Pakistan - Rabbani’s ‘fall’ from grace




Asif Ali Zardari is a man on a mission. Though it is hard to see how this is to benefit either the PPP, its vote bank or, indeed, democracy itself. The party co-chairperson and former President has this week let it be known that two PPP stalwarts have fallen out of favour. The first is Farhatullah Babar whose farewell speech is said not to have sat well with Zardari given that he did not spare the party when he lambasted those who had last year backtracked on moves to bring the judges and the generals under the accountability ambit. Just a day later and Babar was ‘removed’ from his position as both the PPP and Zardari’s spokesperson. The second is outgoing Chairman Senate. The PPP co-chief says he does not wish to see him return for another tenure. 

After all, Raza Rabbani famously refused to become a federal cabinet member when the PPP swept to power in 2008 on the grounds that then Prime Minister Yousaf Raza Gillani took oath under President-Gen (rtd) Pervez Musharraf. He also set an unwelcome precedent for many when he called Gen Bajwa last year to an in-camera briefing to the Senate Committee of the Whole House where the COAS assured lawmakers that the military establishment supported the democratic process. All of which may or may not lend credence to claims that the military establishment cautioned Zardari against backing a ‘maverick’. Interestingly, it is Nawaz Sharif, the deposed Prime Minister, who is supporting Rabbani. So, what is going on? Some pundits have made much of the fact that, with all eyes firmly on this summer’s elections, the PPP and the PMLN appear to have swapped traditional roles. Meaning that as things currently stand Nawaz and all his men are doing their best to recast themselves as an anti-establishment force. But while the PMLN has been on a collision course with the security apparatus since it secured the Centre back in 2013 and moved to have Musharraf tried for treason — it has only come out publicly against all hidden and unhidden hands since the King’s dethroning. Which opens it up to charges of nothing more than narcissistic posturing. Zardari, for his part, has undergone a reinvention of his own.

 Indeed, he is hardly recognisable from the rebel who dared to take on the security apparatus in a (one-sided) war of words some three years ago. For after a not so brief 18 months in so-called self-exile — that saw him return only after Gen Raheel was no more COAS — he is a changed man. This has seen the PPP co-chairman on occasion join hands with the PTI. Whether or not this means that there was some kind of done deal with the deep state that precipitated his return we cannot say. But what we can say is that both the PPP and PMLN are doing the citizenry a disservice. In so much as backroom wheeling and dealing or self-serving confrontation with the all the powers-that-be should have no place in a modern democracy; especially one that is gearing up for its second transfer of civilian power. What Pakistanis should be seeing from the two ‘godfathers’ of national politics is just that: a national agenda. Meaning a broadening of vote bases outside traditional centres. Such as fully getting behind the nascent Pashtun movement or reaching out to Baloch nationalists. Yet both seem to be dependent on certain positioning to bank a few seats here and there in non-stronghold provinces. And this simply will not do. * Published in Daily Times, March 9th 2018.

Chairman Pakistan People’s Party Bilawal Bhutto Zardari met Senate Chairman Raza Rabbani in Islamabad

Chairman Pakistan People’s Party Bilawal Bhutto Zardari met Senate Chairman Raza Rabbani in Islamabad today.
The meeting took place in the backdrop of recent political developments revolving around Senate elections.
In the meeting Chairman PPP praised Raza Rabbani’s services to the party. Raza Rabbani assured the Chairman PPP to continue to play an active political role in whatever position party leadership assigns him.



https://mediacellppp.wordpress.com/2018/03/09/chairman-pakistan-peoples-party-bilawal-bhutto-zardari-met-senate-chairman-raza-rabbani-in-islamabad/

ریاست کوعورتوں کےاستحصال اور ان پرظلم کوروکنا ہوگا،شیری رحمٰن

ریاست کوعورتوں کےاستحصال اور ان پرظلم کوروکنا ہوگا،شیری رحمٰن
کراچی(ٹی وی رپورٹ)پیپلز پارٹی کی رہنما سینیٹر شیری رحمن نے کہا ہے کہ نواز شریف عام آدمی کو اپنے بیانیے سے کنفیوز کررہے ہیں،نواز شریف اقتدار کے بھی مزے لینے کے ساتھ مظلومیت کے نعرے بھی لگارہے ہیں،ریاست کو عورتوں کے استحصال اوران پر ظلم کو روکنا ہوگا، قانون کے ذریعہ جرگے اور پنچایتیں ختم ہونی چاہئیں۔ وہ جیو نیوز کے پروگرام ”کیپٹل ٹاک“ میں میزبان حامد میر سے گفتگو کررہی تھیں۔ پروگرام میں اے این پی کی رہنما سینیٹر ستارہ ایاز اور وفاقی وزیر برائے نیشنل ہیلتھ سروسز سائرہ افضل تارڑ بھی شریک تھیں۔ستارہ ایاز نے کہا کہ بچیوں سے زیادتی کے واقعات ایکشن نہ لینے کی وجہ سے رُک نہیں پارہے ہیں، جرگوں اور پنچایتوں کو قتل کے معاملات طے کرنے کا اختیار نہیں ہونا چاہئے،پیپلز پارٹی شیری رحمن کو چیئرپرسن سینیٹ بنا کر اپنی روایت برقرار رکھے۔سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ عورتوں کے خلاف ہر جرم کا مدعی لواحقین کے بجائے ریاست کو ہونا چاہئے،زندگی میں عاصمہ جہانگیر سے بہادر انسان نہیں دیکھا،نواز شریف کا جو نظریہ ہے اس میں سینیٹ چیئرمین ان کا ہدف نہیں ہے، عام آدمی سمجھ گیا ہے مجھے کیوں نکالا کا مطلب کیا ہے۔سینیٹر شیری رحمن نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بچیوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات معاشرے میں ہر سطح پر ہورہے ہیں، متاثرہ خاندان انصاف کو ترس رہے ہیں،ایسا نہیں ہوناچاہئے، ریاست کو عورتوں کے استحصال اورا ن پر ظلم کو روکنا ہوگا، قانون کے ذریعہ جرگے اور پنچایتیں ختم ہونی چاہئیں، ان نجی عدالتوں میں اکثر خواتین کی زندگی اور موت کے فیصلے ہوتے ہیں، اگر کوئی خاتون ماری گئی ہوتی ہے تو اس کے خون پر سمجھوتہ ہوجاتا ہے، پیپلز پارٹی کبھی کسی کیخلاف نازیبا زبان استعمال نہیں کرتی ہے، عدالتوں کیخلاف ایسی باتیں کی جارہی ہیں جو نشر بھی نہیں کی جاسکتی ہیں، نادرا میں اس وقت بارہ ملین خواتین رجسٹرڈ نہیں ہیں۔ شیری رحمن کا کہنا تھا کہ پچھلی دفعہ جب جیو سمیت دیگر چینلز بند ہوئے تو میں نے وفاقی وزیر اطلاعات کے عہدے سے استعفیٰ دیدیا تھا،جو چینلز بند ہوئے انہوں نے مجھے بینظیر بھٹو کا یاد دلایا تھا کہ ہم کبھی آزادیٴ صحافت کا گلا نہیں گھونٹنے دیں گے۔ شیری رحمن نے کہا کہ اعتزاز احسن نے اداروں کے دائرہ اختیار میں رہنے کی بات کی ہے،کوئی وزیراعظم کسی دوسرے ملک کی کمپنی کے ملازم نہیں ہوسکتا ہے،اقامہ غبن اور دوسری کہانیوں سے بہت آگے بڑھ کر بات ہے،نواز شریف عام آدمی کو اپنے بیانیے سے کنفیوز کررہے ہیں، نواز شریف اقتدار کے بھی مزے لینے کے ساتھ مظلومیت کے نعرے بھی لگارہے ہیں۔سینیٹر ستارہ ایاز نے کہا کہ بچیوں سے زیادتی کے واقعات ایکشن نہ لینے کی وجہ سے رُک نہیں پارہے ہیں، زینب کے قاتل کو ابھی تک سزا نہیں ہوئی ہے،ریاست کو اس حوالے سے قوانین پر عملدرآمد کرنا ہوگا، اسلام آباد میں پولیس بچی سے زیادتی کی ایف آئی آر درج نہیں کرتی ہے، جرگہ سسٹم کے مثبت پہلوؤں کے ساتھ منفی پہلو بھی ہوتے ہیں،جرگوں اور پنچایتوں کو قتل کے معاملات طے کرنے کا اختیار نہیں ہونا چاہئے، سوات میں عدالتی نظام سے انصاف نہ ملنے کی وجہ سے لوگ طالبان کے جرگوں کی طرف راغب ہوئے۔ستارہ ایاز کا کہنا تھا کہ ایک خاتون اسپیکر قومی اسمبلی بن سکتی ہیں تو چیئرپرسن سینیٹ بھی بن سکتی ہیں، پیپلز پارٹی شیری رحمن کو چیئرپرسن سینیٹ بنا کر اپنی روایت برقرار رکھے،چیئرمین سینیٹ کیلئے جوڑ توڑ اتوار تک چلے گا۔ستارہ ایاز نے کہا کہ پرویز مشرف کے باہر جانے پر ن لیگی حکومت کی اس چیخ و پکار کی کوئی وجہ نہیں کہ ہم کچھ نہیں کرسکتے۔سائرہ افضل تارڑ نے کہا کہ عورتوں کے خلاف ہر جرم کا مدعی لواحقین کے بجائے ریاست کو ہونا چاہئے، اسلام میں دیت اس لئے جائز نہیں کہ امیر آدمی پیسے دے کر سزا سے بچ نکلے، ریمنڈ ڈیوس کیس میں دیت کے معاملے میں جو ملوث تھا سب کو پتا ہیں، معاشرے میں نکل کر اپنے ساتھ زیادتیوں کا پردہ فاش کرنے والی عورتیں بہت بہادر ہوتی ہیں، میں نے زندگی میں عاصمہ جہانگیر سے بہادر انسان نہیں دیکھا۔