Sunday, June 9, 2019

تحریک انصاف کی حکومت کے لیے جُون کا مہینہ کتنا گرم ثابت ہو گا؟


ارشد چوہدری

ملک بھر میں جون کا مہینہ شروع ہوتے ہی درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافہ ہونے لگا ہے گرمی کی شدت میں بڑھنے کے ساتھ ساتھ حکومت کے لیے بھی سیاسی پارہ ہائی ہوتا جا رہا ہے۔ ایک طرف اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کے خلاف تحریک چلانے کے لیے کمر کس لی ہے تو دوسری جانب حکمران خود بھی اپنی ’ناقص‘ سیاسی چالوں میں پھنستے دکھائی دے رہے ہیں۔
مہنگائی کا جن قابو نہیں ہو رہا، معاشی صورتحال میں بہتری کا نسخہ ہاتھ نہیں آیا جبکہ اسی ماہ بجٹ پیش کرنے کا چیلنج بھی درپیش ہے، ایک طرف پی ٹی ایم تو دوسری طرف سپریم کورٹ کے سینیئر جج جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس پر وکلا ردعمل کی بازگشت سنائی دینے لگی۔ حکومتی اتحادی ناخوش تو اندرونی چپکلش بھی چھپی نہیں رہی، پنجاب کی بڑی سیاسی قیادت جیل میں بند تو سندھ سے زرداری کو قید کر کے نیا محاز کھلنے کو تیار ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق حکومت اتنے بڑے چیلنجز سے نمٹنے اور پارلیمان کو طویل عرصہ چلانے میں سنجیدہ دکھائی نہیں دے رہی۔
سینیئر صحافی نوید چودھری کا کہنا ہے کہ حکومت نے مہنگائی پر قابو پانے کے لیے موثر حکمت عملی تیار نہیں کی جبکہ ٹیکسوں میں اضافہ اور ڈالر کے مقابلہ میں روپے کی بے قدری نے عید کے موقع پر لوگوں کو پریشان کر دیا ہے، خاص طور پر بجلی، گیس، پیٹرولیم مصنوعات سمیت ضروریات زندگی کی اشیا مہنگی ہونے سے عام آدمی کو حکومتی کارکردگی سے مایوسی ہوئی اور ان میں رد عمل پایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی غربت اور بے روزگاری کے سبب پی ٹی آئی کے حامی بھی مخالف ہوتے دکھائی دے رہے ہیں اور اب تک حکومت کی جانب سے عوام کو کوئی بڑا ریلیف نہیں دیا گیا جس سے اپوزیشن جماعتوں کے موقف میں کافی جان آگئی ہے جو حکومت کے لیے مشکلات کا باعث بن سکتا ہے۔
سیاسی نقطہ نظر:
وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چودھری کا کہنا ہے کہ حکومتی جماعت میں منتخب کی بجائے غیر منتخب لوگوں کو عہدے دینے سے پارٹی اراکین میں تشویش پائی جاتی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں، وزرا کو بھی بعد میں خبر ملتی ہے جبکہ پارٹی کا کچھ حصہ عدم اعتماد کی کیفیت میں ہے۔ ان کے بقول جب تک کابینہ 
اراکین پر مکمل اعتماد نہیں کیا جاتا وہ بہتر کارکردگی نہیں دکھا پائیں گے۔
ن لیگی رہنما پرویز رشید کا کہنا ہے کہ حکومت اپنے اتحادی اختر مینگل اور ایم کیو ایم کو ساتھ لے کر چلنے سے عاری ہے، جنوبی پنجاب صوبہ محاذ کے مطالبات بھی تسلیم نہیں ہوئے، کئی حکومتی ایم این اے مایوسی کاشکار ہیں، بجٹ کی تیاری حکومت کے لیے ایک چیلنج ہے، پارلیمنٹ میں بجٹ پاس کرانے اور اس میں عوام کو ریلیف دینے میں مشکلات دکھائی دے رہی ہیں اور وزیر اعظم بھی پارلیمانی امور میں دلچسپی نہیں لیتے نہ ہی کابینہ کو اختیارات دیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اہم ترین صوبہ پنجاب کے عوام حکومتی کارکردگی سے مکمل مایوس ہیں وفاقی حکومت کی طرح پنجاب حکومت بھی بہتر گورننس اور ریلیف دینے میں ناکام ہوچکی ہے۔ 
پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنما اور سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت نا تجربہ کاری کے باعث سیاسی ماحول کو خراب کرناچاہتی ہے جس سے جمہوریت کمزور ہو رہی ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پہلے احتساب کے نام پر تین دفعہ وزیراعظم رہنے والے میاں نواز شریف کو جیل میں ڈالا اب سابق صدر آصف علی زرداری کو نیب کے ذریعے گرفتار کر کے دبانے کی کوشش کی جارہی ہے، جبکہ سپریم کورٹ کے سینیئر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس دائر کر کے عدلیہ کو دباؤ میں لانے کے اقدامات ہو رہے ہیں۔ ان کے مطابق اس صورتحال میں عید کے بعد اپوزیشن تحریک حکومت کے خلاف ضرور کامیاب ہوگی اس وقت حکومتی رویہ کے پیش نظر حتمی فیصلہ کیا جائے گا۔
انھوں نے کہا کہ چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری اور مسلم لیگ ن سمیت تمام اپوزیشن جماعتیں حکومت مخالف تحریک بھر پور انداز میں چلانے پر متفق ہوچکی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی ایم کے کارکن اور ان کے دو اراکین اسمبلی محسن داوڑ اورعلی وزیر کو جس طرح گرفتار کر کے دہشت گرد ثابت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اس سے خیبر پختونخوا میں حکومت کے خلاف شدید ردعمل پایا جاتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومتی انتقام کو بند لگانے کا وقت آگیا ہے ’ان سے حکومت نہیں چلتی تو استعفی دے کر گھر جائیں، نادیدہ قوتوں کے کندھوں پر آنے والی حکومت جمہوری تقاضے پورے نہیں کر پا رہی۔‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جون حکومت کے لیے موسم سے بھی زیادہ گرم ثابت ہوگا۔‘
تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے انڈپینڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے جون کی گرمی میں بھی طاقتور ادارے کی حمایت کو حکومت کے لیے سائبان قرار دیا۔
ان کا کہنا ہے کہ پی ٹی ایم کے خلاف کارروائی، میاں نواز شریف کی قید، آصف علی زرداری کی ممکنہ گرفتاری ہو یا ججز کے خلاف ریفرنس سب نادیدہ قوتوں کی مرضی سے ہو رہا ہے۔ اس لیے اپوزیشن جماعتیں صرف اپنی سیاسی بقا کے لیے باہر نکلیں گی۔
انھوں نے کہا کہ جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس پر ردعمل ہو یا سیاسی جماعتوں کا احتجاج، جب تک عسکری اداروں کی حمایت حکومت کو حاصل ہے اس وقت تک حکومت کے خلاف کوئی تحریک کامیاب نہیں ہوسکتی۔
’بڑھتی مہنگائی، خراب سیاسی صورتحال میں بھی حکومت کو گرانا یا ہٹانا فی الحال ممکن دکھائی نہیں دیتا۔ ایسی صورتحال میں سب کو حکومت برداشت کرنا ہوگی کیونکہ طاقتوروں کا سایہ گرمی میں بھی حکمران جماعت کے لیے چین ہی چین کا سبب ہے۔

No comments:

Post a Comment