چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عدم اعتماد کی تحریک پیش ہو چکی ہے اپوزیشن کی تعداد
مکمل ہے۔ عمران خان بزدل ہے اور 8مارچ کے بعد بھاگ رہا ہے۔ آج پروسیس شروع ہوگیا ہے۔ ہم سلیکٹڈ حکومت سے صاف و شفاف انتخابات کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ پیر کے روز پارلیمنٹ ہاﺅس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا رول غیرجمہوری رہا ہے۔ ہم اس کی مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب سات روز کے اندر عدم اعتماد کی ووٹنگ ہونی چاہیے۔
عمران خان کے بھاگنے اور بچنے کا کوئی طریقہ نہیں ہے۔ اخبار نویسوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ وزیراعظم کے بعد صوبوں کی طرف توجہ دیں گے۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ مذہب کا کارڈ استعمال نہیں کرنا چاہیے، مذہب کوئی کارڈ نہیں ہے، یہ ذاتی ایشو ہے۔ سیاست کو مذہب سے نتھی نہیں کر سکتے۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ حکمران اپنے وعدے پورے نہیں کرتے تو مذہب کا کارڈ استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور وزراءمذہب اور ریاست مدینہ کی بات کرتے ہیں اور ساتھ گالی بھی دیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم جا رہے ہیں اور ساتھ جھوٹ بول رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں کہ تمام پارٹیوں کے ساتھ مل کر کام کریں۔ عمران خان کی حکومت ختم ہو چکی ہے، ایم کیو ایم فیصلہ خود اور وقت پر کرے گی۔ ہم چاہتے ہیں کہ تمام اسٹیک ہولڈرز سے مل کر کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی معیشت اور ترقی کے لئے کراچی کے مسائل پر توجہ دیں۔ ایک سوال کے جواب میں چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ پرویز الہی اپنی بات خود کر سکتے ہیں،
حکومت والے ان کی بات نہیں کر سکتے۔ چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ ہماری تعداد پوری ہے اور اب پلس میں ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ میرا نہیں خیال کہ کوئی بھی اتحادی حکومت کے ساتھ چل سکتا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ضیاالحق یہاں دفن ہیں اور اس سے ہمارا کوئی کام نہیں ہے۔
عمران خان جاتے جاتے سب کو یاد کر رہے ہیں۔ وزیراعظم کا بھی کہنا ہے کہ آج بھی بھٹو زندہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں ابھی وزیراعظم کا عہدہ خالی کروانا چاہتا ہوں۔
انہوں نے وزیراعظم کو چیلنج کیا کہ وہ خط دکھا دیں۔ یہ پہلی سازش ہوگی جو خط لکھ کر کی جاتی ہے۔ یہ دنیا کی پہلی سازش ہوئی ہے کہ خط لکھ کر کوئی کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ کل عمران خان ہارا ہوا شخص لگ رہا تھا آج بھی پرانی باتیں کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر پاکستانی پارلیمنٹ کی طرف دیکھ رہا ہے کہ اس تاریخی مہنگائی، غربت اور بیروزگاری میں کون عمران اور کون عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔
چیئرمین پیپلزپارٹی نے کہا کہ سیاسی مستقبل کے لئے عوام کا ساتھ دینا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ عمران کی نہ حکومت میں کوئی ڈائریکشن تھی اور نہ بعد میں ہوگی۔ انہوں نے بھٹو بننے کے لئے تین سال میں کچھ نہیں کیا، نقل کے لئے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے۔
https://www.ppp.org.pk/pr/26704/
No comments:
Post a Comment