Tuesday, August 21, 2018

Pashto Music - Sardar Ali Takkar - -Sta Junon Me Garzawe , - ستا جنون مۍ ګرځوۍ

Pashto Music - Khyal Mohammad & Mah Jabeen - Sterge De Kachkol Krra Wakhla

Pashto Music Video - Gulnar Begum - film nimgary armaan

Pashto Music Video - Topak Zama Qanoon - Za Cha Nan Gadegam

Pashto Music - Nan Pah De Hujra Ke Khushali

Pashto Song - Akhtar De Mubarak Sha

US Concerned Over Presence Of Terrorist Groups In Pakistan: Official



Principal Deputy Assistant Secretary Alice Wells said Afghanistan needs to be "stitched back into the region" and that includes both north-south trade as well as east-west trade. The US has expressed concern over terrorist groups continuing to enjoy safe haven in Pakistan and is asking the country to do more against "externally oriented" extremist outfits, a top official in the Trump administration said. Principal Deputy Assistant Secretary Alice Wells at the same time welcomed Pakistan Prime Minister Imran Khan's remarks on the importance of having peace on both sides of the country's borders.
"Pakistan has an important role to play in furthering stability in Afghanistan. We have expressed our concern over the fact that terrorist proxy groups continue to be able to enjoy safe haven in Pakistan. We are urging the government to do more to bring pressure to bear against these organisations, externally oriented terrorists groups," Wells told reporters yesterday.
She was asked whether the US has seen any progress in its demand that Pakistan take action against terror groups like the Haqqani network and Taliban.
Wells was addressing a Foreign Press Centre video conference from Washington on 'US Policy in the Indian Ocean Region' during which she previewed her upcoming travel to the Indian Ocean Conference hosted by the India Foundation in Hanoi on August 27-28.
Wells said the US looks forward to working with the new government of Pakistan and "we welcome the words of Prime Minister Imran Khan when he discussed the importance of having peace on both sides of Pakistan's borders."
Responding to questions on Afghanistan and the security situation in the region, she said Pakistan "obviously" has a critical role to play in the stabilization of Afghanistan.
"We have encouraged Pakistan to take stronger steps to ensure that the Taliban either come to the negotiating table or expelled back into Afghanistan rather than enjoy safe haven outside of the country."
She noted that Pakistan and Afghanistan have embarked over the last several months on an effort to improve the bilateral relationship with the negotiation of a solidarity document which the US strongly supports.
"At a time when President Ashraf Ghani has been so forward leaning in putting forward a peace proposal that the international community has rallied around, at a time when the Afghan people are calling for peace...this is the time for all parties to come to the negotiating table and we very much look to Pakistan to reinforce that message," she said.
On a question on President Donald Trump's South Asia Strategy announced last year encompassing Afghanistan, Pakistan, India, the Central Asian nations and extending into Southeast Asia, Wells said the South Asia strategy "obviously pointed to the role that India can and should play in supporting the stabilisation of Afghanistan."
"I think that was one of the key new features of the strategy, tapping what has been India's three billion dollar commitment to date upto 2020 in support of Afghanistan's economic development." Wells said Afghanistan needs to be "stitched back into the region" and that includes both north-south trade as well as east-west trade.
"We welcome the fact that India has stepped up and has evinced this new commitment and enjoys a strategic relationship with Afghanistan that does not have to come at the expense of any other country in the region."
During the press briefing, Wells previewed her upcoming travel to the Indian Ocean Conference and how it supports the Trump administration's Indo-Pacific strategy. The annual conference, hosted by the India Foundation along with its partners from Singapore, Sri Lanka, and Bangladesh, will focus on the theme of 'Building Regional Architectures'.

