Monday, September 6, 2021

پاکستان پیپلزپارٹی کبھی بھی چور دروازے سے اداراتی دھاندلی کرنے کی اجازت نہیں دے گی اور اس کی ہر فورم پر مخالفت کرے گی۔ سیکریٹری جنرل پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز سینیٹر فرحت اللہ بابر

پاکستان پیپلزپارٹی نے سینیٹ کی کمیٹی برائے پارلیمانی امور کی ساخت میں یکطرفہ تبدیلی کرکے اسے حکومت کی جانب جھکانے کی سخت مذمت کی ہے۔ ساخت میں یہ تبدیلی اس وقت کی گئی ہے جب حکومت الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر متنازعہ قانون سازی کرنا چاہتی ہے سیکریٹری جنرل پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹیرینز سینیٹر فرحت اللہ بابر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کبھی بھی چور دروازے سے اداراتی دھاندلی کرنے کی اجازت نہیں دے گی اور اس کی ہر فورم پر مخالفت کرے گی۔ 

جمعہ کے روز سینیٹ سیکریٹریٹ نوٹیفکیشن کے ذریعے پی ٹی آئی کی ایک رکن کو پارلیمانی امور کی کمیٹی میں شامل کر لیا اور اس کے لئے نہ تو قائد حزب اختلاف اور پارلیمانی امور کمیٹی کے چیئرمین سے کوئی مشاورت بھی نہیں کی۔ ایک نیا ممبر شامل کرنے کا مقصد اس متنازعہ بل کو بلڈوز کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کمیٹی کی اصلی ساخت میں 13ممبر شامل تھے جن میں اپوزیشن اور حکومت کے چھ چھ ممبر تھے اور اس کمیٹی کے چیئرمین پی پی پی کے سینیٹر تاج حیدر ہیں ۔ اس کمیٹی میں توازن خراب کرنے کے لئے پہلے چیئرمین سینیٹ نے یکطرفہ طور پر پی پی پی کے سینیٹر مصطفی نواز کھوکھرکو بغیر کوئی وجہ بتائے کمیٹی سے نکال دیا حالانکہ یہ ان کا اختیار ہی نہیں ہے۔

 جب اس اقدام کی پرزور مخالفت کی گئی تو مصطفی نواز کھوکھر کی کمیٹی کی رکنیت بحال کر دی گئی۔ جس کے بعد سینیٹ سیکریٹریٹ نے ایک نوٹیفکیشن کے ذریعے پی ٹی آئی کی ثمینہ ممتاز کو اس کمیٹی میں اضافی رکن کے طور پر شامل کر دیا۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ کچھ عرصہ قبل سینیٹ سیکریٹریٹ نے اس کمیٹی کے چیئرمین کو اس بات کی اجازت نہیں دی کہ وہ فافن کو الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی بریفنگ پر دعوت دیں۔ یہ تمام اقدامات یہ ظاہر کرتے ہیں حکومت ہر صورت میں انتخابات میں دھاندلی کرنا چاہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا موقف اس بارے میں نہایت واضح ہے۔

 اس سے قبل 2018ءکے انتخابات میں آرٹی ایس کو بٹھا دیا گیا تھا اور اس کے علاوہ مشین کے ذریعے پلاٹوں کی قرعہ اندازی میں بھی ٹیکنالوجی کی ساکھ پر سوالات اٹھا دئیے ہیں۔ اس تجرے کے بعد الیکٹرانک ووٹنگ مشین پر اعتماد کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور جب تک تمام سیاسی پارٹیوں کا اتفاق رائے نہ ہوجائے الیکٹرانک ووٹنگ مشین استعمال نہیں کی جا سکتی۔ اس کے علاوہ الیکشن کمیشن اوار تمام اسٹیک ہولڈروں کو بھی اس تمام معاملے میں شریک کرنا انتہائی ضروری ہے اور یہ بات بھی دیکھنا ہوگی کہ دیگر ممالک میں الیکٹرانک ووٹنگ مشینوں کا استعمال کیوں کامیاب نہیں ہو سکا۔ 

پاکستان پیپلزپارٹی چوری چھپے اس قسم کی دھاندلی کی ہر قیمت پر مذاحمت کرے گی۔

https://www.ppp.org.pk/pr/25445/

No comments: