پشتونوں کے حقوق کے لیے آواز اٹھانے کا دعوی کرنے والی تنظیم پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین نے پی ٹی ایم کے زیر اہتمام ضلع بنوں منڈان پارک میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ تمام سیاسی پارٹیوں کے ساتھ بیٹھ کر پشتونوں کے حقوق کی بات کو آگے لے کر جانا چاہتے ہیں۔
پی ٹی ایم کی جانب سے کئی ماہ کے بعد خیبر پختونخوا ضلع بنوں میں جلسے کا اہتمام کیا گیا جس میں تنظیم کے سربراہ سمیت ارکان قومی اسمبلی محسن داوڑ، علی وزیر اور صوبائی اسمبلی کے رکن میر کلام وزیر کے بھی شرکت کی۔
عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ کی جانب سے مشال ریڈیو پر ایک انٹرویو میں پی ٹی ایم پر الزام لگایا گیا تھا کہ یہ تنظیم ملک کے اداروں کے خلاف پرتشدد باتیں کرتی ہے اور اسی وجہ سے وہ پی ٹی ایم کی موجودہ روش کو سپورٹ نہیں کرتےدوران خطاب رکن قومی اسمبلی نے مزید کہا کہ پی ٹی ایم ہی کی وجہ سےآج پشتونوں کو حکومتی اداروں میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور پشتونوں کا مسئلہ بھی عالمی سطح پر اجاگر ہو رہا ہے نیز پی ٹی ایم ہی کی وجہ سے ہی راؤ انوار پر عالمی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔
جلسے سے خطاب کرتے ہوئے منظور پشتین نے کسی کام نام لیے بغیر کہا کہ ’پی ٹی ایم کو اگر کوئی گالی بھی دے، جو مرضی الزام لگائے لیکن ہم پھر بھی ملک کی تمام سیاسی پارٹیوں کے ساتھ اتحاد کرنے اور ان کے ساتھ بیٹھ کر پشتونوں کے مسائل حل کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘
انھوں نے جلسے کے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ’آپ لوگ میرے ساتھ وعدہ کریں کہ ہم سیاسی پارٹیوں کے سربراہان کے پاس جرگہ لے کر جائیں گےتاکہ ہم مل کر پشتونوں کے حقوق کی بات کر سکیں۔ چاہے وہ اسفندیار ولی خان ہوں، محمود خان اچکزئی ہوں، مولانا فضل الرحمٰن ہوں یا آفتاب شیرپاؤ، ہم ان کے پاس جائیں گے۔‘
دیگر سیاسی پارٹیوں پر تنقید اور ان کے سربراہان کے خلاف باتیں کرنے کے حوالے سے منظور پشتین کا کہنا تھا کہ اس مجمعے میں اگر کوئی کسی بھی سیاسی لیڈر کے خلاف کچھ بھی کہتا ہے تو وہ اس کا ذاتی فعل ہوگا اوروہ پی ٹی ایم کا موقف بالکل نہیں ہوگا۔
انھوں نے دوران خطاب کہا کہ ’ہم ہر مظلوم کے ساتھ ہیں چاہے اس کا تعلق کسی بھی پارٹی یا تنظیم سے ہے۔ ہم اس کے لیے آواز اٹھائیں گے اور اس کے حقوق پر کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کریں گے۔‘
اپنے خطاب کے آخر میں انھوں نے پی ٹی ایم کے یوم تاسیس کے سلسلے میں دو فروری کو کوئٹہ میں جلسے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جلسوں کا یہ سلسلہ دوبارہ شروع ہوگیا ہے اور اس کے بعد مردان، چارسدہ سمیت دیگر مختلف اضلاع میں جلسے منعقد کریں گے۔
رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے جلسے سے خطاب میں کہا کہ کچھ مہینے پہلے کہا گیا تھا کہ ’پی ٹی ایم کا وقت ختم ہوگیا اور پی ٹی ایم جلسے نہیں کر سکتی لیکن ہم بتانا چاہتے ہیں کہ پی ٹی ایم کوئی بھی ختم نہیں کر سکتا اور آج کا یہ جلسہ اس بات کا ثبوت ہے۔‘
انھوں نے شرکا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ’آپ لوگ مایوس نہیں ہوں گے کیونکہ پی ٹی ایم ہی کی وجہ سےآج پشتونوں کو حکومتی اداروں میں عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے اور پی ٹی ایم ہی کی وجہ سے پشتونوں کا مسئلہ عالمی سطح پر اجاگر ہو رہا ہے نیز پی ٹی ایم ہی کی وجہ سے پشتونوں کے قاتل راؤ انوار پر عالمی پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔‘
واضح رہے کہ پی ٹی ایم نے ماضی میں ریاستی اداروں پر مختلف الزامات لگائے ہیں جن میں لاپتہ افراد کا معاملہ سر فہرست ہے۔ پی ٹی ایم کا موقف رہا ہے کہ بغیر کسی ثبوت کے ریاستی اداروں کی جانب سے لوگوں کو لاپتہ کیا جاتا ہے اور کسی بھی عدالت میں پیش نہیں کیا جاتا۔ تاہم پی ٹی ایم کی جانب سے لگائے گئے تمام الزامات کی تردید پاکستان کے ریاستی اداروں اور حکومتی وزرا نے مختلف مواقع پر کی ہے۔ ماضی میں پاکستان فوج کے ترجمان پی ٹی ایم کے بیرونی فنڈنگ معاملے میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے حوالے سے بھی بیانات دے چکے ہیں۔
پی ٹی ایم کے بنوں جلسے میں مختلف ایسے خاندانوں نے بھی شرکت کی جن کے اپنے پیارے لاپتہ ہیں۔ ان لاپتہ افراد کے رشتہ داروں نے پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن میں لاپتہ افراد کے کوائف درج تھے۔
مقامی میڈیا کی جانب سے جلسے کا بلیک آوٹ
مقامی میڈیا کی جانب سے بنوں جلسے کو کوریج نہ دی جا سکی۔ میڈیا مانیٹرنگ کے دوران صرف پشتو چینل خیبر نیوز پر جلسے کی کوریج دیکھنے کو ملی ۔ ماضی میں بھی مقامی میڈیا کی جانب سے پی ٹی ایم کے جلسوں کی کوریج نہ ہونے کے برابر رہی ہے اور زیادہ تر
چینلز پی ٹی ایم جلسوں کو مکمل نظر انداز کرتے ہیں۔
No comments:
Post a Comment