شاباش بلاول بھٹو اور عمران خان کا خطاب




مسعود اشعر



سہیل وڑائچ نے اپنے ایک کالم میں یووال نوح ہراری کی کتاب  
کیا ہے اور بونوں کی اس نسل کا حوالہ دیا ہے جن کی وراثت ہم تک پہنچی ہے۔ آج ہم اسی کتاب سے ایک واقعہ آپ کے سامنے پیش کرنا چاہتے ہیں۔ آپ کو یاد ہو گا کہ جولائی 1969 میں انسان نے چاند کی سطح پر قدم رکھا تھا۔ چاند پر پہنچنے سے کئی مہینے پہلے امریکی خلابازوں کو مغربی امریکہ کے ایک ایسے ریگستانی علاقے میں تربیت دی جا رہی تھی جس کے بارے میں خیال تھا کہ وہ چاند کی سطح جیسا ہو گا۔ اس علاقے میں امریکہ کے اصل باشندے (ریڈ انڈینز) ابھی موجود تھے۔ کہتے ہیں ایک دن امریکہ کا ایک بوڑھا اصل باشندہ ان خلابازوں کو وہاں ملا۔ اس نے پو چھا ’’آپ لوگ یہاں کیا کر رہے ہیں؟‘‘ جب خلا بازوں نے اسے بتایا کہ ہم چاند پر جانے کی تیاریاں کر رہے ہیں، تو وہ چند لمحے خاموش رہا، پھر بولا ’’آپ ایک مہربانی کر سکتے ہیں؟‘‘ خلا بازوں نے جواب دیا ’’کیوں نہیں؟ بتائو کیا کرنا ہے؟‘‘ وہ بوڑھا بولا ’’ہمارے قبیلے کے لوگوں کا عقیدہ ہے کہ چاند پر مقدس روحیں رہتی ہیں۔ کیا آپ ان روحوں کو میرے قبیلے کا پیغام پہنچا دیں گے؟‘‘ خلا بازوں نے پوچھا ’’کیا پیغام ہے؟‘‘ اس پر اس بوڑھے نے اپنی زبان میں کچھ کہا اور خلا بازوں سے کہا ’’میں جو کہہ رہا ہوں اسے بار بار دہرائو تاکہ تمہیں یہ ازبر ہو جائے۔‘‘ خلا بازوں نے سوال کیا کہ اس کا مطلب کیا ہے؟ تو بوڑھے نے جواب دیا ’’یہ میں تمہیں نہیں بتا سکتا۔ یہ ایک راز ہے جو صرف میرے قبیلے اور چاند کی مقدس روحوں کو ہی جاننے کی اجازت ہے‘‘۔ خلا بازوں نے بوڑھے کے بتائے ہوئے جملے یاد کر لیے۔ تربیت کے بعد جب وہ اپنے اڈے پر واپس پہنچے تو انہوں نے کسی ایسے آدمی کی تلاش شروع کر دی جو بوڑھے کی بات کا ترجمہ کر سکے۔ بسیار تلاش کے بعد آخر ایک آدمی ایسا مل گیا جو وہ زبان جانتا تھا۔ خلا بازوں نے اس کے سامنے وہی دہرایا جو اس بوڑھے نے انہیں یاد کرایا تھا۔ یہ سن کر وہ آدمی پہلے تو خوب ہنسا، پھر کہنے لگا کہ آپ نے اتنی محنت سے جو جملہ یاد کیا ہے، اس کا مطلب ہے ’’یہ لوگ کچھ بھی کہیں، ان کے ایک لفظ کا بھی اعتبار نہ کرنا۔ یہ آپ کی زمین ہتھیانے آئے ہیں‘‘۔ یہاں یہ واقعہ درج کرنے کا ہرگز وہ مقصد نہیں ہے جو آپ سمجھ رہے ہیں۔ ہمارا مقصد تو صرف وہ واقعہ بیان کرنا ہے جو اس کتاب میں موجود ہے۔ اب لگے ہاتھوں ہم یہ بھی بتا دیں کہ امریکی خلا نورد جو پتھریلی مٹی چاند سے لائے تھے اس کا کچھ حصہ ہمارے گھر میں بھی موجود ہے۔ ان دنوں امریکی پاکستان پر بہت مہربان تھے (سوویت یونین کے مقابلے کی وجہ سے)۔ لاہور میں امریکی سنٹر موجود تھا۔ اس سنٹر کے ڈائریکٹر شیشے کے ایک جار میں بند وہ مٹی اٹھائے پاکستان کے شہر شہر گھوم رہے تھے۔ اب اسے ہماری خوش قسمتی ہی کہہ لیجئے کہ ان ڈائریکٹر صاحب نے چاند کی مٹی والے جار کے ساتھ ہماری تصویر بھی کھینچی تھی۔ یہ تاریخی تصویر ہمارے گھر کی زینت ہے۔ خیر، آپ اسے جملہ ہائے معترضہ سمجھ لیجئے۔ ہم نے تو یہ کالم صرف اپنی اس خوشی کا اظہار کرنے کے لیے باندھا ہے کہ پاکستان کے سیاسی افق پر ایک روشن ستارہ نمودار ہو گیا ہے۔ ہالی وڈ کی ایک بہت ہی مقبول فلم تھی A Star is Born۔تو صاحب، وزیر اعظم کے الیکشن کے دن بلا ول بھٹو نے جو تقریر کی اسے سن کر ہمارے منہ سے بے ساختہ نکلا A Star is Born۔اس دن عمران خان نے تو ثابت کیا کہ وہ ذرا سے اشتعال پر بھی پھلجھڑی کی طرح بھڑک اٹھتے ہیں۔ اب ہم کیا کہیں، سب یہی کہہ رہے ہیں کہ وہ کسی ایسے سیاسی رہنما کی تقریر نہیں تھی جو وزیر اعظم کا عہدہ سنبھال رہا ہے بلکہ کنٹینر پر کھڑے اورغصے میں بھرے ہوئے کسی اپوزیشن لیڈر کی تقریر تھی۔ شاہ محمود قریشی کا یہ کہنا کہ عمران خان کہنا تو کچھ اور چاہتے تھے لیکن نون لیگ کے شور شرابے نے انہیں غصہ دلا دیا تھا، ایک ایسی معذرت اور ایسی صفائی ہے جس پر خود انہیں بھی یقین نہیں ہو گا۔ 
وہ
سیاسی رہنما ہی کیا جو ذرا سے ہنگامے پر ہتھے سے اکھڑ جائے؟ اب رہے شہباز شریف؟ تونعرے بازی ان کی پرانی عادت ہے۔ یہ عادت ان کا پیچھا چھوڑ ہی نہیں سکتی۔ وہ اس کے بغیر رہ ہی نہیں سکتے۔ لیکن اسی ہنگامے اور اسی شور شرابے میں نوجوان اور نووارد بلاول بھٹو نے بھی تقریر کی۔ کیا تحمل تھا، کیسی بردباری تھی اور کیا سیاسی پختگی تھی۔ ماتھے پر بل ڈالے بغیر نہایت ہی نپے تلے الفاظ میں اس نوجوان نے وہ تمام باتیں کہہ دیں جو شور شرابہ کرنے اور نعرے لگانے والے نہیں کہہ سکے۔ یہ اس کے بولنے کا مدبرانہ انداز اور الفاظ کا چنائو ہی تو تھا کہ جب اس نے ’’وزیر اعظم سلیکٹ‘‘ کہا تو عمران خان اور شاہ محمود قریشی سمجھ ہی نہ سکے کہ ان پر کتنی بھاری چوٹ کر دی گئی ہے۔ ان دونوں نے آ گے جھک کر ڈیسک بجائے اور بلاول کی تعریف کی۔ بعد میں وہ ضرور پریشان ہوئے ہوں گے کہ ہم نے یہ کیا کر دیا۔ اب کہا جا رہا ہے کہ بلاول کو یہ تقریر اردو میں کرنا چا ہیے تھی تاکہ سب کی سمجھ میں آتی۔ آپ فکر نہ کیجئے، تھوڑا توقف کر لیجئے۔ اگر اسی طرح بلاول کو موقع ملتا رہا تو وہ اردو میں بھی تقریر کرنے لگے گا اور یہ موقع آصف علی زرداری کو فراہم کرنا ہو گا۔ انہیں مان لینا چاہیے کہ اب ان کا وقت ختم ہو چکا ہے۔ اب بلاول کا وقت اور بلاول کا زمانہ ہے۔ اگر پیپلز پارٹی کا سنہری ماضی واپس لانا ہے تو زرداری صاحب کو گھر میں بیٹھنا ہو گا اور پارٹی بلاول کے ہاتھ میں دینا ہو گی۔
اتوار کی رات عمران خان نے وزیر اعظم کی حیثیت سے قوم سے جو خطاب کیا ہے ہمیں اس کا خیر مقدم کرنا چاہیے۔ انہوں نے ایک گھنٹے سے زیادہ کے خطاب میں ایک ایک کر کے ان تمام مسائل کی نشاندہی کی ہے جو اس ملک اور اس قوم کو درپیش ہیں۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے ان مسائل کا حل بھی بتایا ہے۔ اگرچہ یہ وہ حل ہے جس کا ذکر وہ اس سے پہلے بھی بار بار کرتے رہے ہیں لیکن پہلے وہ وزیر اعظم نہیں تھے، اب وہ وزیر اعظم ہیں۔ اس لئے ان سے توقع ہے کہ انہوں نے اپنے خطاب میں جو وعدے کیے ہیں وہ انہیں پورا کر کے بھی دکھائیں گے۔ انہوں نے تو یہاں تک کہہ دیا ہے کہ ان کے مجوزہ پروگرام پر عمل ہو جانے کے بعد پاکستان اس قابل ہو جائے گا کہ دوسرے ملکوں سے امداد لینے کے بجائے وہ خود دوسرے غریب ملکوں کی مدد کرے گا۔ تری آواز مکے اور مدینے۔ اس سے اچھی بات اور کیا ہو سکتی ہے۔ تو کیا ایسا نہیں ہو سکتا کہ عمران خان ہر مہینے اسی طرح قوم سے خطاب کیا کریں اور قوم کو یہ بتایا کریں کہ اب تک ان کے پروگرام پر کہاں تک عمل ہو گیا ہے اور اب ان کے پروگرام نے کیا رخ اختیار کیا ہے؟
https://jang.com.pk/news/538360

#Pakistan - #EidMubarak - Bilawal Bhutto felicitates nation on Eid ul Azha

Bilawal Bhutto Zardari Chairman Pakistan People’s Party has felicitated the Muslims throughout the world and particularly those in Pakistan on the occasion of Eidul Azha being celebrated on Wednesday.
In a message on the occasion, he urged the people to remember on this festive occasion their less fortunate brethren who are deprived and are shackled by poverty by sharing with them the God gifted bounties bestowed on us.
On this occasion our thoughts also go to those who have laid down their lives in fighting against militants and extremists, he said.
It is because of their sacrifices that we are able to celebrate this Eid. We owe a deep debt of gratitude to them, Bilawal Bhutto Zardari said.
“Eid-ul-Azha is readiness to sacrifice for a cause. Let us therefore on this occasion also pledge to strive for a cause larger than one’s own self. May the blessings of Eid ul Azha remain with you all,” PPP Chairman stated.
https://mediacellppp.wordpress.com/

Music Video - MEHDI HASAN - EID KA DIN HAI -