Monday, April 16, 2018

ایک پشتون کا جواب شکوہ #PashtunTahaffazMovement


بقلم: عامر سعید
طالبان کا مغربی سرحد سے حملہ کر کے چھ مہینوں میں فاٹا پر قبضہ کرنا ایک مفروضہ ہے۔ یہ لوگ پہلے بھی ادھر تھے اور آج بھی ادھر موجود ہیں جس پر ریاست خاموش ہے۔ جہاں تک جنرل طارق کے آپریشن کی بات ہے تو وہ قوم کو ذرا بتائیں کہ انہوں نے کتنے طالبان کمانڈر مارے ہیں ان آپریشنوں میں؟ نیک محمد، بیت الله محسود، حکیم الله محسود اور ولی الرحمن سمیت تمام طالبان قیادت تو امریکی ڈرون حملوں میں ہلاک ہوئی ہے تو فوج نے کیا کیا ہے وہاں پر؟
‏شکوہ: جنگ پشتون علاقوں میں اس لئے ہورہی ہے کیونکہ پشتون علاقے افغانستان کے بارڈر پر ہیں.
جواب شکوہ: پشتون علاقے آج سے نہیں بلکہ کتنے سالوں سے افغانستان کے بارڈر پر ہیں. اس سے زیادہ سخت حالات پاکستان کے اوپر آئے ہیں، ٦٥ کی جنگ، ٧١ کی جنگ. نہ اس بارڈر سے پاکستان کو کوئی نقصان ہوا ہے اور نہ افغانستان سے ایسے لوگ ان اوقات میں وہاں سے آئے ہیں. ٩/١١ کے بعد جو لوگ یہاں پر آئے تھے، انھیں welcome کس نے کیا تھا؟ کیا ریاست سو رہی تھی اس وقت؟ انھیں روکا کیوں نہیں گیا؟ اس وقت ریاست خاموش تماشائی بنی رہی. وہ آگئے یہاں پر اور جو چاہتے تھے انہوں نے کیا. وہ اس معاشرے میں جب زم ہورہے تھے تو ریاست اس وقت کیا کر رہی تھی؟ ریاست اس وقت ان لوگوں کے ساتھ معاہدے کر رہی تھی. پچھلے ١٥ سالوں میں متعدد معاہدے ہوئے ہیں ان لوگوں کے ساتھ اور تمام معاہدوں میں یہ بات تھی کہ نہ وہ فوج کو کچھ نہیں کہیں گے اور نہ فوج انکو کچھ کہے گی. اس دوران طالبان بھی عام عوام کا قتل عام کر رہے تھے اور فوج بھی آپریشن کے نام پر عوام کا استحصال کر رہی تھی. ١٥ سال کے ان آپریشنوں میں کتنے طالبان یا القاعدہ کمانڈر مارے ہیں فوج نے؟ جتنے بھی مرے ہیں، امریکی ڈرون حملوں میں مرے ہیں. ٩/١١ کے بعد یہ ریاست ان لوگوں کو پشتون علاقوں میں لائی جو انکے دوست تھے اور ریاست کے ناک کے نیچے یہ سب کچھ ہوتا رہا.
‏شکوہ: دہشتگردوں کے خلاف آپریشن کی ریہرسل میں پشتونوں کا حلیہ اسلئے دکھایا جاتا ہے کیونکہ اصل دہشتگردوں کی ویڈیوز میں یہی حلیہ ہوتا ہے۔
جواب شکوہ: داڑھی صرف پشتونوں کی نہیں ہوتی. ہم نے دیکھا کہ یہاں پر عرب، ازبک، تاجک، چیچن اور پنجابی طالبان بھی آئے پھر ان فلموں اور ویڈیوز میں ہم نے کبھی عربی یا پنجابی بولنے والا دہشتگرد کیوں نہیں دیکھا؟ ہمارا اعتراض یہ ہے کہ جب بھی دہشتگرد کا حلیہ دکھایا جاتا ہے وہ پشتون کا حلیہ ہوتا ہے. جب بھی دہشتگرد کی زبان دکھائی جاتی ہے وہ پشتو ہوتی ہے.
‏شکوہ: دہشتگردی کا شکار پشتون زیادہ اسلئے ہیں کیونکہ دہشتگردی کرنے والے پشتون ہیں.
