Tuesday, January 11, 2022

گندم کی فصل کو پانی دینے کے لئے یوریا 1768روپے کی سرکاری قیمت کی بجائے 3500روپے تک فی بوری بلیک مارکیٹ میں فروخت ہو رہی ہے۔ چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری

  چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی 21جنوری سے کسانوںکے


ساتھ ہونے والے ظلم کے خلاف ریلیاں نکالے گی۔ کسان یکجہتی احتجاج میں ملک بھر سے کسان نکلیں گے اور حکومت سے اپنے مطالبات منوائیں گے۔ عمران خان نے ایک ذرعی ملک کے ذراعت کے شعبے کو تباہ کرکے معاشی دہشتگردی کی ہے جسے کسی قیمت پر معاف نہیں کیا جائے گا۔

 پاکستان پیپلزپارٹی میڈیا آفس اسلام آباد سے جاری ہونے والے ایک بیان میں چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ عمران خان ہوش کے ناخن لیں۔ ملک بھر میں یوری کھاد کا بحران سنگین صورتحال اختیار کر چکا ہے۔ گندم کی فصل کو پانی دینے کے لئے یوریا 1768روپے کی سرکاری قیمت کی بجائے 3500روپے تک فی بوری بلیک مارکیٹ میں فروخت ہو رہی ہے۔ پنجاب میں کسانوں کو ڈپٹی کمشنر کی سفارش کے بعد بھی ایک شناختی کارڈ پر فی ایکڑ یوریا کی ایک بوری سرکاری قیمت کی بجائے 2700روپے تک مل رہی ہے

۔بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے دور میں پاکستان پوری دنیا میں یوریا فروخت کرتا تھا۔ آج ملک میں یوریا ڈھونڈنا پڑ رہی ہے۔ اگر ملک بھر میں برسات سے قبل کاشتکاروں کو یوریا میسر آجاتی تو فصلوں کی پیداوار میں ریکارڈ اضافہ ہوگا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گندم کو بوائی کے سیزن سے ڈی اے پی 4600روپے کی بجائے 10000روپے تک فی بوری تک فروخت ہو رہی ہے اور کوئی پرسان حال نہیں ہے جبکہ پاکستان پیپلزپارٹی کے دور میں ڈی اے پی کھاد کی بوری کی قیمت 3500روپے تک تھی۔ 

انہوں نے کہا کہ پنجاب میں کسانوں کو نہری پانی نہیں مل رہا۔ ٹیوب ویل چلائیں تو 600روپے فی گھنٹہ خرچہ کے بعد سرکاری قیمت پر گندم کی فروخت ممکن نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت نے گندم کی امدادی قیمت 2200روپے رکھی ہے جبکہ پنجاب نے 1950 روپے مقرر کی ہے۔ انہوں نے کہا ڈیزل ، بجلی اور کیڑے مار ادویات کی قیمتوں کے اضافے کے بعد فی ایکٹر لاگت بڑھ گئی ہے اس لئے پنجاب میں گندم کی امدادی قیمت میں اضافہ کیا جائے۔

 بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان نے جرمنی اور جاپان کا بارڈر ملایا اور ان کے ایک کھلاڑی نے سندھ افغانستان بارڈر ملا کر یوریا کی اسمگلنگ کا مضحکہ خیز بیان دیا۔ انہوں نے کہا کہ ابھی بیس روز بعد مکئی کی کاشت شروع ہو جائے گی اگر اسی طرح یوریا، نائٹروفاس اور ڈی اے پی کھاد دستیاب نہ ہوئی تو ملک میں غذائی بحران پیدا ہو جائے گا۔

https://www.ppp.org.pk/pr/26051/

No comments: