Thursday, March 28, 2019

بھٹو کی برسی: پیپلز پارٹی عوامی قوت کا مظاہرہ کرے گی

سندھ اسمبلی میں اپوزیشن اور سندھ حکومت کے بیچ تلخیاں بڑھتی جارہی ہیں تودوسری جانب مرکز میں بھی وفاقی حکومت اورپی پی پی کے درمیان تناؤ میں اضافہ ہورہا ہے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کو پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی چیئرمین شپ نادینے اور مبینہ طور پر اسمبلی میں اپوزیشن کو بات نا کرنے دینے کے خلاف اپوزیشن نے سندھ اسمبلی کی کارروائی کےد وران بائیکاٹ کیا تاہم اپوزیشن کی دوجماعتوں تحریک لبیک اور متحدہ مجلس عمل نے اپوزیشن کا ساتھ نہیں دیا جس سے سندھ اسمبلی میں اپوزیشن کی تقسیم واضح طور پر نظرآئی اپوزیشن کی جانب سے اسمبلی کی کارروائی کے بائیکاٹ کے باوجود اسپیکرسندھ اسمبلی نے اجلاس کی کارروائی جاری رکھی ۔جس کے بعد سندھ اسمبلی میں اپوزیشن کی تین جماعتوں پی ٹی آئی، ایم کیو ایم اور جی ڈی اے نے قائمہ کمیٹیوں کے الیکشن کے بائیکاٹ کا اعلان کردیاتاہم دو چھوٹی اپوزیشن جماعتوں تحریک لبیک اور ایم ایم اے سمیت پیپلزپارٹی کے ارکان نے 22 کمیٹیوں کے لیے کاغذات جمع کرادیئے۔فردوس شمیم نقوی نے حکومت سندھ پر الزام عائدکرتے ہوئے کہاکہ سندھ کا ہرشہر اور ہر محلہ گواہی دے رہا ہے کہ عوام کا پیسہ عوام پرنہیں لگا۔ خواجہ اظہاراورپی ٹی آئی کے خرم شیرزمان نے کہاکہ اپوزیشن نے کہاہے کہ اس کے ارکان کو بولنے کی اجازت نہیں دی جارہی۔دوسری جانب پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو مسلسل مرکزی حکومت پر تنقید کررہے ہیں جبکہ مسلم لیگ(ن) اس ضمن میں معنی خیز خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں کہاجارہا ہے کہ مسلم لیگ(ن) کے پاس اب کھونے کو کچھ نہیں جبکہ پی پی پی کی مرکزی قیادت سمیت کئی رہنماؤں کے خلاف نیب تحقیقات مکمل کرچکی ہے اور جلد ہی پی پی پی کے کئی رہنماؤں کی گرفتاری عمل میں آسکتی ہے۔ ادھریہ خبریں بھی آرہی ہیں کہ جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) نے میگا منی لانڈرنگ اسکینڈل کی تحقیقات تیز کرتے ہوئے سندھ کے 4 اضلاع کے ترقیاتی منصوبوں کی سندھ حکومت سے تفصیلات مانگ لی ہیں۔۔ مٹیاری اور تھرپارسمیت چارڈپٹی کمشنرز سے تفصیلات مانگی گئی ہیں۔ جے آئی ٹی کی جانب سے جاری مراسلے میں کہا گیا ہے کہ جعلی اکاؤنٹس میں ٹھیکیداروں کی مبینہ ٹرانزیکشنز پر تفتیش اور گزشتہ 10 برس میں صوبائی وضلعی ترقیاتی منصوبوں کی جانچ پڑتال جاری ہے۔ سندھ حکومت ایم پی اے اور ایم این اے کے فنڈز کی تفصیلات بھی کراہم کرے۔اسی لیے پی پی پی خدشات کے سبب پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو مسلسل مرکزی حکومت قیادت پر دباؤ بنائے رکھے ہوئے ہیں بلاول بھٹو نے آغاسراج درانی سے اظہاریکجہتی کے لیے سندھ اسمبلی کا دورہ بھی کیا جہاں سندھ اسمبلی کے کمیٹی روم میںپریس کانفرنس سےخطاب کرتےہوئے انہوں نے کہاکہ کالعدم تنظیموں سے تعلق پر 3 وفاقی وزراء کو برطرف کرنے کا مطالبہ کردیا، انہوں نے کہاکہ اپوزیشن کے خلاف بولنے والے وزیراعظم کالعدم تنظیموں اور مودی کے خلاف ایک لفظ نہیں بولتے، سیاسی انجینئرنگ چل رہی ہے ، مجھے بے نامی اکاؤنٹس میں گھسیٹا جارہاہے، جے آئی ٹی میں آئی ایس آئی کو شامل کرکے سیاست زدہ کردیا گیا، پتہ نہیں ہر بار انہیں کیوں شوق ہوتا ہے کہ راولپنڈی میں ٹرائل ہو، مقدمہ اوربینک اکاؤنٹس سندھ میں ہیں، ہماراٹرائل پنڈی میں کیوں کیاجارہا ہے؟ جیل بھروتحریک شروع کرسکتے ہیں۔پیپلزپارٹی کے سینئررہنماخورشید شاہ نے بھی ارکان سندھ اسمبلی سے ملاقات کے دوران کہاکہ ملک میں جمہوریت نہیں جس کو چاہوپکڑوبعد میں پوچھا جائے گا راولپنڈی ہماری مقتل گاہ ہے کبھی وہاں ہمارے کیس بھیجے جاتے ہیں تو کبھی شہید کیا جاتا ہے ۔ایم کیو ایم والے مجبور ہیں ہر حکومت میں شامل ہوجاتے ہیں۔جبکہ اس بار پی پی پی کے بانی چیئرمین ذوالفقار علی بھٹوکی برسی پور ی عوامی قوت سے منانے کافیصلہ کیاگیا ہے۔ کہاجارہا ہے کہ بھٹو کی برسی کے موقع پر پی پی پی عوامی قوت کا مظاہرہ کرکے مرکزی حکومت پر دباؤ بڑھائے گی جبکہ بعض حلقے اسے سندھ کارڈ استعمال کرنے سے بھی تعبیرکررہے ہیں پی پی پی کی قیادت نے برسی کی تیاریوں کے سلسلے میں 16 رکنی کمیٹی بھی بنادی ہے۔ جبکہ کہاجارہا ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اپنے ناناذوالفقار علی بھٹو کی چالیسویں برسی کی مرکزی تقریب میں شرکت کے لیے کراچی سے ٹرین کے ذریعے لاڑکانہ جاتے ہوئے شہر شہر جلسوں سے خطاب کریں گے۔ یہ پروگرام پی پی پی قیادت کی ممکنہ گرفتاری کے تناظر میں ترتیب دیا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ ہاؤس میں پی پی پی سندھ کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہاکہ ایک طرف ملک کو معاشی مسائل کا سامنا ہے اور دوسری طرف جمہوریت بھی بحران کی زد میں ہے۔ کالعدم تنظیموں کے وزراء کو ہم کسی حال میں قبول نہیں کریں گے۔ہمارے وزیراعظم کالعدم تنظیموں کے خلاف بول سکتے ہیں نہ مودی کے خلاف۔ وہ صرف اپوزیشن کے خلاف ایکشن لے سکتے ہیں۔ حکومت دہشت گردی کے خاتمے کے لیے سنجیدہ نہیں۔ آغاسراج درانی سندھ اسمبلی کے اسپیکر ہیں۔ انہیں گرفتار کیا جاتا ہے مگر ایسا کوئی بھی اقدام کسی کالعدم تنظیم کے خلاف نہیں کیا جاتا۔بلاول بھٹونے کہاکہ ملک گوناگوں مسائل کا شکار ہے۔ سندھ کو اس کے حقوق سے محروم رکھاجارہا ہے۔ فنڈز ملیں گے تو سندھ میں اسپتال اور اسکول بنیں گے۔ چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ پاک فضائیہ نے بھارتی پائلٹ کو گرفتار کرکے حکومت کے حوالے کیا مگر حکومت نے بھارتی پائلٹ کے حوالے سے بھی این آراو کیا۔ حکومت اور پی پی پی کے درمیان جاری اس نفسیاتی جنگ کا کیا نتیجہ نکلتا ہے یہ آنے والے چند روز میں واضح ہوجائے گا یہ بھی کہاجارہا ہے کہ مرکزی حکومت کیااتنی مضبوط ہے کہ وہ ملک کی دو بڑی سیاسی جماعتوں سے بیک وقت ٹکرلے سکیں۔پی ٹی آئی حکومت کے لیے بھی یہ ایک امتحان ہے۔ ادھرایم کیوایم پاکستان کے 35واں یومِ تاسیس پیر18،مارچ کوانتہائی پرجوش اورروایتی جذبے کے ساتھ منایا گیا۔ 35ویںیومِ تاسیس کے سلسلے میں ایم کیوایم پاکستان کے عارضی مر کز بہا در آبا د سے متصل وسیع وعریض پارک میںیومِ تاسیس کااجتماع منعقد کیا گیا جس میں ذمہ داران وکارکنان نے بڑی تعدادمیں شرکت کی ،پر گر ام کے آغا ز سے قبل ہی جلسہ گا ہ مکمل طو ر پر بھر چکا تھا جبکہ خو بصورت اسٹیج بنایا گیا تھا جس پر درج تھا اپنی تو پہچان یہی تھی اس پہچان سے پہلے بھی پاکستان کے شہر ی 35واں یو م تا سیس کے موقع پرمتحد ہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم کیوایم کا نعرہ ہے پاکستان زندہ بادبائیس اگست کو بھی فیصلہ کیا کہ ایم کیوایم کا ایک ایک کارکن پاکستان زندہ باد کے ساتھ کھڑار ہیگا۔ 

No comments:

Post a Comment