سلسلہ بند نہ ہوا تو وہ آزاد کشمیر میں خود احتجاج کی سربراہی کریں گے، ان کا کہنا تھا کہ عمران خان سے کشمیر میں پی پی پی کی جیت ہضم نہیں ہوئی اور انہوں نے امورِ کشمیر میں غیرآئینی مداخلت کرکے جیالے امیدوار سے سیاسی انتقام لینا شروع کردیا، انہوں نے یہ بھی کہا کہ عمران خان نے تحصیل چڑھوئی میں ہوئے دو افراد کے قتل کے افسوس ناک واقعے میں براہ راست جج بن کر پی پی پی امیدوار کو مجرم ٹہرادیا، اس موقع پر چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ کیسی مدینے کی ریاست ہے کہ عمران خان کے خلاف تقریر کرلو تو نیب نوٹس بھیج دیتا ہے، سیٹ جیت لو تو قتل کا مجرم بنادیا جاتا ہے،
پی پی پی سربراہ نے یہ بھی کہا کہ انصاف کا تقاضہ تو یہ تھا کہ دو افراد کے قتل کے افسوس ناک واقعے میں چوہدری یاسین کے مطالبے پر ہونے والی جوڈیشل انکوائری کے نتائج کا انتظار کیا جاتا، اس موقع پر انہوں نے اس خدشے کا بھی اظہار کیا کہ برطانیہ میں مقیم پاکستانی کمیونٹی میں عمران خان کے چوہدری یاسین کے خلاف سیاسی انتقام کی وجہ سے پیدا ہونے والی بے چینی کے اثرات دور رس ہوں گے، ان کا کہنا تھا کہ دو نشستوں سے کامیاب ہونے والے چوہدری یاسین سے عمران خان کا سیاسی انتقام چھوڑی جانے والی ایک نشست کو ہتھیانے کے لئے بھی ہے جبکہ عمران خان کی ایماء پر پی پی پی رہنما چوہدری یاسین کے گھر کے محاصرے سے لے کر چادر اور چار دیواری تک کا تقدس پامال کیا گیا۔
No comments:
Post a Comment