Monday, August 19, 2019

#Pakistan - ’غریب ہو تو مفت علاج کے لیے ثبوت کے طور پر حلف نامہ لاؤ‘


سرکاری ہسپتالوں اور بنیادی مراکز صحت پر ملنے والی غریبوں کو مفت علاج کی کئی سہولیات ختم، ٹیسٹوں کی قیمتوں میں 200 فیصد تک اضافہ۔

پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں سرکاری ہسپتالوں اور بنیادی مراکز صحت پر ملنے والی غریبوں کو مفت علاج کی کئی سہولیات ختم کر دیں گئی ہیں۔


 ہسپتالوں میں ہونے والے معمولی ٹیسٹوں کی قیمتوں میں 200 فیصدتک اضافہ ہوا ہے جبکہ زکوہ کے مستحق مریضوں کے لیے رائج نظام ختم کر کے انہیں غریب ثابت کرنے کے لیے حلف نامہ جمع کرانا ہوگا۔
صوبائی حکومت کے اس فیصلے سے غریبوں کے ساتھ ساتھ متوسط طبقہ بھی مشکلات کا شکار ہوگا۔
ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے بعد ٹیسٹ بھی مہنگے:
پاکستان تحریک انصاف کی موجودہ صوبائی حکومت نے کچھ عرصہ قبل ادویات کی قیمتوں میں 20-25 فیصد تک اضافہ کیا تھا۔
اب پنجاب کے محکمہ پرائمری اینڈ سکینڈری ہیلتھ کئیر نے ڈی ایچ کیو اور ٹی ایچ کیو ہسپتالوں میں تشخیصی ٹیسٹوں کی فیس میں 200 فیصد تک اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق مفت ملنے والی ڈینٹل ٹیسٹ کی پرچی 50روپے، سٹی سکین ٹیسٹ ایک ہزار روپے کے بجائے 2500 روپے، خون ٹیسٹ 100سے200 روپے، ایل ایف ٹی 50سے بڑھا کر 300روپے، ای سی جی 60سے 100روپے، الٹرا ساؤنڈ50سے 150روپے، تھائیرائیڈ ٹیسٹ200 کے بجائے900روپے ہوگیا۔
اسی طرح سرکاری ہسپتالوں اور بنیادی مراکز صحت آنے والے مریضوں کو مفت دی گئی سہولیات ختم کر کےاب ایکسرے کرانے کے 60روپے، ہیپاٹائٹس کی سکریننگ کی 75روپے فیس دینا ہو گی۔
ایڈز کی سکریننگ اور او پی ڈی پرچی کے بھی 50,50روپے اداکرنا ہوں گے، ای سی جی 100روپے اور الٹراساؤنڈ150روپے، پتھالوجی کی 43مختلف اقسام پر بھی نئی فیس ہو گی۔
سی بی سی ٹیسٹ کے لیے 200روپے، ای ایس آر کے لیے 60روپے، شوگر ٹیسٹ کے 65روپے، بلڈ یوریا لیول کے لیے 65، سیرم کریٹنن کے 65، سیرم یورک ایسڈ 65، جگر کے حالات کا جائزہ لینے کے لیے لیور فنگشنگ ٹیسٹ کے 300 روپے، پیشاب کی مختلف بیماریوں کا جائزہ لینے کے لیے مریض کو60روپے دینا ہوں گے۔
خواتین کے اسقاط حمل کے حوالے سے ٹیسٹ کی فیس 65روپے، خون کے گاڑھے پن کا تجزیہ کرنے کے لیے 400روپے، ہیپاٹائٹس بی اور سی کی سکریننگ کے لیے 75 روپے، دل کے دورے کی صورت میں ٹراپ ٹی ٹیسٹ کی قیمت 600 روپے، جوڑوں کے درد کا پتہ چلانے کے لیے ٹیسٹ کی قمیت 110روپے، ٹائیفائیڈ بخار کا ٹیسٹ کرنے کے لیے مریض کو 125روپے، مردوں کے مخصوص امراض کی تشخیص کے لیے سیمن ٹیسٹ 125 روپے، پاخانے کا تجزیہ کرنے کے لیے 75، فلویڈ روٹین کے لیے 200، ہیپاٹائٹس بی اور سی کے لیے پی سی آر کی فیس بالترتیب 200اور 400روپے مقرر ہوئی ہے۔
اے این اے ٹیسٹ کی فیس 200، ملیریا بخار کے ٹیسٹ کی فیس 100روپے، خون میں ہیوموگلوبن لیول چیک کرنے کی فیس 350روپے، سوڈیم اور پوٹاشیم کی فیس175، سیریم کیلشیم 125، سریم ایملس کے لیے مریض کو 125روپے ادا کرنا ہوں گے۔
لیپڈ پروفائل کے لیے 250، تھرائی رائیڈ کا بیلنس چیک کرنے کے ٹیسٹ کی قیمت 900روپے مقرر کی گئی ہے ۔
صرف ایمرجنسی وارڈ میں آنے والے مریضوں کو ٹیسٹ کی مفت سہولت دستیاب ہو گی۔ وراڈز میں داخل ہونے یا معمول کا چیک اپ کرانے پر مریضوں کو مزکورہ فیسیں ادا کرنا ہوں گی۔
مفت سہولت حاصل کرنے کی شرائط:
ابتدا سے ہی سرکاری ہسپتالوں میں غریب اور نادار مریضوں کو صحت کی مفت سہولیات کے لیے زیادہ اخراجات کی منظوری کے لیے میڈیکل افیسر یا ڈپٹی میڈیکل افیسر سے تصدیق کرانا ہوتی تھی۔
تاہم، نئے حکم نامہ کے مطابق مستحق مریضوں کو غریب ثابت کرنے کے لیے حلف نامہ پُر کر کے اپنے علاقے کے چیئرمین عشر وزکواۂ کمیٹی سے 
تصدیق کرانا لازم ہوگی۔ 
انگریزی روزنامہ ڈان، لاہور کے سینئر ہیلتھ رپورٹر آصف چوہدری نے اس اقدام کو غریب اور سفید پوش گھرانوں سے تعلق رکھنے والے مریضوں کی عزت نفس مجروح کرنے کا اقدام قرار دیا ہے۔
انہوں نے حیرانی کا اظہارکرتے ہوئے بتایا کہ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹریاسمین راشد خود پیشہ ور ڈاکٹر ہونے کے باوجود عام اور غریب مریضوں کے مسائل بہتر سمجھتی ہیں لیکن شاید ان پر اعلیٰ قیادت کا دباؤ ہے کہ محکمہ اپنے اخراجات خود پورے کرے یا پھر بیوروکریسی انہیں جان بوجھ کر ناکام کرنا چاہتی ہے۔
انہوں نے کہا پہلے سے موجود نظام میں بہتری کے بجائے خرابیاں پیدا کی جارہی ہے جو نہ حکومت کے حق میں ہیں اور نہ ہی عوام کے لیے مفید ہیں۔
کئی مریضوں کے لواحقین کا کہنا تھا کہ جب ہم مفت علاج کی درخواست کرتے ہیں تو اب ہمیں جواب میں کہا جاتا ہے کہ غریب ہو تو مفت علاج کے لیے ثبوت کے طور پر حلف نامہ لاؤ۔ 
اس معاملے پر جب صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد اور سیکرٹری صحت پنجاب سے رابطہ کیا گیا توانہوں نے موقف دینے سے اجتناب کیا۔
حکومتی فیصلے پر سیاسی بیان بازی:
ترجمان وزیر اعلیٰ شہباز گل کے مطابق ٹیسٹوں کی قیمتوں میں اضافہ جتنا بتایا جا رہاہے وہ درست نہیں، ہاں البتہ تھوڑا بہت ضرور ہوا ہے جس کی بنیادی وجہ اخراجات اور سہولیات بہتر کرنے کے اقدامات ہیں۔
انہوں نے تصدیق کی کہ صحت کارڈ رکھنے والے اور حلف نامہ جمع کرانے والے مریضوں کو ٹیسٹوں کی مفت سہولت برقرار رہے گی۔
ان کا کہنا تھا ایک کروڑ غریب افراد کو ساڑھے سات لاکھ روپے کی حد تک علاج کرانے کے صحت کارڈ جاری کر چکے ہیں جبکہ ساڑھے تین کروڑ مزید جاری کیے جائیں گے۔
شہباز گل نے بتایا ہسپتالوں سے ہونے والی آمدن جدید مشینری اور نئے آلات خریدنے، آپریشن تھیٹرز کی حالت بہتر کرنے پر خرچ ہوگی اور یہ اقدام خزانہ بھرنے کے لیے بالکل نہیں۔
سابق وزیر اعلیٰ میاں شہباز شریف نے اپنے ٹویٹر پیغام میں کہا کیا نیازی حکومت میں عوام کے خون پسینے کی کمائی کا پیسہ صرف اشرافیہ اور حکمرانوں کی عیاشی کے لیے ہے ؟ اس غریب دشمن اور سیلفی زدہ حکومت نے پہلے طلبا و طالبات سے تعلیمی وظائف چھینے اور اب غریب مریضوں کا سرکاری ہسپتال میں بھی علاج ناممکن بنا دیا ہے۔ آخر قومی خزانہ جا کہاں رہا ہے؟؟
سابق دور حکومت میں سرکاری ہسپتالوں میں پارکنگ فیس ختم کردی گئی تھی اب کار20روپے اور موٹرسائیکل پارک کرنے کے بھی دس روپے ٹوکن فیس اداکرنا ہوگی۔

No comments:

Post a Comment