بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ وزیرِ اعظم کہتے ہیں کہ ملک میں کرونا وائرس پھیل چکا ہے اور اب ہم اسے روکنے کے لیے کچھ نہیں کر سکتے۔ انھوں نے کہا کہ وائرس نہ صرف پھیلا ہے بلکہ زبردستی پھیلایا گیا۔ انھوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کے کرونا وائرس لاک ڈاؤن پر فیصلے کے بعد سندھ حکومت اتنی خود مختار نہیں رہی ہے۔ انھوں نے سوال کیا کہ پاکستان میں فی کس اموات کی شرح کے انڈیا سمیت دیگر ہمسایہ ممالک سے زیادہ ہونے پر وہ کس کو ذمہ دار ٹھہرائیں؟
انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر اور نرسیں ابھی تک سراپا احتجاج ہیں کسی کو تو ان سے بات کرنے کی یہ ذمہ داری اٹھانی پڑے گی۔ پنجاب اور سندھ کی ڈاکٹر تنظیموں نے ابھی چند دن قبل پریس کانفرنس کی تھی۔ انھوں نے وفاقی حکومت کو کہا کہ فرنٹ لائن پر لڑنے والوں کی بات سنیں وہ کیا کہہ رہے ہیں۔ ‘اگر آپ ایک وبا کے بارے میں ماہرینِ معیشت، کاروباری طبقے اور تاجروں سے رائے لیں گے تو اس کا کیا علاج ہوگا؟‘ بلاول بھٹو نے وفاقی حکومت سے کہا کہ آپ کی پہلی ذمہ داری ہے کہ آپ اپنی اورخاندانوں کی زندگیوں کو خطرے سے نکالنے والوں کی بات سنیں، اور پھر ان کے مطالبات پورے کریں۔
بلاول بھٹو زرداری نے شکایت کی کہ پہلے دن سے میڈیا اور اپوزیشن کا نشانہ صوبہ سندھ ہے حالانکہ سب سے زیادہ صحتیابی کی شرح سندھ میں ہے۔ ‘لیکن کیا کسی نے پی ٹی آئی سے پوچھا کہ باقی صوبے جہاں آپ کی حکومت ہے وہاں شرحِ اموات کیوں زیادہ ہے؟’
انھوں نے وفاقی حکومت سے اپنا رویہ درست کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت نے پاکستان کے غریب عوام کی صحت و زندگی کو نہ صرف خطرے میں ڈالا ہے بلکہ انھیں معاشی طور پر بھی نقصان پہنچایا۔
انھوں نے کہا کہ سندھ حکومت اور دیگر صوبوں نے وفاقی حکومت سے کرپشن کے لیے نہیں بلکہ اپنی صحت کی سہولیات میں اضافے کے لیے فنڈز کی درخواست کی تھی جو پوری نہیں کی گئی۔
No comments:
Post a Comment