M WAQAR..... "A man's ethical behavior should be based effectually on sympathy, education, and social ties; no religious basis is necessary.Man would indeed be in a poor way if he had to be restrained by fear of punishment and hope of reward after death." --Albert Einstein !!! NEWS,ARTICLES,EDITORIALS,MUSIC... Ze chi pe mayeen yum da agha pukhtunistan de.....(Liberal,Progressive,Secular World.)''Secularism is not against religion; it is the message of humanity.'' تل ده وی پثتونستآن
Friday, April 26, 2019
To Imran Niazi - @ImranKhanPTI - EDITORIAL Mind your language
It seems like Naya Pakistan has even less to offer in terms of change than previously thought. Even the political discourse is as crass and uncouth as ever. In fact, now the premier of the country himself is stooping to below the belt remarks which previous Prime Ministers (PMs) would not.
Recently PM Imran Khan attempted to mock Pakistan People’s Party (PPP) Chairman by referring to him as a woman. Such behaviour is highly condemnable when it comes from anybody, but even more so when it comes from the person who is occupying the highest office in the land. Statements like the one given by PM Imran Khan feed into the culture of sexism and misogyny that plagues this country.
While such statements may or may not allow the PM to score some political points against the PPP, what they do in the long run is equate women with weakness. This is a great disservice to Pakistan’s female citizens, who continue to struggle for equal rights.
PM Imran Khan must remember that he is as much the PM of this country’s women as he is the men’s. Nearly half of Pakistan’s population is comprised of women, furthermore, women make up a significant portion of the Pakistan Tehreek-e-Insaf’s (PTI’s) support base. Therefore the use of such language equates to nothing less than a betrayal of PTI supporters.
The PM and those supporting him should remember the many sacrifices Pakistani women have given for this country. The role of strong women such as Fatima Jinnah, Begum Shahnawaz, Salma Tassaduque Hussain, Begum Liaqat Ali Khan and Fatima Sughra in the Pakistan Movement are well documented and are an integral part of the history of this country.
In the aftermath of this incident, it is hoped that the PM learns from his mistake and choose his language more carefully in the future. Sexism must not be used in the political arena for petty mudslinging.
https://dailytimes.com.pk/382660/mind-your-language-3/
#Pakistan - آدھا صدارتی نظام نافذ ہوچکا
سیاسی حالات کے مزاج اِن دنوں سخت برہم ہیں اور اقتدار کا تیز رفتار کٹاؤ ایک
غیر یقینی مستقبل کی خبر دے رہا ہے۔ عمران خان دیکھنے میں وزیرِاعظم ہیں مگر حکمرانی کا استحقاق تیزی سے کھوتے جا رہے ہیں۔ اُنہوں نے جو خواب دیکھے تھے اور پاکستان کے عوام کو دکھائے تھے، وہ یکے بعد دیگرے چکنا چور ہوتے جا رہے ہیں۔ اُن کی مردم شناسی کے بڑے بڑے دعوے غلط ثابت ہوئے۔ اُنہیں فی البدیہہ تقریر کرنے کا جو زعم تھا، اُس نے ایران کے دورے کے موقع پر جو گُل کھلائے ہیں، اُس کے چرچے غیر ملکی اخبارات اور نشریاتی اداروں میں ہو رہے ہیں۔ وفاقی کابینہ میں جس ڈرامائی انداز سے ردوبدل کیا گیا، اُس نے باہمی اعتماد کی ساری بنیادیں ڈھا دی ہیں۔ معیشت کا پہیہ رک گیا ہے، محاصل میں پانچ سو ارب روپے کی کمی دیکھنے میں آ رہی ہے، جس کے باعث عوام کے لئے سکھ کا سانس لینا دوبھر ہو گیا ہے۔ اعلیٰ تعلیم جس کے ذریعے معاشرہ توانائی اور افکار کی تازگی حاصل کرتا ہے، اُس پر اُٹھنے والے اخراجات میں پچاس فیصد تخفیف کر دی گئی ہے۔ ترقیاتی منصوبوں میں حیرت انگیز تخفیف سے بےروزگاری کا طوفان اُمڈ آنے کی تمام عالمی مالیاتی اداروں نے وارننگ دی ہے۔ عام تاثر یہی اُبھرتا جا رہا ہے کہ حکومت میں ایسے لوگ آ گئے ہیں جو ریاست کے اُمور چلانے کا تجربہ رکھتے ہیں نہ عوام کو زندگی کی بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کی صلاحیت، چنانچہ تمام صاحبانِ نظر اِس امر پر متفق پائے جاتے ہیں کہ سیاسی نظام کو پٹڑی سے اُترنے اور جمہوریت کو بےوقار نہ ہونے دیا جائے۔
ہماری تاریخ میں یہ ہوتا آیا ہے کہ جب ملت پر برا وقت آیا، تو لایعنی اور ذہنی انتشار پھیلا دینے والی بحثیں شروع کر دی گئیں۔ کہتے ہیں کہ جس وقت ہلاکو خاں بغداد میں مسلمانوں کا قتلِ عام کر رہا تھا تو بعض علما کے مابین یہ مباحثہ جاری تھا کہ کوّا حلال ہے یا حرام۔ یہی سب کچھ آج پاکستان میں وقوع پزیر ہو رہا ہے۔ اِس آن جب عوام کے مسائل نہایت گمبھیر ہو چکے ہیں، قومی سلامتی کو ہولناک چیلنجز درپیش ہیں اور پورا نظامِ حکومت شدید ابتری سے دوچار ہے، تو پس پردہ عناصر نے ’اسلامی صدارتی نظام‘ کی بحث چھیڑ دی ہے۔ پارلیمانی نظام کی تباہ کاریوں اور صدارتی نظام کے فیوض وبرکات کے بارے میں فصاحت و بلاغت کے دریا بہائے جا رہے ہیں۔ ہمارے آج کے بقراط یہ ثابت کرنے پر تُلے ہوئے ہیں کہ ہماری زیادہ تر مشکلات پارلیمانی طرزِ حکومت کی پیدا کردہ ہیں، جس میں اربابِ حکومت کو قدم قدم پر ارکانِ پارلیمان کی حمایت حاصل کرنے کے لئے سمجھوتے اور میرٹ پر سودے کرنا پڑتے ہیں۔ اِس طرح نااہلی، بدانتظامی اور بدعنوانی کی جڑیں گہری ہوتی جاتی ہیں اور کوئی بڑا کارنامہ سرانجام دینا تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے۔ ہماری خوش نصیبی ملاحظہ کیجئے کہ پارلیمانی نظام کے حق میں شیخ رشید احمد میدان میں اُترے ہیں۔
اِس ذہنی کھینچا تانی میں لوگوں کو یہ ادراک نہیں ہو پا رہا کہ ملک میں نصف صدارتی نظام تو نافذ ہو چکا ہے۔ پارلیمانی نظام کے اندر صدارتی نظام نے اپنے پنجے گاڑ دیے ہیں اور گاڑتا چلا جا رہا ہے۔ وزیرِاعظم عمران خان کی کابینہ میں سترہ کے لگ بھگ غیر منتخب اور ٹیکنو کریٹ براجمان ہیں اور اُنہی کو اہم وزارتیں سونپی گئی ہیں۔ یہ بات زبانِ زدعام وخواص ہے کہ جناب جہانگیر ترین جن کو عدالتِ عظمیٰ نے خائن قرار دے کر زندگی بھر کے لئے حکومتی معاملات سے بےدخل کر دیا ہے، جناب اسد عمر کو کابینہ سے باہر کرنے کے ذمہ دار ہیں۔ یہ بھی شنید ہے کہ اُن کے ساتھ وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی اور پنجاب کے گورنر جناب چوہدری محمد سرور کا فیصلہ کن اقتدار کا میچ ہونے والا ہے۔ اِس رسہ کشی میں پارلیمان غیر مؤثر ہوتی جا رہی ہے اور وزراء کی حیثیت ناقابلِ بیان۔ تمام اختیارات وزیرِاعظم کی ذات میں مرتکز ہو گئے ہیں جو کسی سے مشاورت کے بغیر اختیارات استعمال کر رہے ہیں۔ اُنہوں نے تین صوبوں کے معاملات بھی اپنی تحویل میں لے رکھے ہیں اور پنجاب اور خیبر پختونخوا میں جو وزرائے اعلیٰ تعینات کئے ہیں، وہ حکومت چلانے کی صلاحیت سے محروم دکھائی دیتے ہیں۔ پارلیمانی طرزِ حکومت میں پارلیمان بالادست ہوتی ہے، جبکہ صدارتی نظامِ حکومت میں صدرِ مملکت کو لامحدود اختیارات حاصل ہوتے ہیں۔ اب ایسے حالات پیدا کر دیے گئے ہیں جن میں وزیرِاعظم کی ذات میں سارے اختیارات مرتکز ہو گئے ہیں اور منتخب اسمبلیاں ہنگامہ آرائی کی زد میں ہیں۔ اُن میں قانون سازی ہو رہی ہے نہ ملکی مسائل سنجیدگی سے زیرِ بحث آتے ہیں۔ یہ ایک خطرناک صورتحال ہے، جس میں کسی وقت بھی سیاسی نظام کی بساط لپیٹی جا سکتی ہے۔
وہ عناصر جو ’اعلیٰ کارکردگی‘ کے نام پر اِس ملک میں صدارتی نظام پوری طاقت کے ساتھ نافذ کرنا چاہتے ہیں، اُنہوں نے سیاسی عمل میں نقب لگا دی ہے اور وہ آئندہ ایسے اقدامات کرتے چلے جائیں گے جن کے ذریعے سیاسی جماعتیں عوام کے اندر اپنی اہمیت کھو بیٹھیں گی اور آپس میں دست وگریباں ہونے کی وجہ سے غیر سیاسی عناصر کو فتحیاب ہونے کا موقع فراہم کریں گی۔ عوام بھی اِس نظام کے خلاف بغاوت پر اُتر آئیں گے جو اُنہیں ’ڈلیور‘ کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اِن حالات میں قومی اکابرین پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ سیاسی مفاہمت کی فضا تیار کریں، باہمی احترام، رواداری اور کشادہ ظرفی کو فروغ دیں اور صدارتی نظام کا راستہ روکنے کے لئے مجاہدانہ کردار اَدا کریں۔ یہ جو ریفرنڈم کرانے کی تجاویز دی جا رہی ہیں، وہ پاکستان کی سالمیت کے لیے سمِ قاتل کی حیثیت رکھتی ہیں۔ خیبر پختونخوا کے گورنر شاہ فرمان صاحب نے جس دستور پر حلف اُٹھایا ہے وہ پارلیمانی نظام کی ضمانت دیتا ہے۔ اُنہیں صدارتی نظام کے حق میں بیانات دینے سے پہلے اِس پہلو پر غور کرنا چاہئے کہ وہ اپنے حلف کی خلاف ورزی کے مرتکب تو نہیں ہو رہے۔ صدر ایوب خاں نے جو صدارتی نظام عوام پر زبردستی مسلط کیا تھا، اُس کے باعث پاکستان دولخت ہو گیا اور ہم ہاتھ ملتے رہ گئے تھے۔ تاریخ سے نابلد لوگ ہوسِ اقتدار میں ایک بار پھر پاکستان کو اُسی خوفناک تجربے سے گزارنا چاہتے ہیں، اُس کے خلاف پوری قوم کو تمام تر طاقت کے ساتھ مزاحمت کرنا ہو گی اور جمہوری عمل کو طاقتور بنانے کے لئے فروعی باتوں اور تقسیم کرنے والے رجحانات سے بہت اوپر اُٹھنا ہو گا۔
Video - The only umpire in Pakistan is its people: Bilawal
Pakistan Peoples Party (PPP) chairman Bilawal Bhutto Zardari addressing the media here on Friday said there was only one umpire in Pakistan and that was the people.
“There is only one umpire in this country and that is the people. In a democracy and in Pakistan it is the will of the people which is followed not that of any third umpire.”
Commenting on the possibility of a presidential system and the roll back of the 18th Amendment, the PPP chairman reiterated that any such move would be resisted by his party.
“You cannot bring a presidential system through democratic means. PPP and other democratic forces of this country will reject this.”
The PPP chairman stated his party’s stance on the National Accountability Bureau (NAB), calling it a black law and an institution made by former president General (retd) Pervez Musharraf for political engineering and vengeance.
“PPP thinks a new system is needed and there should be across the board accountability for all. There needs to be one system for everyone.”
Bilawal, however, did say that right now it would be impossible to bring an entirely new system. “We will try to bring this [NAB] under the rule of law as much as we can. If the government is ready for this, then we are ready to talk to them.”
According to the PPP chairman, the government till now had not shown any seriousness and had failed to even pass a bill. “They [government] have shown no interest in the Parliament or the economy,” he added.
The PPP chairman stressed the importance of the China Pakistan Economic Corridor (CPEC) project when asked about Prime Minister Imran Khan’s visit to Beijing to attend the One Belt One Road Forum.
“We think there should be no compromise on CEPC and we will not let this government compromise. The people of Pakistan know that this is an important project for the future of the country.”
Cyril Almeida, Pakistan’s World Press Freedom Hero who exposed its military-terror nexus
SRIJAN SHUKLA
Dawn journalist Cyril Almeida was forced to flee Pakistan after a 2016 report uncovered the country's contentious military-terrorism ties.
Pakistani journalist Cyril Almeida, who is facing treason charges for persistently covering the country’s military patronage of terrorist groups, has been named
the International Press Institute’s (IPI) 71st World Press Freedom Hero.
the International Press Institute’s (IPI) 71st World Press Freedom Hero.
Almeida is an assistant editor of Pakistan’s Dawn newspaper.
IPI honours journalists with the World Press Freedom Hero award for their contributions to press freedom, often at the cost of personal and political risk.
After the announcement was made, Almeida tweeted, thanking his editor at Dawn, Zaffar Abbas.
“In truth, the hero is Zaffar Abbas, Editor, Dawn @abbasz55 who has unflinchingly fought for his paper and his staff in the face of significant coercion, intimidation and threats – much more so than is publicly known. Keep up the good fight, Ed sb. Pakistan belongs to everyone,” tweeted Almeida.
IPI’s executive director Barbara Trionfi was quoted in a press release as saying, “Cyril Almeida has demonstrated tremendous resolve in tackling – at great risk to himself – deeply contentious issues that are nevertheless of central importance to Pakistan’s democracy, not least the role of the military in shaping the country’s present and future.
“The response to his reporting has been a campaign of intolerance and state repression. Despite the press freedom crisis engulfing Pakistan, he, and Dawn newspaper, have refused to back down from writing about issues that matter,” Trionfi’s statement read.
Known for his sharp columns
Almeida is a 2004 Rhodes scholar and received a degree in law from Oxford University. He briefly worked as a lawyer in Pakistan before joining journalism. Almeida joined the Pakistani newspaper Dawn and was promoted to the position of the assistant editor in 2013.
Before being coerced and threatened by Pakistan’s establishment, Almeida was known for his sharp and analytical columns. Often in the Pakistani establishment, journalists present their critiques by delivering them in-between-the-lines. And, Almeida had mastered that art.
For instance, in his final column for the Dawn, Almeida had used Danish author Hans Christian Andersen’s “the child who cried” to question the military.
“Someone to say, no, this is wrong, you can’t do that. Stick to your job, stop interfering, stop pretending you know better, stop trying to reinvent the wheel. Stop trying to invent reality,” wrote Almeida.
He continues to be an assistant editor with Dawn, but suspended his Sunday column in January 2019.
The ‘Dawn Leaks’ and its aftermath
While Almeida had already developed a reputation for critically examining the civil-military relations in Pakistan, he published a story in 2016 that rattled the entire Pakistani establishment. The story highlighted the confrontation between the civilian government and the military establishment.
The story revealed the minutes of a confidential meeting between the then prime minister Nawaz Sharif and the top military brass.
At the meeting, Sharif reportedly told the top military officials to act against all the state-proscribed terrorist groups, otherwise Pakistan would face severe international isolation.
The report also claimed Sharif had asked the military leadership to conclude the Pathankot investigation and restart the “Mumbai attacks-related trials in a Rawalpindi anti-terrorism court”.
This was one of the rare occasions when a serving prime minister was not only acknowledging the existence of state-sponsored terrorist groups, but was also chiding the military for giving patronage to such groups.
This news report came to be known as the ‘Dawn Leaks’.
The story invited the wrath of the Pakistani military establishment as it rubbished the story, and so did the civilian government.
Both the military and the government on several occasions had said that this fabricated news story was in breach of national security and reflected the enemy’s stance.
Almeida was put on the state’s Exit Control List (ECL), which restricted him from leaving the country. But, after intense pressure from media and other civil society groups, Almeida was taken off the list.
The already tensed relations between Sharif’s government and the military leadership sharply deteriorated in the aftermath of the ‘Dawn Leaks’.
Sharif was later charged with corruption, removed from his post, and sentenced to ten years in prison.
Treason charges for an interview with Sharif
In 2018, Almeida conducted an explosive interview with Sharif, and again unnerved the military establishment.
“You can’t run a country if you have two or three parallel governments. This has to stop. There can only be one government: the constitutional one,” said Sharif during the interview.
Sharif went on to question the state’s involvement in the 2008 Mumbai terror attack. “Militant organisations are active. Call them non-state actors, should we allow them to cross the border and kill 150 people in Mumbai? Explain it to me. Why can’t we complete the trial?” he said.
Soon after Almeida was again temporarily put on the ECL list and treason proceedings were initiated against him.
Almeida was quoted in an IPI statement as saying, “Press freedom in Pakistan is under severe and sustained attack, without precedent during eras of civilian governments and the worst in the country since an oppressive military dictatorship in the 1980s.”
The IPI in the statement said: “We urge Pakistani authorities to immediately drop all charges against Cyril Almeida. Bringing treason charges against a journalist for interviewing a former prime minister is as dangerous as it is absurd, and constitutes a gross violation of journalists’ right to disseminate information in the public interest.”