M WAQAR..... "A man's ethical behavior should be based effectually on sympathy, education, and social ties; no religious basis is necessary.Man would indeed be in a poor way if he had to be restrained by fear of punishment and hope of reward after death." --Albert Einstein !!! NEWS,ARTICLES,EDITORIALS,MUSIC... Ze chi pe mayeen yum da agha pukhtunistan de.....(Liberal,Progressive,Secular World.)''Secularism is not against religion; it is the message of humanity.'' تل ده وی پثتونستآن
Monday, March 11, 2019
Maryam Nawaz thanks Bilawal Bhutto
Maryam Nawaz has thanked Pakistan People’s Party (PPP) Chairman Bilawal Bhutto Zardari for meeting Nawaz Sharif at Kot Lakhpat jail.Maryam Nawaz took to Twitter shortly after Bilawal held meeting with Nawaz Sharif, saying “Thank you very much Bilawal Bhutto Zardari for your thoughtfulness & kind gesture. Means a lot to me. Prayers and every good wish. God bless.”
Bilawal Bhutto has said that Nawaz Sharif should be given the best medical care as he was very sick and needed urgent treatment.
The PPP chairman was talking to the media after meeting the elder Sharif, who is suffering from cardiac ailment, at Kot Lakhpat jail to inquire about his health.
The meeting continued for an hour between the two leaders.
https://www.thenews.com.pk/latest/442649-maryam-nawaz-thanks-bilawal-bhutto
بلاول بھٹو زرداری: میاں نواز شریف تو ڈیل کے موڈ میں نہیں
عمر دراز ننگیانہ
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے لاہور کی کوٹ لکھپت جیل میں قید پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف سے ملاقات اور عیادت کی ہے۔ جیل میں اس ملاقات کے دوران پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر ممبران بھی موجود تھے۔
بلاول بھٹو زرداری اور پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کا اصرار ہے کہ دونوں سیاسی شخصیات کی ملاقات کی نوعیت غیر سیاسی تھی جس کا مقصد صرف نواز شریف کی بیماری کے باعث عیادت کرنا تھا۔
جیل کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے انھوں نے وزیر اعظم عمران خان اور ان کی حکومت سے مطالبہ کیا کہ تین مرتبہ ملک کے وزیر اعظم رہنے والے کو بہترین علاج کی سہولیات مہیا کی جائے۔
میاں نواز شریف کی ممکنہ ڈیل کے متعلق ایک سوال کے جواب میں بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ ’کچھ لوگ ان کے خلاف سازش کر رہے ہیں، میاں صاحب خود متعدد بار اب نظریاتی سیاست کرنے کا دعویٰ کر چکے ہیں اور آج کی ملاقات میں مجھے کوئی ایسا تاثر یا اشارہ نہیں ملا کہ نواز شریف کوئی سمجھوتا کریں گے یا ڈیل کریں گے۔ وہ اپنے اصولوں پر قائم ہیں اور ان کی جماعت بھی ان اصولوں پر قائم رہے گی۔
تاہم سیاسی تجزیہ کار اس ملاقات کے مفہوم کو محض تیمارداری سے زیادہ گردانتے ہیں۔ کوٹ لکھپت جیل میں نواز شریف سے حزبِ اختلاف کی کسی بھی بڑی جماعت کے سربراہ کی یہ پہلی ملاقات تھی۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے جانب سے ملاقات کے لیے ایسے وقت کا تعین کیا گیا ہے جب حال ہی میں پاکستان کے وزیرِ اعظم عمران خان نے سندھ کے علاقے چھچھرو کے دورہ کے موقع پر اپنی تقریر میں بلاول بھٹو اور ان کی قومی اسمبلی میں کی گئی تقریر کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
دوسری جانب نواز شریف کی صحت کے حوالے سے ان کے خاندان اور جماعت کے اندر پائی جانے والی تشویش کے باوجود وہ ہسپتال منتقل نہ ہونے پر بضد ہیں۔ کوٹ لکھپت جیل اور میاں نواز شریف کے حوالے سے پاکستان پیپلز پارٹی کے سامنے تاریخ کی تلخ یادیں بھی موجود ہیں۔
بلاول بھٹو زرادری کے والد سابق صدر آصف زرداری کو نواز شریف کے دورِ حکومت میں کوٹ لکھپت جیل میں بھی قید رکھا جا چکا ہے۔
دونوں جماعتیں کئی سیاسی موضوعات پر متضاد خیالات بھی رکھتی ہیں۔ تاہم پاکستان کی ان دونوں پرانی سیاسی جماعتوں کی قیادت سیاست میں لچک کے نظریہ کی حمایت کرتی بھی نظر آئی ہے۔
دونوں جماعتوں کی قیادت کو قومی احتساب بیورو کی جانب سے مبینہ کرپشن پر کارروائی کا بھی سامنا ہے۔ تو کیا اس موقع پر بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے جیل میں جا کر نواز شریف سے ان کی ملاقات کے نتیجے میں کوئی با معنی سیاسی اتحاد وجود میں آ سکتا ہے؟
ماہرین کا کہنا ہے کہ پاکستانی سیاست کے حالیہ منظر نامے پر اس بات کے زیادہ امکانات نظر نہیں آتے۔ بی بی سی سے بات کرتے ہوئے صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑایچ کا کہنا تھا کہ دونوں سربراہان کی یہ ملاقات علامتی ہے۔
'کوئی بڑی پیش رفت تو متوقع نہیں۔ اس کی حیثیت علامتی ہے۔ میرے خیال میں وہ پاکستان تحریکِ انصاف کو یہ دکھانا چاہتے ہیں کہ وہ ایک ہیں۔'
تاہم سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کے معاملے پر دونوں جماعتوں کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے۔' اس سے مراد اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ رویہ ہے یعنی 'کس کو وہ زیادہ لفٹ کرواتے ہیں۔
کیا بلاول بھٹو زرادری اس تقسیم کو ختم کر پائیں گے جو اس سے قبل دونوں جماعتوں کے دوسری قیادت نہیں کر پائی؟ تجزیہ نگار سہیل وڑائچ کے مطابق بلاول بھٹو زرداری کا خود نواز شریف کے پاس جا کر ملاقات کرنا 'عمران خان کی چھچھرو میں کی جانے والی تقریر کا فوری جواب ہے۔'
تاہم وہ نہیں سمجھتے کے اس ملاقات کے نتیجے میں حکومت کے خلاف کوئی اتحاد بن پائے گا یا تحریک چلنے جا رہی ہے۔
نواز شریف سے بلاول بھٹو زردراری کی ملاقات تقریباً ایک گھنٹہ تک جاری رہی۔ ملاقات کے بعد جیل کے باہر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہیں بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ نواز شریف سے ملاقات میں ان کا بنیادی مقصد ان کی عیادت تھا تاہم چارٹر آف ڈیموکریسی جیسے موضوعات پر بھی بات ہوئی۔
'کسی اتحاد کی بات کرنا ذرا قبل از وقت ہو گا۔ تاہم ہماری چارٹر آف ڈیموکریسی اور جو حکومتی اقدامات ہو رہے ہیں ان پر بھی بات چیت ہوئی۔ امید ہے کہ چارٹر آف ڈیموکریسی کے حوالے سے مستقبل میں مزید پیش رفت ہوگی۔'
بلاول بھٹو سے ان کی اس ملاقات کے نتیجے میں دونوں جماعتوں کے درمیان کسی ممکنہ اتحاد کے حوالے سے متعدد بار سوال کیا گیا۔
ہر سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ ان کا بنیادی مقصد نواز شریف کی عیادت تھا تاہم ہر بار انھوں نے اس بات کا ذکر بھی کیا کہ ان کی چارٹر آف ڈیموکریسی جیسے موضوعات پر نواز شریف سے بات چیت ہوئی۔
'پارلیمان کے اندر تو تمام حزبِ اختلاف کی جماعتوں کے درمیان یہ اتحاد ہے کہ قومی اہمیت کے مسائل پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا۔ چارٹر آف ڈیموکریسی کے حوالے سے مجھے امید ہے کہ مستقبل میں مزید بات چیت ہو سکتی ہے۔'
بلاول کا کہنا تھا کہ یہ ان کے لیے ایک تاریخی دن تھا۔ ان کے والد، نانا ذولفقار علی بھٹو اور جماعت کے دیگر کارکنان اسی جیل میں سیاسی قیدی رہ چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ وہ 'نواز شریف یا کسی بھی دوسری سیاسی لیڈر کو ان حالات میں نہیں دیکھنا چاہیں گے۔'
صحافی اور تجزیہ کار راشد رحمان بھی اس بات سے اتفاق کرتے ہیں فی الفور دونوں جماعتوں کے درمیان کسی سیاسی اتحاد کی توقع نہیں ہے۔ ان کے مطابق اس کی وجہ دونوں جماعتوں کے درمیان پائی جانے والی ماضی کی سیاسی تلخیاں ہیں۔
'اور اس کی کوشش اس لیے بھی زیادہ سنجیدگی سے نہیں کی جائے گی کہ 'اس حوالے سے سیاسی عزم بھی نہیں پایا جاتا۔'
تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگر عمران خان اور ان کی حکومت کی طرف سے ن لیگ اور پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت کو دیوار کے ساتھ لگانے کا سلسلہ جاری رہا تو نہ چاہتے ہوئے بھی وہ شاید اتحاد بنانے پر مجبور ہو جائیں۔
'عمران خان اور ان کے حامی ہی ن لیگ اور پاکستان پیپلز پارٹی کے درمیان مستقبل میں کسی ممکنہ سیاسی اتحاد کے اصل محرکات ہیں۔'
https://www.bbc.com/urdu/pakistan-47526285
#Pakistan - #PPP - Bilawal Bhutto Zardari doesn’t think that Nawaz Sharif is looking for any deal
Former prime minister Nawaz Sharif is sticking to his principles and so is the PML-N, said PPP Chairperson Bilawal Bhutto Zardari.
“He is very sick. I got no inkling that Nawaz Sharif is willing to compromise on his principles,” he said while speaking to the media after meeting the PML-N chief at Lahore’s Kot Lakhpat Jail on Monday.
“My father was in jail for over 11 years. He wasn’t even convicted. All the cases against him were reopened and he was acquitted in them,” he said. During this entire time, I never heard anything of a deal being struck between my father and former president Pervez Musharraf, he remarked.
Many PPP workers had gathered outside the prison to greet the PPP scion.
PPP leader Qamar Zaman Kaira had said that the meeting didn’t have any political agenda. Bilawal expressed similar thoughts. “I only came here to inquire about Nawaz Sharif’s health.”
The PML-N and PPP don’t eye-to-eye on many issues. The political differences will always be there, but our culture and religion teach us to ask about each other’s well-being, he said. “He [Nawaz Sharif] should be given the best medical treatment. I hope the PM and his government think on humanitarian grounds,” he said.
The PPP chief said pressure is being put on Nawaz. This injustice cannot continue especially when someone is sick, he remarked.
Charter of democracy
The charter of democracy was signed between former PMs Benazir Bhutto and Nawaz Sharif in 2006. They both learnt that only democracy can take the country forward, said Bilawal.
“We, however, failed to implement the charter of democracy to its entirety,” he remarked. We didn’t implement judicial reforms. We need to emphasise the charter of democracy, he added.
‘Historic day’
Bilawal said that the day is quite historic for him. Many PPP workers were jailed in this prison when they stood up against dictatorship, he added.
Nawaz Sharif should be given required medical facilities, demands Bilawal
Pakistan People’s Party (PPP) Chairman Bilawal Bhutto-Zardari has demanded the government to ensure the provision of medical facilities to ailing former prime minister Nawaz Sharif of his own choice, ARY News reported on Monday.
While talking to journalists outside Kot Lakhpat jail, the PPP chairman insisted that it was completely a non-political meeting as he only arrived in to inquire after ailing Nawaz Sharif following speculations circulating around regarding his health condition.
“Every human has some cultural values despite having political differences, while our religion teaches us to inquire about the health of a person who is suffering from a disease.”
He urged that injustice must not be made with any prisoner and it was government’s responsibility to provide medical facilities to all ailing prisoners on a humanitarian basis.
“A person, who is suffering from cardiac disease, should not be pressurised as it comes under the category of torture. High-ups should become human before being rulers ” said Bilawal.
“Mian Nawaz Sharif served as prime minister of Pakistan thrice and PPP demands he should be given medical facilities of his own choice.”
“It is a historical day! Zulfikar Ali Bhutto and Asif Ali Zardari became political prisoners in the same jail. PPP leadership and activists also spent time here [at Kot Lakhpat jail] while fighting against dictatorship.”
Elections, government’s role and Charter of Democracy
Bilawal reiterated, “I am here just to inquire about the health of Mian Nawaz Sharif, however, we have also discussed elections, government’s role and Charter of Democracy.”
Slain Benazir Bhutto and Nawaz Sharif had signed Charter of Democracy in 2006 and it was the joint failure of Pakistan People’s Party and Pakistan Muslim League Nawaz for incomplete implementation of the political pact, Bilawal said.
He said that both political parties have not focused on judicial reformations to remove ‘black laws of dictatorship-era” despite agreeing for running the national system under democracy.
“Weaknesses persist in the [governance] system must be discussed and I am inviting all political parties to give input in this area.”
Bilawal said that PPP will initiate efforts to bring all political parties on the same platform for complete implementation of the Charter of Democracy.
Answering a question, Bilawal told reporters, “Mian Sahib has himself told me that he becomes an ideological person. In my opinion [after meeting him], I don’t find Mr Sharif in a mood to compromise. I think, conspiracies being made against him [Nawaz Sharif] by those talking about possibilities of another NRO [National Reconciliation Ordinance]”
Bilawal Bhutto-Zardari, while criticising the Finance Minister, said that Asad Umar had delivered a response speech which only focused to lodge criticism against him.
“I agree with Asad Umar regarding deteriorated. The Finance Minister had complained about my speech in English and also criticised for why I am associating Bhutto with my name. [Just to clarify him] I am using Bhutto-Zardari with my name,” he said.
FM Qureshi had also spoken in English and agreed with my words while delivering his response speech, he said.
The PPP chairman clarified that he had not launched criticism against the incumbent government but only made some reminders. He said that the country exhibited unity which hailed positive message to the international community.
“Foreign Minister Shah Mehmood Qureshi had also delivered his speech where he had showed agreement with my words.
Bilawal lashed out at Prime Minister Imran Khan, saying that his speech in Thar was not appropriate in accordance with the current scenario. He urged to maintain such environment which promotes unity among the nationals.
Future strategy
Bilawal Bhutto-Zardari announced that the PPP will initiate contacting ‘pro-democratic political parties’ and many developments will be made in future regarding the implementation of the Charter of Democracy.
He said, “Ideological people in ruling Pakistan Tehreek-e-Insaf (PTI) would be welcomed if they step forward to contact us.”
FM Qureshi had also spoken in English and agreed with my words while delivering his response speech, he said.
The PPP chairman confirmed that his political party was in contact with Pakistan Muslim League Nawaz (PML-N) President Shehbaz Sharif and other leaders.
Bilawal said that his grandfather, mother and other members of his family gave sacrifices for democracy. He added that the ruler of law can only prevent a common man from any kind of injustice. The PPP chairman said that he was expecting from PML-N to play an active role in ideological politics.
Bilawal-Nawaz meeting
Earlier in the day, Pakistan People’s Party (PPP) Chairman Bilawal Bhutto-Zardari has met former prime minister Nawaz Sharif in Kot Lakhpat jail.
The PPP top leader inquired after the Pakistan Muslim League Nawaz (PML-N) supremo Nawaz Sharif.
Bilawal is accompanied by PPP’s Qamar Zaman Kaira, Mustafa Nawaz Khokhar, Jameel and Hassan Murtaza in the meeting between the top leaders of the major opposition parties.
He was allowed to meet Sharif in accordance with jail the manual and regulations. The meeting continued for around one hour, sources said.
It is pertinent to mention here that the Punjab home department earlier on March 9 had granted a request by Bilawal Bhutto-Zardari to meet the former premier.
نواز،بلاول ملاقات کی اندرونی کہانی
سابق وزیراعظم نواز شریف اور پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو کی کوٹ لکھپت جیل میں ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔
ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو نے نواز شریف سے مکالمے میں کہا کہ میاں صاحب آپ کی طبیعت کیسی ہے؟ آپ چاہیں تو آپ کا علاج سندھ میں بہترین اسپتال میں کروانے کےلئے تیار ہوں۔
ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو کی سندھ میں علاج کروانے کی پیشکش پر نواز شریف نے شکریہ ادا کیا۔
پی پی کے چیئرمین اور ن لیگ کے قائد کی ملاقات میں اس بات پر اتفاق پایا گیا کہ نیب احتساب نہیں انتقام کی پالیسی پر گامزن ہے، قوانین میں ترمیم ضروری ہے۔
ذرائع کے مطابق دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ پی ٹی آئی حکومت کام کرنےکے بجائے اپوزیشن کو دھمکیاں دے رہی ہے۔
بلاول بھٹو سے گفتگو کے دوران نواز شریف نے کہا کہ شہید بینظیر بھٹو کی جمہوریت کےلئے لازوال قربانیاں ہیں اور موجودہ سیاسی تناظر میں میثاق جمہوریت میں تبدیلی ناگزیر ہوچکی ہے۔
ذرائع کے مطابق دونوں رہنمائوں نے اتفاق کیا کہ ملکی سیاست کو نئی زندگی دینے کےلئے میثاق جمہوریت پر نظر ثانی کرنا ہوگی۔
ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بلاول بھٹو نے کہا کہ میاں صاحب بہت بیمار لگ رہے تھے،دیکھ کر افسوس ہوا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دل کے مریض کا علاج تناؤ میں نہیں ہوسکتا،یہ ایک قسم کا تشدد ہے،میاں صاحب کو بہترین علاج اور ہر وہ سہولت دی جائے جو وہ چاہتے ہیں۔
بلاول بھٹو نے صحافی کے سوال پر اس بات کی بھی تصدیق کی کہ ملاقات میں میثاق جمہوریت پر بھی بات ہوئی اور وہ میثاق جمہوریت کو مزید فعال بنانا چاہتے ہیں۔
https://jang.com.pk/news/617315-nawaz-sharif-bilawal-bhutto-meeting-internal-story