Friday, October 9, 2020

چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جزائر کے متعلق صدارتی آرڈیننس فی الفور واپس لینے کا مطالبہ کردیا

 


پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے جزائر کے متعلق صدارتی آرڈیننس فی الفور واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال میں ہم اِس معاملے پر وفاقی حکومت سے مزید کوئی بات نہیں کریں گے۔ آج رات کے اندھیرے میں صدارتی آرڈیننس جاری کرکے جزائر پر قبضہ کیا جا رہا ہے، کل اِس طرح شہروں پر بھی قبضہ کرلیا جائے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں میڈیا سیل بلاول ہاوَس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

 پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ ہم نیک نیتی سے کام کر رہے تھے، ہمیں اندازہ ہی نہیں تھا کہ وفاقی حکومت اس طرح رات کے اندھیرے میں صدارتی آرڈیننس جاری کرے گی۔ کوئی پاکستانی اسے برداشت نہیں کرسکتا کہ ایک صدارتی آڈیننس کے ذریعے سندھ یا بلوچستان کے جزائر پر قبضہ کرلیا جائے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ اس تضحیک آمیز و غیر آئینی آرڈیننس کو واپس لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پورے صوبے نے ایک آواز ہوکر اس قدم کی مذمت کی ہے، حکومت اپنی غلطی مانے اور آرڈیننس واپس لے، ہم کسی بھی صورت میں اپنی زمین کے ایک بھی ٹکڑے پر بھی غیرآئینی طریقے سے قبضہ نہیں کرنے دیں گے۔ پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ جب ایک کرکٹر کو جب وزیراعظم بنایا جاتا ہے تو اس کو سمجھ نہیں آتا کہ اِس قسم کی حرکتوں سے وفاقی نظام کو کیا نقصان ہوگا۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عمران خان کو اپنے سیاسی مقاصد کی خاطر ریاستی اداروں کو استعمال کرکے متنازعہ نہیں کرنا چاہیئے، فوج کسی ایک پارٹی نہیں، بلکہ پوری قوم کا ادارہ ہے۔ ایسا نہیں کہنا چاہئیے کہ فوج آپ کے ساتھ ہے، جبکہ کرپشن کو دیکھنا فوج کا کام نہیں ہے۔

 انہوں نے مزید کہا کہ اندرونی و بیرونی فورمز پر ہمارا ملک اس لیے ناکام ہورہا ہے کیونکہ ایک نالائق و نااہل سلیکٹڈ وزیراعظم کے عہدے پر برجمان ہے جسے میں کام کرنے کی صلاحیت ہی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک سلیکٹڈ حکومت کا مزید بوجھ برداشت نہیں کرسکتا، وقت آگیا ہے کہ اب عوام کو نہیں، بلکہ عمران خان کو گھبرانا پڑے گا۔ سلیکٹڈ حکومت کی الٹی گنتی شروع ہو چکی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ موجودہ حکومت کا رویہ غیرجمہوری ہے، مخالفین کے بغض میں انتقامی سیاست پر اتر آتی ہے اور آزاد کشمیر کے وزیراعظم پر بغاوت کے الزامات لگا دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عوام اب سلیکٹڈ حکمرانوں کا ظلم برداشت نہیں کرسکتے، جو ہر روز نیا ظلم کرتے ہیں۔ دن بدن بجلی کی قیتموں میں اضافہ ہوتا ہے، صوبے کو اس کے آئینی حق کے مطابق گیس نہیں دی جارہی، جبکہ گیس کی لوڈ شیڈنگ کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ موجودہ حکومت نے عوام کو دیوار سے لگا دیا ہے۔ 

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ پاکستان پیپلزپارٹی پہلے دن سے موجودہ حکومت اور اس کے سہولت کاروں کے خلاف آواز اٹھاتی آئی ہے اور آج تک اپنے مؤقف پر قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں عوامی حکومت اور جمہوری نظام کو واپس لانا ہوگا۔ جمہوری نظام میں عوام کا اسٹیک ہوتا ہے، انہیں سنا جاتا لیکن اِس نظام میں ایسا کچھ نہیں ہے، پارلیمینٹ کو ربر اسٹیمپ بنا دیا گیا ہے، اسپیکر اسمبلی نے حکومت کے کہنے پر آمرانہ طریقہ کار اختیار کیا ہوا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ گلگت بلتستان میں آئندہ انتخابات صاف و شفاف ہی ہوں گے، اگر نہ ہوے تو اس کے نتائج کو سلیکٹڈ حکومت اور اس کے سہولتکاروں کو بھگتنا پڑے گا۔ ہم کب تک برداشت کریں گے کہ کوئی ہمارے ووٹوں پر ڈاکہ ڈالتا رہے۔


https://www.ppp.org.pk/pr/23880/ 

No comments: