تحریر: زوہیب حسن ایڈوکیٹ (سوات پختونخوا)
سیاسیات سماج اور جنتا کو درپیش مسائل کا حل وسائل کی بلا تفریق برابر و منصفانہ تقسیم کے لئے ایک پر امن اور با اخلاق انداز میں جمہوری حکمت عملی اور طرز حکمرانی کا نام ہے۔ذاتیات انسانوں کو درپیش مسائل کے حل اور وسائل کے برابر و منصفانہ تقسیم پر مجرمانہ خاموشی اختیار کر کے محض انسان کے ذات پر غیر جمہوری اور غیر مہذب انداز و الفاظ میں نکتہ چینی کا نام ہے۔
پاکستان کے سیاسی تاریخ میں جہاں پاکستان پیپلز پارٹی اپنے 53 سالہ زندگی میں سیاسیات پر عمل پیرا رہی تو مخالف سیاسی نما قوتیں مختلف اداروں کے ساتھ گٹھ جوڑ پر مشتمل پاکستان پیپلز پارٹی کے قائدین و کارکنان پر ذاتیات یعنی انکے ذات پر حملہ آور ہو کر اخلاقیات اور تہذیب کا دامن تار تار کرتی رہی ۔
پیپلز پارٹی کے خلاف ہونے والی ذاتیات پر مشتمل واقعات کی فہرست بہت طویل ہے اس پر پوری ایک کتاب تو لکھی جا سکتی ہے مگر اس کو بیان کرنے کے لیئے میری یہ تحریر بہت کم ہے۔
بلکہ موجودہ سیاسی صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوۓ میں ان پارٹیوں اور انکے قائدین و کارکنان کے نام بھی لکھنا پسند نہیں کرونگا کہ جن سیاسی پارٹیوں انکے قائدین و کارکنان نے پاکستان پیپلز پارٹی اسکے قائدین اور کارکنان کے خلاف خالصتا ذاتیات کے بنیاد پر کیا کچھ کیا۔ کیونکہ پیپلز پارٹی نے نے ہمیشہ ہر دور میں اپنے خلاف استعمال ہونے والے ذاتیات کو پس پشت ڈال کر صرف سیاسیات کو ترجیح دی ہے۔
بہرحال !
کل جب پاکستان ڈیموکریٹک الائنس کا پشاور میں جلسہ ہونے جا رہا تھا اور جب پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین جناب بلاول بھٹو زرداری صاحب پختونوں کے سرزمین پشاور پر اترے تو بلور خاندان کے گھر گئے۔۔ ہاتھ میں چڑی لیئے بزرگ بلور اور شہید ہارون بلور کے زوجہ اور بیٹا انکے استقبال کے لئے کھڑے تھے کیونکہ یہی وہ سیاسیات تھیں جو چیئرمین بلاول ‘بھٹو خاندان اور پاکستان پیپلز پارٹی کا سیاسی پرورش کے وجہ سے میراث میں ملی ہے۔ چیئرمین صاحب نے اپنی سیاسیات کی میراث کو زندہ رکھتے ہوۓ ذاتیات کے منہ پر تھوکا۔
پھر جب جلسہ گاہ کے سٹیج پر پہنچے تو میاں نواز شریف کی صاحب زادی محترمہ مریم نواز بی بی کو اپنے دادی کے فوت ہونے کی خبر ملی اور جب مریم بی بی جلسہ کے ڈائس پر روانہ ہوکر جلسہ شرکاء سے رخصت ہونے کی اجازت لینے روانہ ہو گئ تو چیئرمین بلاول اپنے نشست سے اٹھ کر انکے ساتھ اظہار ہمدردی کے لیئے انکے ساتھ ڈائس پر کھڑے ہو گئے۔۔
یہاں پر ایک بار پھر چیئرمین بلاول نے سیاسی اخلاقیات سے ذاتیات کو مات دیں دی۔
اخلاقی طور پر بوسیدہ اس معاشرہ پاکستان پیپلزپارٹی اور اسکے کارکنان کو ذاتیات کے بجاۓ صرف سیاسیات کے مثال بننے کے رفتار کو مزید تیز کرنا ہوگا۔
جس نے نفرتیں بانٹنی ہو بانٹتا رہے مگر حقیقت یہی ہے کہ تاریخ انکو یاد رکھتی جو ذاتیات نہیں بلکہ سیاسیات اور اخلاقیات پر عمل پیرا ہوتے ہیں۔
https://samachar.pk
No comments:
Post a Comment