Thursday, August 9, 2018

ہندو میریج بل منظور کروانے پر ارکان اسمبلی کابلاول بھٹوسے اظہار تشکر

پاکستان پیپلز پارٹی کے 8 نومنتخب اراکین اسمبلی نے پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو صوبائی اسمبلی سے ہندو میریج بل اتفاقِ رائے سے منظور کروانے پر تشکر کا اظہار کیا ہے جس کی توثیق گورنر نے بھی گزشتہ ہفتہ کی تھی۔
ملکی تاریخ میں پہلی بار جنرل نشست پر کامیاب ہونے والے نومنتخب ایم این اے ڈاکٹر مہیش ملانی، سندھ اسمبلی کی جنرل نشستوں پر کامیاب ہونے والے ہری رام کشوری لال، گیان چند ایسرانی اور دیگر ارکان اسمبلی رمیش لال، سریندر ولاسائی، رانا ہمیر سنگھ، مکیش کمار چاولہ اور لال چند اکرانی نے کہا کہ سندھ ہندو میریج بل کی منظوری چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی خصوصی دلچسپی کے بغیر ناممکن تھا کیونکہ ان کی ہدایات پر سابقہ اسمبلی نے اپنی مدت کے آخری دن پر ترمیمی بل منظور کیا تھا۔
گورنر کی جانب سے توثیق کے بعد مذکورہ بل اب قانون بن چکا ہے۔ مذکورہ بل حزبِ اختلاف کے ایم پی اے نند کمار نے اسمبلی کے تمام اقلیتی ارکان کی ہم آہنگی سے پیش کیا تھا جسے پیپلز پارٹی کی پارلیمانی پارٹی کی بھی بھرپور حمایت حاصل تھی اور جس کے نتیجے میں ایوان کے دونوں اطراف نے اتفاق رائے سے مذکورہ بل منظور کیا۔
منظور شدہ بل کے تحت خاوند اور بیوی کو طلاق لینے کا حق ہوگا جبکہ اس کے ساتھ ساتھ بیوی اور بچوں کو معاشی تحفظ بھی حاصل ہوگا۔ نئے قانون کے مطابق شادی کے بعد کوئی بھی فریق عدالت سے خلع کے لئے رجوع کرسکتا ہے۔ قطعہ نظر اس کے کہ ان کی شادی نئے قانون سے پہلے ہوئی تھی یا اس کے بعد۔
پیپلز پارٹی کے نومنتخب اراکین اسمبلی نے سابق صوبائی وزیر برائے اقلیتی امور ڈاکٹر کھٹو مل جیون اور اس دور کی اسٹینڈنگ کمیٹی برائے اقلیتی امور کے چیئرمین پونجو مل بھیل کی بل کے متعلق خدمات کو سراہا۔
نومنتخب اراکین نے سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے پارلیمانی سربراہ نثار احمد کھوڑو کی جانب سے بل کی مسلسل حمایت اور دیگر جماعتوں کی جانب سے بل کی متفقہ طور منظور کرانے پر ان کا شکریہ ادا کیا۔
واضح رہے کہ ہندو میریج بل کے نفاذ سے پہلے گزشتہ 7 دہائیوں کے دوران اس ضمن میں کوئی قانون نہیں تھا۔
https://jang.com.pk/news/532914

No comments: