تحریم عظیم
اگر آپ اپنی حدود متعین کر لیں تو جس ثقافت پر آپ فخر کرتے ہیں وہ شاید آپ کو حقیقت میں بھی نظر آ جائے۔
لیں جی، عورت مارچ ہونا تھا، ہو گیا۔ دو روز قبل خواتین کے عالمی دن کے موقعے پر لاہور، کراچی، اسلام آباد اور ملتان سمیت وطنِ عزیز کے کئی شہروں میں عورت مارچ ہوا اور کیا خوب ہوا۔ عورتیں پہلے سے زیادہ تیاری کے ساتھ مارچ میں شریک ہوئیں۔ عورت مارچ کی انتظامیہ بھی پہلے کی نسبت زیادہ منظم اور تیار نظر آئی۔
جنہوں نے خوش ہونا تھا وہ خوش ہوئے اور جنہوں نے جلنا بھننا تھا وہ جلتے بنتے رہے۔ ان کی یہ جلن ٹوئٹر پر ’آوارہ، بدچلن عورت مارچ‘ کے نام سے رات دیر تک ٹرینڈ کرتی رہی۔ ہم ان کی جلن دیکھ کر ہنستے رہے۔ ان کا دعویٰ عورت کی عزت کرنے کا ہے جبکہ حقیقت میں یہ اس کا بولنا بھی برداشت نہیں کر سکتے۔ یہ عورت کو اظہار کا طریقہ سمجھاتے ہیں جبکہ خود اظہار کے الف سے بھی ناواقف ہیں۔
کہتے ہیں، عورت مارچ ہماری ثقافت کے خلاف ہے۔ ہم پوچھتے ہیں آپ کی ثقافت کیا ہے؟
کیا بیٹی کی پیدائش پر رونا آپ کی ثقافت ہے؟
کیا نابالغ لڑکی سے شادی کرنا آپ کی ثقافت ہے؟
کیا اپنی ذمہ داریاں عورت کے کندھوں پر ڈالنا آپ کی ثقافت ہے؟
کیا عورت کی مرضی جانے بغیر ہر سال اس کی کوکھ میں ایک نئی جان ڈالنا آپ کی ثقافت ہے؟
کیا سڑکوں پر چلنے والی اور بس سٹاپ پر اپنی سواری کا انتظار کرنے والی عورت کو اپنی نظروں، اشاروں، ہاتھوں اور جسم سے ہراساں کرنا آپ کی ثقافت ہے؟
کیا موٹر وے پر مدد کا انتظار کرتی عورت کے ساتھ جنسی زیادتی کرنا آپ کی ثقافت ہے؟
کیا گھر سے سپارہ پڑھنے جانے والی سات سالہ بچی کا ریپ کرنا آپ کی ثقافت ہے؟
کیا دو ماہ کی بچی کو اکیلا پا کر اس کے جسم کو بھنبھوڑ دینا آپ کی ثقافت ہے؟
کیا عورت کا رشتے سے انکار کرنے پر اس کے منہ پر تیزاب پھینکنا یا اسے جان سے مار دینا آپ کی ثقافت ہے؟
کیا عورت کے اپنی مرضی سے شادی کرنے پر اسے مارنا پیٹنا یا قتل کر دینا آپ کی ثقافت ہے؟
کیا عورت کے ہاتھ پاؤں توڑ کر اسے شادی کے بندھن میں باندھنا آپ کی ثقافت ہے؟
اگر یہی آپ کی ثقافت ہے تو ایسی ثقافت کا تباہ ہونا ہی اچھا ہے۔ ایسی ثقافت پر فخر نہیں کیا جاتا، رویا جاتا ہے۔ پر آپ کیوں روئیں گے۔ آپ کی زندگی تو بہترین ہے۔ آپ کی حیثیت تو آپ کے دنیا میں آنے سے پہلے ہی طے ہو جاتی ہے۔ آپ کے حصول کے لیے دعائیں کی جاتی ہیں، وظیفے کیے جاتے ہیں، منتیں مانگی جاتی ہیں۔ آپ کے پیدا ہونے پر مٹھائیاں بانٹی جاتی ہیں۔ آپ جس چیز پر ہاتھ رکھ دیں، وہ آپ کے حوالے کر دی جاتی ہے، چاہے کھلونا ہو یا جیتا جاگتا انسان۔
ہمارے ساتھ ایسا نہیں ہوتا۔ ہمارے سر پر خاندان کی عزت کا ٹوکرا رکھ دیا جاتا ہے جس کو اصل میں رولتے آپ ہیں لیکن اس کی بھروائی ہمیں کرنی پڑتی ہیں۔
آپ جس ثقافت پر فخر کر رہے ہیں وہ اصل میں وہ شے ہے جسے آپ نے خوشنما تھیلے میں چھپایا ہوا ہے۔ ذرا تھیلا کھول کر تو دیکھیں۔ سڑاند سے ناک بند ہوا تو کہیے گا۔
ہم تو ایسا معاشرہ چاہتے ہیں جہاں آپ اور ہم ایک ساتھ آگے بڑھیں۔ ایک ایسا معاشرہ جہاں خواب دیکھنے کی آزادی صرف آپ کو نہ ہو بلکہ ہمیں بھی ہو۔ ایک ایسا معاشرہ جہاں آپ کو پیسے کمانے کی مشین نہ سمجھا جائے اور ہماری زندگی کا مقصد ایک مرد کی جنسی خواہش پوری کرنا اور اس کے بچے پیدا کرنا نہ ہو۔
ہم ایسا معاشرہ چاہتے ہیں جہاں عورت کو گھر سے نکلنے سے پہلے کسی دو سالہ بچے کا سہارا نہ تلاش کرنا پڑے۔ ایک ایسا معاشرہ جہاں عورت بغیر کسی ڈر و خوف کے کسی بھی وقت سفر کر سکے۔ ایک ایسا معاشرہ جہاں وہ جب تاک چاہے اور جتنا چاہے پڑھ سکے، اپنی مرضی کی نوکری کر سکے، اپنی مرضی کا ساتھی چن سکے اور اپنی ذات کے بارے میں اپنی مرضی سے فیصلے کر سکے۔ اس میں کیسی بے حیائی ہے؟
یا آپ عورت کا اپنی مرضی سے جینا بے حیائی سمجھتے ہیں؟ اس صورت میں مسئلہ عورت مارچ نہیں ہے بلکہ آپ خود ہیں۔ ایک کام کریں جتنا دماغ آپ عورت کے ہر قدم کو جانچنے پر صرف کرتے ہیں، کبھی اتنا ہی دماغ اپنے قدموں کی جانچ پڑتال پر بھی لگا لیں۔ شائد آپ کو اپنی بے حیائیاں نظر آ جائیں۔ دیکھیں جی صاف سی بات ہے اپنا دامن گندا ہو تو دوسروں کو صاف کپڑے پہننے کا درس نہیں دیا کرتے۔ پہلے اپنا آپ تو دیکھ لیں۔
آپ اپنا آپ درست کر لیں، اپنی حدود متعین کر لیں تو جس ثقافت پر آپ فخر کرتے ہیں نا، وہ شائد آپ کو حقیقت میں بھی نظر آ جائے ورنہ کہتے رہیں آواہ اور بد نسل، ہمیں فرق نہیں پڑتا۔
https://www.independenturdu.com/node/61866/aurat-march-it-against-our-values