‏جواب شکوہ: پشتون اپنی زمین پر امن چاہتے ہیں اور ساتھ ساتھ پورے خطے میں امن کے خواہشمند ہیں. ہم نے کبھی یہ نہیں کہا کہ پشتونوں کے علاقوں میں دھماکے بند کرکے پنجاب میں دھماکے شروع کردو. پشتون یہ نہیں کہہ رہے کہ پنجاب میں دھماکے کیوں نہیں ہورہے. ہم یہ پوچھ رہے ہیں کہ ہماری سرزمین پر کیوں دھماکے اور دہشتگردی ہورہی ہے. سوال ہمارا یہ ہے کہ جو دہشتگرد بارڈر پار کر کے پشاور تک پہنچ سکتا ہے وہ اسلام آباد اور لاہور بھی پہنچ سکتا ہے لیکن ایسا کونسا Vested Interest ہے کہ دہشتگردی ہماری ہی زمین پر زیادہ ہورہی ہے. اگر یہ بات مان لی جائے کہ طالبان کی اکثریت پشتون ہے اور اسی لئے پشتون علاقوں میں دہشتگردی زیادہ ہے تو سوال یہ ہے کہ عصمت الله معاویہ پنجاب سے اٹھ کر پشتون علاقوں میں کاروائیاں کرنے آتا ہے تو پنجاب میں کیوں نہیں کرتا؟ شاید ریاست نے اسے پنجاب میں وہ ماحول نہیں دیا جو اسی ریاست نے اسے پشتون علاقوں میں دیا ہے جہاں وہ آکر بآسانی اپنی کاروائیاں کرسکتے ہیں.
‏شکوہ: بارودی سرنگیں پاک فوج نے نہیں بلکہ دہشتگردوں نے بچھائی ہیں. صفائی کا عمل جاری ہے اور اس میں زیادہ جانی نقصان فوج کا ہورہا ہے.
‏جواب شکوہ: ہم تو یہ بات ہی نہیں کر رہے کہ کس نے بارودی سرنگیں بچھائی ہیں. فوج نے بچھائی ہیں یا طالبان نے، انہیں صاف کرنا فوج کی ذمہ داری ہے یا پشتون عوام کی؟ جنوبی وزیرستان کا محسود بلٹ ٩ سال IDP رہا. ٩ سال میں انکا علاقہ کلئیر کر کے عوام کو واپس گھروں میں لوٹنے کا اعلان کرنے کے بعد انکے بچے بارودی سرنگوں میں شہید اور معزور ہو تو یہ کس کا قصور ہے؟ جہاں تک جانی نقصان کا تعلق ہے تو صرف پچھلے چھ مہینوں کے دوران ٨٠ کے قریب بچے یا تو جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں یا زندگی بھر کے لئے معزور ہوگئے ہیں. اگر صفائی کا عمل جاری تھا تو اتنا زیادہ جانی نقصان کیوں ہورہا ہے؟ بارودی سرنگوں کی صفائی کا عمل اسلام آباد دھرنے کے بعد تیز ہوا ہے ورنہ اس سے پہلے کوئی خاص صفائی کا عمل دکھائی نہیں دے رہا تھا.
شکوہ: پشتون پاکستان کی مغربی سرحد کے محافظ ہیں یہ ایک مفروضہ ہے کیونکہ وہاں سے کبھی کوئی حملہ ہوا ہی نہیں. جب طالبان نے حملہ کیا تو چھ مہینوں میں انہوں نے فاٹا فتح کرلیا جس کے بعد فوج کو آنا پڑا. ٹانک سے تعلق رکھنے والے جنرل طارق نے پہلا آپریشن کیا.
‏جواب شکوہ: مغربی سرحد سے طالبان نے حملہ کیا ہی نہیں. ان لوگوں کو ریاست نے ادھر آرام سے بٹھایا. آج بھی یہ دہشتگرد وانا سمیت پاکستان کے ہر حصے میں کھلے عام پھرتے ہیں اور ریاست نے اپنی آنکھیں بند کی ہوئی ہیں. طالبان کا مغربی سرحد سے حملہ کر کے چھ مہینوں میں فاٹا پر قبضہ کرنا ایک مفروضہ ہے. یہ لوگ پہلے بھی ادھر تھے اور آج بھی ادھر موجود ہیں جس پر ریاست خاموش ہے. جہاں تک جنرل طارق کے آپریشن کی بات ہے تو وہ قوم کو ذرا بتائیں کہ انہوں نے کتنے طالبان کمانڈر مارے ہیں ان آپریشنوں میں؟ نیک محمد، بیت الله محسود، حکیم الله محسود اور ولی الرحمن سمیت تمام طالبان قیادت تو امریکی درون میں ہلاک ہوئی ہے تو فوج نے کیا ہے وہاں پر؟

No comments:

Post a Comment