Friday, January 28, 2022

گمبٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز جیسا اور کوئی ہسپتال نہیں جہاں جگر، گردے، بون میرو اور کینسر کا مفت علاج کیا جاتا ہو۔ چئیرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری


پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے گمبٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں بون میرو ٹرانسپلانٹ انسٹی ٹیوٹ کا افتتاح کیا اور سندھ کے شعبہ صحتِ عامہ کی ترقی پر اپنی مسرت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اس عزم کا بھی اعادہ کیا کہ وہ اپنے وژن کے تحت صحت عامہ کی مفت سہولیات کو پاکستان بھر میں فراہم کریں گے۔ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پی پی پی چیئرمین نے اعلان کیا کہ گمبٹ میں بون میرو ٹرانسپلانٹ کا علاج 100 فیصد مفت فراہم کیا جاتا ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ گمبٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز جیسا اور کوئی ہسپتال نہیں جہاں جگر، گردے، بون میرو اور کینسر کا مفت علاج کیا جاتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ شہریوں کی ایک بڑی تعداد تھیلیسیمیا اور اس جیسی متعدد بیماریوں میں مبتلا ہیں اور بون میرو ٹرانسپلانٹ علاج کی سہولت کا مریضوں کی زندگیوں کے لیئے اچھا ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ گمبٹ میں کینسر کا علاج سو فیصد مفت اور عالمی معیار کے مطابق کیا جاتا ہے۔

 پی پی پی چیئرمین کا کہنا تھا کہ ٹریفک حادثات میں اضافے کی پیشِ نظر ریپڈ ریسپانس ایمرجنسی کی سہولت بھی شروع کی گئی ہے۔ اس کا مقصد دوسرے شہروں میں بھی اس طرح کے مراکز بھی کھولنا ہے تاکہ آتشزدگی اور حادثات سے شدید زخمی ہونے والوں کا بہترین علاج ممکن بنایا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ گمبٹ آج سے پاکستان میں شعبہ میڈیکل دارالخلافہ ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں ملک کی تمام صوبائی حکومتوں کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ گمبٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز جیسا ایک ہسپتال بنائیں، جہاں جگر، گردے، بون میرو اور کینسر کا مفت علاج کیا جائے۔ چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بتایا کہ سندھ نے لیور ٹرانسپلانٹیشن کے 550 مفت کیسز کرکے قومی یکارڈ توڑا ہے۔ ان کیسز میں سے 52 فیصد مریضوں کا تعلق سندھ، 29 فیصد کا تعلق پنجاب، 15 فیصد کا بلوچستان اور 3 فیصد کا تعلق خیبر پختونخواہ سے تھا۔

 انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب میں جگر اور گردے کا ایک ادارہ ہے، جو ٹرانسپلانٹ کرتا ہے لیکن گمبٹ سے علاج کرنے والے پنجاب کے لوگوں کی تعداد مذکورہ ہسپتال میں علاج کرانے والے مریضوں سے زیادہ ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ شہید محترمہ بنظیر بھٹو کا وژن تھا کہ ملک میں صحت عامہ کے نظام کو بہتر بنایا اور بزرگوں کی زندگیوں کو بچایا جائے۔ یہی ویژن ہمارا پورے پاکستان کے لیئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ صحت عامہ کی سہولت مکمل طور پر مفت ہو تاکہ کوئی یہ نہ کہہ سکے کہ پئسوں کی کمی کی وجہ سے وہ علاج نہیں کروا سکتے۔ اپنے مقصد کے حصول کی خاطر، ہم نے شعبہ صحت پر، خاص طور پر اس طرح کی اسپتالوں پر، بہت سرمایہ کاری کی ہے۔ 

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی کے دورِ حکومت میں غریب شہریوں کے لیے وسیلہ صحت کارڈ متعارف کرایا گیا تھا۔ میاں صاحب آئے تو انہوں نے نام بدل کر اس کا نام پی ایم ہیلتھ کارڈ رکھ دیا، جبکہ اب پی ٹی آئی اسے صحت انصاف کارڈ کہتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نقل کرنے کے لیے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے۔ جس طرح سے وہ ہمارے کارڈ کو چلا رہے ہیں، وہ درست طریقہ نہیں ہے۔ ہم نے اسے غریبوں کے لیئے بنایا تھا، جبکہ ان کا کارڈ پرائیوٹ اسپتالوں کو 5-6 لاکھ کی سبسڈی دیتا ہے۔ پی پی پی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ سندھ حکومت کی جانب سے بنائے گئے صرف تین اداروں گمبٹ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، ایس آئی یو ٹی اور این آئی سی سی وی ڈی کا بجٹ پورے صوبہ خیبرپختونخوا ہیلتھ کارڈ کے بجٹ سے زیادہ ہے۔

 انہوں نے کہا کہ سلیکٹڈ حکومت صحت عامہ کے شعبے کو بہتر طریقے سے چلا سکتی ہے، اگر اس رقم میں سے کچھ غریبوں کو دی جائے اور باقی سرکاری اسپتالوں کی بجٹ میں استعمال کی جائے۔ ان کا موجودہ ہیلتھ کارڈ درحقیقت صحت کی بجٹ پر ڈاکہ ہے، کیونکہ یہ رقم پرائیوٹ انشورنس کمپنیوں کو ملے گی۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اگر آپ اپنے مالی وسائل کو درست انداز میں استعمال کریں گے، تو آپ گمبٹ جیسے عالمی معیار کے اسپتال قائم کر سکتے ہیں۔ ہمارا وژن لوگوں کے گھروں تک مفت علاج پہنچانا ہے۔ اگر ہم سندھ کو کینسر، جگر اور گردے کی پیوند کاری کا مفت علاج فراہم کر سکتے ہیں تو ہم یہ اقدام باقی پاکستان میں بھی کر سکتے ہیں۔

https://www.ppp.org.pk/pr/26188/ 

No comments: