پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ موجودہ حکومت مارتی ہے اور رونے بھی نہیں دیتی جو رویہ حکومت نے اپنایا ہے ایسا تو ڈکٹیٹرز کے دور میں بھی نہ تھا ، موجودہ حکومت سلیکٹڈ عدلیہ ، سلیکٹڈ میڈیا اور سلیکٹڈ اپوزیشن چاہتی ہے ، آج فاٹا ، سندھ اور بلوچستان سے آوازیں اٹھ رہی ہیں کہ نیا پاکستان نہ کھپے ، آج اسٹیبلشمنٹ سب کچھ چلا رہی ہے لیکن ہماری کوشش ہے کہ جمہوریت چلے ، فوج بارڈر ، بیرک اور میدان جنگ میں ہوتی ہے وہی اچھی لگتی ہے ، آصف زرداری نے بطور احتجاج گرفتاری دی، نیب ٹیم بغیر آرڈر زرداری کو گرفتارکرنے پہنچی تھی، آج ہمارے منصفانہ ٹرائل کا حق مجروح کیا گیا، علیمہ خان کو ایمنسٹی اسکیم کے ذریعے کلین چٹ دی گئی، اپوزیشن کا احتساب سیاسی انتقام ہے،مشرف،ضیائ اور عمران خان کے پاکستان میں کوئی فرق نہیں،پاکستان ڈکٹیٹرشپ کا شکار رہ چکا ہے، ہمیں جمہوریت کو مضبوط کرنے میں ٹائم لگے گا،مجھے امید ہے کہ پارلیمان اپنی مدت پوری کرے گی، نیب کا قانون کالا قانون ہے ہم ڈرنے والے
نہیں پاکستان کے عوام کی خاطر لڑیں گے ہم نے اپنی دو نسلیں قربان کی ہیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ایوان ڈپٹی اسپیکر کا رویہ قابل مذمت ہے ، انہیں فوری استعفیٰ دینا چاہیے۔حکومت کا رویہ ہے کہ مارتے بھی ہیں اور رونے بھی نہیں دیتے۔یہ حکومت سلیکٹڈ میڈیا، سلیکٹڈعدلیہ اور سلیکٹڈ عدلیہ چاہتی ہے، عدلیہ پر بھی حملہ کیا گیا۔بلاول نے کہا کہ اس نئے پاکستان میں مشرف ، ایوب یا پھر ضیائ کے پاکستان میں کیا فرق ہے؟ تب بھی بولنے کی اجازت نہیں تھی ، آج بھی نہیں ہے۔تب بھی چیف جسٹس کو کورٹ سے نکالنے کی سازش کرتے تھے آج بھی سلسلہ جاری ہے۔مجھ پر فرض ہے اس جمہوریت ، انسانی حقوق ، غریبوں کے معاشی حقوق کیلئے جدوجہد کرنا مجھ پر قرض ہے۔میں نے اسپیکر سے پوچھنا تھا کہ آپ دھمکیوں سے اس بچے کو کیسے ڈرائیں گے؟ جس کے نانا کوآپ نے پھانسی پر چڑھا دیا، جس کی والدہ کو بم دھماکے میں شہید کروا دیا، ایک ماماکو زہر اور دوسرے کو ٹارگٹ کلنگ میں مروا دیا۔جنہیں پھانسی گھاٹ اور بم دھماکوں سے نہیں ڈرایا جاسکا، بی بی شہید کے بچے کو جیل اور گرفتاریوں سے نہیں ڈرایا جاسکتا۔انہوں نے کہا کہ آج ہمارے منصفانہ ٹرائل کا حق مجروح کیا گیا۔نیب ٹیم بغیر آرڈر زرداری کو گرفتارکرنے پہنچی۔آصف زرداری نے آج بطور احتجاج گرفتاری دی۔انہوں نے کہا کہ جو بزدل حکومت ہوتی ہے ، وہ خواتین پر تشدد کرتی ہے،عدلیہ کا مقابلہ نہیں کرسکتی ، توپھر ججز کو ہٹانے کی کوشش کرتی ہے، بزدل حکومت بلاول بھٹو، شہبازشریف، منظور پشتین، اسفند یار ولی کسی کی تنقید برداشت نہیں کرسکتی۔یہ بہت خوفزدہ ہیں،یہ حکومت بجٹ میں مہنگائی اور بے روزگاری کا طوفان لایا جایا رہا ہے۔لگتا ہے یہ نہیں چاہتے پارلیمنٹ چلے۔ہمارا قومی اسمبلی کا سیشن چل رہا ہے، کل سے بجٹ پیش ہونا ہے، عوامی مسائل پرباتیں ہوئیں۔امیروں اور علیمہ خان کیلئے ایمنسٹی اسکیم جبکہ غریبوں کیلئے مہنگائی ہے۔علیمہ خان کو کلین چٹ مل گئی ہے۔جہانگیرترین کو کوئی نہیں پوچھے گا، وہ ڈیفیکٹو وزیراعظم ہوگا،علیمہ خان کا احتساب کہاں ہے؟
صرف اپوزیشن کا احتساب ہونا سیاسی انتقام کہلاتا ہے۔یہ دوغلانظام ہے۔خان نے کہا تھا کہ دو نہیں ایک پاکستان، لیکن سب کے سامنے ہے ایک نہیں دوپاکستان ہے۔نیب کا قانون کالا قانون ہے۔میں نے عید سے قبل اعلان کیا تھا کہ ہم مہنگائی کیخلاف احتجاجی تحریک چلائیں گے۔پیپلزپارٹی نے حکومت ہٹانے کیلئے ہمیشہ جمہوری حق کی بات کی ہے،یہ جوپارلیمان اپنی مدت پوری کرے،ہم نے ہمیشہ کوشش کی۔ہماری حکومت نے پہلی بار پارلیمان کی مدت کو مکمل کیا۔لیکن حکومت کو چلانا حکومت کی ذمہ داری ہے ، ان کے پاس حکومت چلانے کیلئے کوئی پالیسی نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ زرداری اور نوازشریف کو جیل میں کردیا،کرپٹ تواب جیل میں ہیں لیکن ان شفاف حکومت نے جوپیسا بچایا وہ کہاں ہے؟انہوں نے کہا کہ ہماری دونسلیں شہید ہوئیں، لیکن ان کوابھی بھی پتا نہیں چلا کہ ہم ڈرنے والے لوگ نہیں ہیں۔انہوں نے جوظلم کرنا ہے کرلیں۔بلاول بھٹو نے ایک سوال پر کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ایک بڑا معصومانہ سوال ہے کہ اگر میں اس کا جواب دے دوں توآپ کا نہ ٹی وی شو ہے، آپ کا توبلاگ ہی چلے گا۔لیکن اتنا آسان سوال ہے کہ یہ حکومت انہی نے توبنایا ہے۔سچ تویہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ ہی سب کچھ چلا رہی ہے۔لیکن پیپلزپارٹی کی کوشش ہے کہ ان کوقائل کیا جائے کہ جمہوری ملکوں میں فوج تین جگہوں پر ہوتی ہے۔پاکستان ڈکٹیٹرشپ کا شکار رہ چکا ہے، ہمیں جمہوریت کو مضبوط کرنے میں ٹائم لگے گا۔مجھے امید ہے کہ پارلیمان اپنی مدت پوری کرے گی۔ بلاول نے کہا کہ نیب کا قانون کالا قانون ہے ہم ڈرنے والے نہیں پاکستان کے عوام کی خاطر لڑیں گے ہم نے اپنی دو