Sunday, July 11, 2021

قوم کو امن، چین اور خوشحالی کے ساتھ مساوی مواقع والے معاشرے میں تبدیل کرنے کے لیئے وسائل اور آبادی میں توازن انتہائی اہم ہے، چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری


 پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ قوم کو امن، چین اور خوشحالی کے ساتھ مساوی مواقع والے معاشرے میں تبدیل کرنے کے لیئے وسائل اور آبادی میں توازن انتھائی اہم ہے۔ میڈیا سیل بلاول ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق پی پی پی چیئرمین نے آبادی کا عالمی دن منانے پر پاکستان کی عوام کو مبارکباد دی ہے۔ رواں سال کی تھیم: Rights and Choices are the Answer: Whether baby boom or bust, the solution to shifting fertility rates lies in prioritising all people’s reproductive health and rights. آبادی سے منسلک معاملات کا ذکر کرتے ہوئے پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ ایک جانب وہ ممالک ہیں جہاں فرٹیلٹی ریٹ کم ہے۔ ان ممالک میں برزگ شہریوں کی آبادی بہت ہے۔

 دوسری جانب بہت سارے ترقی پذیر ممالک ہیں، جہاں فرٹیلٹی ریٹ زیادہ ہونے کے باعث انہیں ایک چیلنج جیسی صورتحال کا سامنا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہاں دوسروں پر انحصار کرنے والی آبادی یعنی نوعمر اور نوجوان افراد کی تعداد بہت زیادہ ہے۔ یہ صورتحال ملک میں بیروزگاری، تعلیم اور صحت کی سہولیات کے فقدان جیسے مسائل کو جنم دیتی ہے۔ پی پی پی چیئرمین نے نشاندہی کرتے ہوئے کہ کہ پاکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے، جہاں فرٹلٹی ریٹ بہت زیادہ ہے اور مانع حمل طریقوں کا استعمال بہت کم ہے، جس کا نتیجہ آبادی میں اضافے کی شکل میں نکلتا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ 2017ع کی آدمشماری کے نتائج (گو کہ متنازعہ ہیں) سے واضح ہوا ہے کہ پاکستان کی آبادی 208 ملین سے زیادہ افراد پر مشتمل ہے، جو سالانہ 2.4 فیصد سے بڑھ رہی ہے۔ اس ضمن میں ایک اہم عنصر یہ بھی ہے کہ 100 شادی شدہ خواتین میں سے صرف 34 فیصد خواتین مانع حمل تدابیر اختیار کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 18 فیصد مزید خواتین مانع حمل تدابیر اختیار کرنا چاہتی ہیں، لیکن انہیں ایسی سروسز تک رسائی حاصل نہیں ہے۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ گو کہ، پاکستان پیپلز پارٹی اور صوبہ سندھ میں اس کی حکومت کو آدمشماری کے نتائج پر شدید تحفظات ہیں، لیکن جہاں تک آبادی میں توازن لانے کا معاملہ ہے تو ملکی سطح پر ہم فرٹیلٹی اور خاندانی منصوبہ بندی کے سلسلے میں اٹھائے جانے والے اقدام پر تعاون کر رہے ہیں۔ بلاول بھٹو زرداری ن ے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ایسے اقدامات سے کمٹڈ ہے، جیسا کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کی سفارشات کے تحت وفاقی و صوبائی سطح پر ٹاسک فورسز کا قیام؛ خاندانی منصوبہ بندی اور تولیدی صحت کی خدمات تک آبادی کی رسائی کو یقینی بنانا؛ مالی معاونت؛ نئی قانون سازی کرنا؛ ایڈووکیسی اور کمیونیکیشن کے سلسلے میں اقدام اٹھانا، نصاب اور تربیت پر مبنی تعلیم دینا؛ محفوظ مانع حمل اشیاء کو یقینی بنانا؛ اور رائے عامہ ہموار کرنے والوں اور علماء کرام کی حمایت کرنا شامل ہے۔ 

پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ یہ دیکھ کر افسوس ہوتا ہے کہ سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس کے تحت حکم کے باوجود، جس کی توثیق بعد ازاں سی سی آئی بھی کرچکا ہے، سلیکٹڈ وزیراعظم پاپولیشن کے متعلق ٹاسک فورس کی صدارت سے گریزاں ہے۔ ٹاسک فورس کی ہونے والے چاروں اجلاسوں کی صدارت صدر مملکت نے کی۔ یوں، وسائل اور عملدرآمد کے متعلق سی سی آئی کی سفارشات پر من و عن عملدرآمد ممکن نہیں ہوسکا ہے۔پاپولیشن فنڈ کے لیئے وفاقی حکومت کی جانب سے 10 ارب روپئے مختص کییئے جانے تھے، جس میں سے تاحال صرف ایک ارب روپے رکھے جا سکے ہیں۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور اس کی سندھ میں حکومت آبادی میں توازن اور زچہ و بچہ کی صحت کے سلسلے میں صفِ اول سے قائدانہ کردار ادا کر رہی ہیں۔ وزیر اعلی سندھ آبادی کے متعلق ایک ملٹی سیکٹورل ٹاسک فورس کی سربراہی کرتے ہیں۔ 

انہوں نے کہا کہ سندھ ملک کا وہ پہلا صوبہ تھا، جس نے 2015ع میں فیملی پلاننگ کے سلسلے میں اپنا کوسٹڈ امپلیمنشن پلان (سی آئی پی) تیار کیا، جو 2012ع میں لندن سمٹ کے اعلامیئے گلوبل ایف پی 2020 انیشیٹو کے تحت تھا۔ سی آئی پی پر عملدرآمد جارہی ہے اور اب اسے سسٹینایبل ڈولپمنٹ گولز (ایس ڈی جی) اور ایف پی 2030 گلوبل ایجنڈا کا حصہ بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے وزیراعظم شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی جانب سے متعارف کردہ لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام کا حوالہ دے کت قوم کو پاکستان پیپلز پارٹی کے آبادی کو کنٹرول کرنے کے متعلق موقف اور ضرورتمند خواتین کی مدد کرنے کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ اب اس افرادی قوت کا فوکس ایک بار پھر خاندانی منصوبہ بندی پر مرکوز کیا گیا ہے، جبکہ سابق صدر آصف علی زرداری کی زیرِ قیادت تاریخی 18 ویں آئینی ترمیم کے بعد اب صحت اور بھبودِ آبادی کے محکمے باضابطہ مربوط و فعال ہیں۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ اس کے بعد صوبہ سندھ نے اپنے محکمہ بھبود آبادی کی بجٹ میں 8 گنا سے بھی زیادہ اضافہ کیا ہے۔ دیہی اور دور دراز علاقوں میں خواتین کی فیملی پلاننگ اور تولیدی صحت کی خدمات تک رسائی ہوئی ہے اور اس تعداد میں 10 لاکھ سے زائد صارفین کا اضافہ ہوا ہے، یوں مانع حمل تدابیر اختیار کرنے والی خواتین کی سالانہ تعداد بھی دوگنی ہوئی ہے۔

 پاکستان ڈیموگرافک اینڈ ہیلتھ سروے کے مطابق گذشتہ پانچ سالوں کے دوران سندھ میں ایف پی میں 4 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ پی پی پی چیئرمین نے حکومتِ سندھ کی جانب سے منظور کردہ ترقی پسند قوانین جیسا کہ ریپروڈکٹو ہیلتھ رائٹس ایکٹ 2019، چائلڈ میرج ریسٹرینٹ ایکٹ 2013 اور انسدادِ گھریلو تشدد کو سراہتے ہوئے کہا کہ ازدواجی مشاورت کے بل پر بھی کام کیا جا رہا ہے۔ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے قوم کو یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی خواتین کو بااختیار بنانے، صنفی مساوات، اور انفارمڈ چوائسز کے حقوق اور نوعمر و نوجوانوں کے حقوق سے کمٹڈ ہے اور جب وہ منتخب ہوکر حکومت میں آئے گی تو ایسی اصلاحات کو پورے ملک میں متعارف کروائے گی۔

https://www.ppp.org.pk/pr/25253/

No comments: