بینظیر بھٹو کی 14 ویں برسی - ڈاکٹر مرزا اختیار بیگ

ماہِ دسمبر پاکستان کیلئے نہایت دکھ اور رنج و الم کا مہینہ ہے جس میں سقوط ڈھاکہ، سانحہ آرمی پبلک اسکول اور بینظیر بھٹو کی شہادت جیسے دلخراش واقعات پیش آئے۔ زندہ قومیں ملک کی قسمت بدلنے والے لیڈروں کو ہمیشہ یاد رکھتی ہیں۔ اللّٰہ تعالیٰ نے پاکستان کو بھی قائداعظم محمد علی جناح کے بعد شہید ذوالفقار علی بھٹو اور بینظیر بھٹو جیسے عظیم لیڈرز عطا کئے۔ میرا اور میری فیملی کا شہید بینظیر بھٹو سے قریبی تعلق رہا ہے۔ گزشتہ ہفتے پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری اور سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سے ملاقات ہوئی جس میں ہم نے شہید بینظیر بھٹو کے ساتھ گزارے یادگاری واقعات پر گفتگو کی جو آج میں شہید بینظیر بھٹو کی 14ویں برسی پر شیئر کرنا چاہوں گا۔ شہید بینظیر بھٹوسے میری پہلی ملاقات 1994ء میں سائٹ ایسوسی ایشن ایوارڈ کی تقریب میں ہوئی جس میں انہوں نے مجھے صنعتوں کی بحالی پرایوارڈ دیا تھا۔ بعد میں محترمہ کی درخواست پر میں انہیں بیمار صنعتوں کی بحالی، ملکی معیشت اور توانائی کے بحران پر مختلف تجاویز دیتا رہا جس کی بناء پر مجھے ان کی قربت حاصل ہوئی، وہ مجھے اپنے ساتھ برطانیہ، کوریا، اسپین، مراکش، ترکمانستان اور دیگر کئی ممالک کے سرکاری دوروں پر وفاقی وزراء کے ہمراہ لے کرگئیں۔ بی بی عموماً اپنے خصوصی طیارے کی روانگی کے بعد وفد کے ارکان کو فرداً فرداً بلاکر ان کی تجاویز اپنے دورے کے ایجنڈے میں شامل کرتی تھیں۔

2002ء کے الیکشن میں شہید بینظیر بھٹو نے مجھے کراچی کے قومی اسمبلی کے حلقہ NA-250 سے پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کیلئے کہا جو میری سیاسی زندگی کا آغاز تھا۔ بی بی نے مجھے پیپلز بزنس فورم اور سفارتی تعلقات عامہ کی کمیٹی فارن لائژن کی ذمہ داریاں دیں۔ میں دبئی میں جلاوطنی کے دوران محترمہ کے قریب رہا۔ ہم نے اپنے برطانوی پارلیمنٹ کے ممبرز اور وزیراعظم ٹونی بلیئر سے پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کیلئے بینظیر بھٹو کی وطن واپسی کی حمایت حاصل کی اوربالآخر بینظیر بھٹو نے 18اکتوبر 2007ء کو وطن واپسی کا اعلان کیا۔ محترمہ کی کراچی واپسی ہم سب کیلئے خوشی کے ساتھ ایک چیلنج تھا کہ ہم کس طرح ان کا شایان شان استقبال کریں۔ میں استقبالیہ کمیٹی میں شامل تھا اور دنیا نے دیکھا کہ بلاول ہائوس کا میرا حلقہ NA-250محترمہ کی خوبصورت قدآور تصاویرسے شاندار طریقے سے سجایا گیا تھا۔میں نے الیکشن اور بی بی کے استقبال کی مصروفیات کی بناء پر اپنے بھائی اشتیاق بیگ کو بی بی کے ہمراہ دبئی سے کراچی آنے کیلئے بھیجا۔ وطن واپسی پر بینظیر بھٹو نے طیارے سے اترتے وقت میری پی پی الیکشن کیپ نہ صرف خود پہنی ہوئی تھی بلکہ طیارے میں سوار دیگر رہنمائوں کو بھی یہ کیپ پہننے کا کہا تھا جسے دنیا بھر کے چینلز نے دکھایا۔

کراچی میںمحترمہ نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کراتے وقت الیکشن آفس میں ہنگامے کے بعد واپسی پر بلاول ہائوس میں ایک اہم میٹنگ کی جس میں میرے علاوہ شیری رحمن، رضا ربانی اور دیگر اہم پارٹی رہنما بھی شریک تھے۔ اس موقع پر میں نے محترمہ کو مشورہ دیا کہ سیکورٹی کے پیش نظر ہمیں الیکشن کمیشن سے آپ کی ذاتی حاضری سے استثنیٰ حاصل کرنا چاہئے۔ اس سلسلے میں، میں نے الیکشن کمیشن کے سیکریٹری سے رابطہ کرکے بینظیر بھٹو کی الیکشن کمیشن میں ذاتی حاضری سے استثنیٰ حاصل کیا تاہم رحمٰن ملک نے مجھے الیکشن کمیشن سے تحریری اجازت نامہ لینے کا مشورہ دیا۔ اتوار ہونے کے باوجود کنور دلشاد نے تحریری اجازت نامہ بلاول ہائوس فیکس کیا، جسے میں نے فخریہ انداز میں محترمہ کو پیش کیا۔ انہوں نے اجازت نامہ دیکھ مجھے Welldone کہا۔ اس موقع پر وہاں موجود ذوالفقار مرزا نےازراہِ تفنن محترمہ سے کہا۔ ’’میڈم! ایسے کام صرف ’’مرزا ‘‘ہی کرسکتے ہیں۔‘‘ محترمہ نے جواب میں کہا۔’’نہیں صرف ’’بیگ ‘‘کرسکتے ہیں۔‘‘ محترمہ کی تعریف میرے لئے کسی اعزاز سے کم نہ تھی۔ محترمہ نے لندن کے پارٹی اجلاس میں 2008ء کے الیکشن میں مجھے دوبارہ قومی اسمبلی کے حلقہ NA-250کا پارٹی ٹکٹ دیا اور بی بی اور نواز شریف کی خواہش پر مشترکہ امیدوار نامزد کیا گیا جبکہ مجھے اے این پی، جے یو آئی اور سنی تحریک کی بھی حمایت حاصل تھی۔

شام کو میرے قریبی دوست فرخ مظہر نے اپنی رہائش گاہ پر میری انتخابی کارنر میٹنگ رکھی تھی۔ میں نے جیسے ہی اپنی تقریر شروع کی، تھوڑی دیر میں آغا خان اسپتال کے ڈاکٹر مختار بھٹو بھاگتے ہوئے میرے پاس آئے اور روتے ہوئے بتایا کہ سب کچھ ختم ہوگیا۔ میں اپنے دوست فرخ مظہر کے ساتھ ان کے ڈرائنگ روم کی طرف بھاگا جہاں ٹی وی پر ہمیں یہ اندوہناک خبر سننے کو ملی کہ بینظیر بھٹو کو شہید کردیا گیا۔ یہ دلخراش خبر سنتے ہی میں سیدھا بلاول ہائوس پہنچاجہاں پیپلزپارٹی کے سینٹرز اور قومی و صوبائی اسمبلیوں کے امیدوار بڑی تعداد میں جمع تھے اور اپنی عظیم لیڈر سے بچھڑ جانے پر ایک دوسرے کے گلے لگ کر زار و قطار رو رہے تھے۔ ہمیں یقین نہیں آرہا تھا کہ بینظیر بھٹو ہمیشہ کیلئےہمیں چھوڑ گئی ہیں۔ بینظیر بھٹو کی شہادت کے کئی روز بعد اُن کے بلیک بیری فون سے شریک چیئرمین آصف زرداری کا ایک میسج آیا کہ ’’شہید بی بی کے آخری پیغامات میں آپ کو کیا گیا یہ ایس ایم ایس بھی شامل ہے۔‘‘

"Are you happy, now you must win this seat, good luck"

میں تصور بھی نہیں کرسکتا تھا کہ بی بی سے یہ میری آخری گفتگو ہوگی۔میں NA-250سے الیکشن جیت گیا تھا لیکن پیپلزپارٹی کی ایم کیو ایم کے ساتھ اتحادی حکومت بنانے کی وجہ سے زرداری صاحب نے دوبارہ گنتی ہونے اور میرے جیتنے کے باوجود مجھے اس نشست سے دستبردار ہونے کا کہا جس کا اعتراف یوسف رضا گیلانی نے حالیہ ملاقات میں کیا اور اس کا مجھے آج بھی افسوس ہے۔

https://jang.com.pk/news/1029454 

بے مثل، بینظیر - خورشید شاہ

محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کو عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیر اعظم ہونے کا شرف حاصل ہے اور یہ مقام انہوں نے سیاسی تدبر، جہدِ مسلسل اور عظیم قائدانہ صلاحیتوں کی بدولت حاصل کیا۔ 


عوام، جمہوریت، انسانی حقوق، دفاعِ وطن اور آئینِ پاکستان کے لئے ان کی خدمات پر جب بھی کوئی مفکر ، صحافی اور دانشور قلم اٹھائے گا تو وہ سیاسی، آئینی، دفاعی، معاشرتی اور معاشی میدان میں محترمہ کی خدمات کو سنہری حروف میں درج کرے گا۔ مجھے فخر ہے کہ میں نے ذوالفقار علی بھٹو شہید، محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کی قیادت میں جمہوری جدوجہد کی۔

ان کے قافلے کے دیگر قائدین کے شانہ بشانہ کام کیا اور سر زمین پاکستان کے عوام کی سربلندی اور حقوق کیلئے آواز بلند کی۔ مجھے فخر ہے کہ عوام اور جمہوریت کیلئے اپنی جان قربان کرنے والا ہمارا اولین اور عظیم رہنما شہید ذوالفقار علی بھٹو تھا۔ 

ان کے بعد ان کی بیٹی شہید محترمہ بے نظیر بھٹو نے پاکستان پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے عوام کی خدمت کا بیڑہ اٹھایا اور ملک اور عوام کیلئے جدوجہد اور خدمت کی نئی اور درخشندہ مثالیں قائم کیں۔ اور آخرکار اپنے عوام کیلئے جمہوریت، حقوق اور انصاف کی جنگ لڑتے ہوئے ستائیس دسمبر دو ہزار سات کو لیاقت باغ راولپنڈی میں عوام کے درمیان اپنی جان قربان کردی۔ 

اگر آج ہم جمہوریت اور جمہوریت سے وابستہ امنگوں کے عہد میں زندہ ہیں اور طاقت کے ایوان اگر آج عوام کے منتخب نمائندوں کی سیاسی دسترس میں ہیں تو اس کا کریڈٹ شہید ذوالفقار علی بھٹو اور محترمہ شہید بے نظیر بھٹو کو جاتا ہے۔ جنہوں نے ماضی کے مطلق العنان آمروں اور غاصبوں کے شکنجے سے اقتدار واپس لیکر عوام کی جھولی میں ڈالا۔ 

پیپلز پارٹی کے عظیم رہنماؤں اور کارکنوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر یہ کارنامہ سر انجام دیا۔ آج محترمہ بے نظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر ہم فخر سے یہ بات کہہ رہے ہیں کہہ انہوں نے ضیا الحق جیسے آمرِ مطلق اور پھر پرویز مشرف ایسے ڈکٹیٹر کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور عوام کے غصب شدہ حقوق ان کو واپس دلائے۔ 

تاریخ نے یہ بھی دیکھا کہ مشکلات کے دور میں مرد آہن، شیر ببر اور بے باک لیڈر اور اس طرح کے القابات رکھنے والوں نے پارٹی سے راہیں جدا کر لیں اور مشکل وقت میں بیرون ملک فرار ہو گئے یا پارٹی سے دوری اختیار کر لی۔ 

مگر سلام ہے محترمہ بے نظیر بھٹو کی جرات اور عظمت کو جو کسی جابر اور آمر کے آگے جھکیں اور نہ جمہوریت اور عوام کی قیمت پر کسی آمر سے کوئی سمجھوتہ کیا۔ جمہوریت اور عوامی حقوق کی اس جدوجہد میں محترمہ نے اپنی ذات پر جبر، قید و بند اور جلا وطنی کی اذیتیں برداشت کیں۔ 

جنرل ضیاالحق کی آمریت کے مصائب کو یاد کرتے ہوئے محترمہ نے ایک بار لکھا کہ:گرمی کی شدت نے میری جیل کی کوٹھڑی کو تنور میں تبدیل کر دیا تھا اور میرے ہاتھوں کی جلد گرمی کی شدت سے اترنے لگی تھی اور چہرے پر گرمی کے داغ نمایاں تھے۔ رات کو کیڑے مکوڑے، مچھر اور دن کو مکھیاں چین نہیں لینے دیتی تھی‘‘اس طرح کے کئی دور محترمہ کی زندگی میں آئے مگر کبھی ایک لمحہ کیلئے بھی ان کے پائے استقامت میںلغزش نہ آئی۔ 

انہی مشکلات اور مصائب سے گزرتے ہوئے محترمہ دنیائے اسلام کی پہلی خاتون وزیر اعظم بن گئیں اور باوجود اس کے کہ ان کی وزارتِ عظمیٰ کے دونوں ادوار جمہوریت دشمنوں کی سازشوں کی وجہ سے نامکمل رہے، انہوں نے وطن اور اس کی عوام کیلئے کئی بے مثال کامیابیاں حاصل کیں جن میں میزائیل ٹیکنالوجی کا حصول بھی شامل ہے۔ 

حکومت اب کسی بھی سیاسی جماعت کی ہو مگر سچ یہ ہے کہ ہم آج بھٹو اور محترمہ کے وژن کے عہد میں زندہ ہیں اور یہ عہد ہمیشہ زندہ رہے گا اور ہمیں کامیابیوں کی آخری منزل تک لے جائے گا۔محترمہ بے نظیر بھٹو شہید نے اپنے دور اقتدار میں عورتوں کے حقوق کیلئے خصوصی اقدامات کئے۔ 

جن میں فرسٹ وومن بنک اور وومن پولیس اسٹیشن کا قیام، کراچی،کوئٹہ، لاہور، پشاور اور اسلام کی پانچ یونیورسٹیز میں وومن اسٹڈی سنٹرز کا قیام، سرکاری ملازمتوں میں خواتین کیلئے پانچ فیصد کوٹے کا قیام، لیڈی ہیلتھ ورکرز پروگرام، خواتین کی ترقی کیلئے وفاقی وزارت کا قیام،لیڈی کمپیوٹر سنٹرز کا قیام اور خواتین کیلئے قرضوں کا اجرا شامل ہیں۔

آج کوئی بھی ذی شعور اس حقیقت سے انکار نہیں کر سکتا کہ محترمہ کی تحمل، امن اور برداشت کی پالیسی ہی جمہوریت کی روح ہے اور آج اگر اس ملک میں جمہوریت ہے، اور جمہوری قدروں کی پہچان ہے تو یہ محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے اسی سیاسی وژن کی بدولت ہے جس وژن کو عوام نے دل و جان سے قبول کیا اور سیاسی نظام کیلئے اپنایا۔ 

مجھے یقین ہے کہ آنے والے وقت میں ہم ذوالفقار علی بھٹو شہید اور محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے سیاسی وژن کی روشنی میں وطن عزیز کو دنیا کے خوشحال، مضبوط اور مستحکم ممالک کی صف میں لا کھڑا کریں گے۔ 

ہم اپنی قائد کو وطن اور جمہوریت کیلئے ان کی خدمات پر خراج تحسین پیش کرتے ہیں اور یہ عہد کرتے ہیں کہ ہم ان کے مشن کی تکمیل کیلئے عوام کے شانہ نشانہ اپنی جدوجہد ہمیشہ جاری رکھیں گے۔

https://jang.com.pk/news/1029455

 

’جیالے تیاری پکڑیں، 5 جنوری کو لاہور سے حکومت کے خاتمے کی کہانی شروع ہوجائے گی‘ - بلاول بھٹو زرداری

لاہور بنے گا جنگ کا میدان ، بے نظير کے بیٹے بلاول نے کردیا اعلان ، بے نظیر بھٹو کی برسی پر جلسے سے خطاب میں بلاول نے کہا ڈیل ڈیل کی رٹ لگی ہے ، رٹ لگانے والے وہی ہیں جو بے نظير  پر بھی ڈیل کا الزام لگاتے تھے۔ 

 پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو  زرداری نے اپنی والدہ سابق وزیراعظم پاکستان بے نظیر بھٹو کی برسی کے موقع پر گڑھی خدا بخش میں جلسے سے خطاب میں کہا ہے کہ پیپلز پارٹی غیر جمہوری روایت نہیں اپناسکتی،کسی ڈیل کی ضرورت نہیں ، ہماری ڈیل پاکستانی عوام کے ساتھ ہے ، 5 جنوری کو حکومت کے خاتمے کی بنیادلاہورسے ڈالیں گے۔

اپنے خطاب میں انہوں نے کہا کہ عوام نااہل اور نالائق وزیراعظم کا بوجھ اٹھا رہے ہیں ، آپ تیاری پکڑیں ، ہم اپنے بل بوتے پر اس کٹھ پتلی کا مقابلہ کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی ڈيل پر یقین نہیں رکھتی، ڈیل پاکستانی عوام کے ساتھ ہے، جیالے تیاری کریں۔

بلاول نے یہ بھی کہا کہ کبھی آر  و الیکشن، کبھی آر ٹی ایس الیکشن، کبھی کسی چوہدری کا استعمال ، کبھی کسی نثار کا استعمال کرکے جمہوریت پر حملے ہوئے، آج عوام کٹھ پتلی راج بھگت رہے ہیں  اور اس نالائق اور نااہل وزیراعظم کا بوجھ اٹھا رہے ہيں لیکن اب دیواروں پر لکھ دیا گيا ہے کہ اس کٹھ پتلی کو جانا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ جیالے تیاری پکڑیں، 5 جنوری کو لاہور سے حکومت کے خاتمے کی کہانی شروع ہوجائے گی۔ 

https://urdu.geo.tv/latest/273117 

Shaheed Bibi’s Pakistan is in trouble today – Chairman Bilawal Bhutto Zardari on the 14th Martyrdom Anniversary of Shaheed Mohtarma Benazir Bhutto

 Pakistan Peoples Party Chairman Bilawal Bhutto Zardari has said that Pakistan Peoples Party does not believe in a deal, but it is time to topple the puppet Prime Minister. Addressing a grand rally at Garhi Khuda Bux on the occasion of the 14th Martyrdom Anniversary of Shaheed Mohtarma Benazir Bhutto, the PPP Chairman further said that it has been 14 years since the martyrdom of Shaheed Mohtarma Benazir Bhutto, but people still remember her. He said that Shaheed Bibi’s Pakistan is in trouble today.

“Democracy is just a name in the current Pakistan where there is neither freedom of expression nor freedom of life,” said Chairman PPP. “Today, Pakistan has collapsed economically and the poor people are destitute.

Chairman PPP said that Shaheed Mohtarma Benazir Bhutto used to say that democracy is the best revenge. We restored democracy, the 1973 constitution, and the Islamic democratic federal system. And for the restoration of democracy, we revived the 30-year struggle of Shaheed Mohtarma Benazir Bhutto in the form of the 18th Amendment. Also empowered the Parliament, And for the first time in history, completed the term in the Parliament. But in this country, sometimes the RO election and sometimes the RTS election was held. Sometimes a Chaudhry, sometimes a Nisar was used.

Democracy continued to be attacked, people’s votes were robbed and democracy was snatched from the people.
Today the people of Pakistan are suffering from the puppet rule and carrying the burden of an incompetent Prime Minister. The PPP Chairman pointed out that PPP fought terrorism. While establishing the writ of the state of Pakistan, the flag of Pakistan was hoisted in Swat and Waziristan. We broke the roots of terrorists and our army and police defeated the beasts that the whole world could not defeat in Afghanistan.

He said that today the blood of our martyrs and children of APS is being traded because the President of Pakistan and the Prime Minister have bowed before these terrorists and are begging for a deal. Chairman Bilawal Bhutto Zardari further said that we not only restored the constitution in its original form through the 18th amendment but also gave economic autonomy to the provinces. Today, if a port is built in Balochistan, hospitals like NIVCD are set up in Sindh, or a metro bus is built in Punjab, it is only because of the 18th Amendment.

After our government, the implementation of NFC has stopped. The present government wants to rob the provinces of their rights. The puppet government does not believe in provincial sovereignty or the welfare of the people. “There was a global economic crisis when our previous government was formed, but we still managed the economy,” he said. Increased salaries and pensions, launched projects such as the Benazir Income Support Program, CPEC, and the Pak-Iran Gas Pipeline. But today, the poor are drowning in a tsunami of inflation, they are surrounded by a storm of taxes.

Today, unemployment and poverty in the country have reached record levels. Every class, including the poor, the salaried class, the peasants, and the laborers are troubled. The PPP Chairman said that now there is only one path, one party, one ideology, and one manifesto. That ideology and manifesto belong to Shaheed Zulfikar Ali Bhutto and Shaheed Mohtarma Benazir Bhutto. He said that my message to the Jiyalas in different parts of the country is that we cannot see the troubles and helplessness of the people of Pakistan. Only the jiyalas of Shaheed Mohtarma Benazir Bhutto can handle this country. So be prepared, we will fight the puppets on our own.
Chairman Bilawal Bhutto Zardari said that he may have heard about the deal on TV, but these are the same faces and pens which were saying on the morning of December 27, 2007, that Shaheed Mohtarma Benazir Bhutto was making a deal. The PPP does not believe in deals.
Those who make deals in politics do not have a graveyard of martyrs.

Chairman Bilawal Bhutto Zardari said that the PPP is the source of power and that the people ask the federal party believe in equality and Islam. However, it cannot adopt an undemocratic attitude and undemocratic politics.

He stated that we don’t need a deal. We will go from village to village and city to city, carrying the flag of Shaheed Bhutto in one hand and the arrow of Shaheed Mohtarma Benazir Bhutto in the other. I will go to every province, and this is becoming my schedule. He said all the provincial leaders of the party, Amjad Advocate, Chaudhry Azeem, Raja Pervaiz Ashraf, Qamar Zaman Kaira, and Makhdoom Ahmad Mahmood should be prepared. We will go to every corner of the country. “Where I cannot not reach, President Asif Ali Zardari will go, where President Asif Ali Zardari will not be able to reach, Faryal Talpur Sahiba will go and where Faryal Talpur will not be able to reach, Aseefa Bibi will go,” said Chairman Bilawal Bhutto Zardari.

The PPP Chairman said that it’s time to attack the puppet. January 5 is the birthday of Shaheed Zulfikar Ali Bhutto and on that day the meeting of the Central Executive Committee of the party will be held in Lahore. He said that we will now sit in Lahore and the current government will be overthrown from the city where our party was founded. Now the puppet has to go.

Chairman Bilawal Bhutto Zardari said that those who were in favor of resigning and not contesting the elections are also now enjoying the by-elections. Wherever we have faced them, they have lost. Defeated them in By-elections, Senate, and Local Body elections. Jiyalas be ready, the next election is yours. All of the coming Chief Ministers, including the Prime Minister, will be a jiyala.


https://www.youtube.com/watch?v=wdvnhDsfjjU