Wednesday, March 30, 2022

متحدہ اپوزیشن کے پاس عمران خان کو شکست دینے کے لیے ضرورت سے زیادہ نمبر موجود ہیں۔ یہ عمران کا آخری ہفتہ ہے۔چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری

اسلام آباد، 29 مارچ 2022: صدر پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز اور سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری اور چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے اسلم بھوتانی کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےاسلم بھوتانی کی اپوزیشن کی حمایت کو سراہا۔
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ کل تاریخی دن تھا اور متحدہ اپوزیشن نے اس وزیراعظم کے خلاف عدم اعتماد پیش کیا۔ بی اے پی نے بھی حکومت چھوڑنے اور اپوزیشن کا ساتھ دینے کا اعلان کیا۔ اس سے ایک دن پہلے جے ڈبلیو پی نے اپوزیشن کی حمایت کا اعلان کیا۔ آج ہم اس مرحلے کے دوران اپوزیشن اور پاکستانی عوام کے ساتھ کھڑے ہونے پراسلم بھوتانی کے مشکور ہی ۔
صحافیوں کے سوالوں کے جواب میں صدر زرداری نے کہا کہ میں نے ق لیگ کو مدعو کیا تھا اور انہوں نے مجھے آدھی رات کو مبارکباد دی لیکن صبح کہیں اور چلے گئے۔
وزیراعلیٰ سندھ اور سندھ کابینہ ایم کیو ایم سے مذاکرات کر رہے ہیں۔ انشاء اللہ اچھی خبر متوقع ہے۔
پنجاب میں اپنی مرضی کے مطابق تبدیلی لائیں گے۔ پی ٹی آئی پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ نہیں بنا سکتی کیونکہ پنجاب اسمبلی میں اس کے پاس نمبر نہیں ہیں، ہمارے پاس ہیں ۔ اب بہت دیر ہو چکی ہے۔ اپوزیشن مشترکہ طور پر وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے امیدوار نامزد کرے گی۔
صدر زرداری نے کہا کہ مجھے یقین اور امید ہے کہ اسٹیبلشمنٹ غیر جانبدار ہے۔
سوالوں کے جواب میں چیئرمین پی پی پی نے عمران خان کو چیلنج کیا کہ وہ ‘خط’ ملک کے سامنے لائیں۔ انہوں نے کہا کہ جھوٹے الزامات لگانا عمران خان کی عادت ہے۔ جب عدم اعتماد پیش کیا گیا تو متحدہ اپوزیشن کی تعداد کافی تھی اور اس وقت سے اب تک ان میں اضافہ ہی ہوا ہے۔ اتحادیوں کو ساتھ لے کر چلنا ہماری خواہش تھی کیونکہ ہم سمجھتے ہیں کہ مستقبل میں انتخابی اصلاحات کے لیے اتفاق رائے ضروری ہے۔
جہاں تک ایم کیو ایم کا تعلق ہے تو ان کا ایک بھی مطالبہ ایسا نہیں جس پر ہم نے اتفاق نہ کیا ہو۔ پیپلز پارٹی نے کراچی اور پاکستان کی خاطر ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر طویل مدتی ورکنگ ریلیشن شپ بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔
صوبوں کو ان کے حقوق دلانے کے لیے ہم نے کوشش کی ہے اور ہمیشہ کرتے رہیں گے۔ بلوچستان کے لوگوں نے عدم اعتماد میں بنیادی کردار ادا کیا ہے، کیونکہ وہ اپنے فیصلے جرات کے ساتھ آگے لا رہے ہیں
اسپیکر اب کچھ غیر آئینی کرنے کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ ہمیں امید ہے کہ ہماری عدلیہ دھاندلی نہیں ہونے دے گی۔ ہمیں امید ہے کہ وہ اپنی ذمہ داری پوری کرے گی ۔
عمرا ن ای سی پی کو کمزور کرنا چاھتا ہے اور ای وی ایم کے ذریعے آر ٹی اس پلس لانا چاھتا ہے تاکہ وہ 2023 کے انتخابات میں دھاندلی کر سکے۔ علی وزیر کے پراڈکشن آرڈر جاری ہونے چاہیؑن۔ پی پی پی کے رکن کی زمانت ہو چکی ہے اور اگر ان کے خلاف ایکشن عدالت کے حکم کی خلاف ورزی ہو گی اور توہیں عدالت ہو گی۔
متحدہ اپوزیشن کے پاس عمران خان کو شکست دینے کے لیے ضرورت سے زیادہ نمبر موجود ہیں۔ یہ عمران کا آخری ہفتہ ہے۔ وہ جتنی بھی دھمکیاں دے، متحدہ اپوزیشن کامیاب ہو گی۔ وزراء اور بیوروکریسی کو سمجھ لینا چاہیے کہ یہ عمران کا آخری ہفتہ ہے۔
سندھ میں گورنر راج کے نفاذ سے متعلق سوال کے جواب میں چیئرمین پی پی پی نے حکومت کو چیلنج کیا کہ وہ ایسا کرنے کی جرت کر کے دیکھے۔

https://www.ppp.org.pk/pr/26710/

 

No comments: